کوئٹہ( مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سی پیک کے منصوبوں کا ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں اور بلوچستان کو اس کا جائز حق دیں گے۔وزیراعظم عمران خان کی کوئٹہ آمد پر زرغون روڈ اور ملحقہ سڑکوں کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا جس کے باعث شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔وزیراعظم عمران خان سے بلوچستان کابینہ کے اراکین نے ملاقات کیس جس میں صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم عمران خان سے بلوچستان کابینہ کے اراکین نے ملاقات کی جس میں صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے وزیراعظم کو صوبےکو درپیش مالی صورتحال سے متعلق آگاہ کیا۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وفاق بلوچستان کے ساتھ بطور پارٹنر کام کرےگا۔ان کا کہنا تھا کہ سابقہ تجربہ کار حکمرانوں نے ملک کو نقصان پہنچایا، ہم کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جس پر بعد میں معذرت کرنا پڑے۔انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت مالی مشکلات کا شکار ہے، ہمیں امید ہے کہ ہم اس مشکل سے جلد چھٹکارا پالیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک معاہدے کا از سر نو جائزہ لے رہے ہیں، سی پیک میں بلوچستان کو جائز حصہ دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کراچی اور گوادر بندرگاہوں کو فعال کیے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے۔بلوچستان کی مالی سمیت مجموعی صورتحال پر تفصیلی رپورٹ دی جائے، بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے وفاق بھرپور کردار ادا کرےگا۔وزیراعظم نے صوبائی سیکرٹریٹ میں گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے علیحدہ ملاقات بھی کی جس میں صوبے کی مجموعی صورتحال اور ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام کی فلاح و بہود، ترقی و خوشحالی کے لئے تمام وسائل بروئےکار لائے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کی ترقی کے لئے پرعزم ہے اور بلوچستان کے عوام کے مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل جاری رہےگا۔دریں اثناوزیراعظم عمران خان کا کوئٹہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سی پیک میں بلوچستان کے تحفظات کا ازالہ کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بلوچستان کی ترقی پر توجہ نہیں دی گئی، سیاسی جماعتیں صرف ووٹ کے لیے بلوچستان کا رخ کرتی ہیں لیکن ہم بلوچستان کو ترقی کے دھارے میں لائیں گے کیونکہ بلوچستان اٹھے گا تو پاکستان اٹھے گا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بے شمار معدنیات موجود ہے لیکن اسے استعمال کرنے کی ضرورت ہے، اگر صرف سونا، چاندی، کرومائٹ اور کوئلے کے ذخائر سے ہی فائدہ اٹھا لیا جائے تو اربوں روپے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کوئی معاشرہ کرپشن پر قابو پائے بغیر ترقی نہیں کر سکتا، انہوں نے چین کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ ہمارے پڑوسی ملک نے 4 سال میں کرپشن میں ملوث 400 افسران کو جیلوں میں ڈالا۔ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے ذریعے انسانوں پر خرچ ہونے والا پیسہ ملک سے باہر چلا جاتا ہے اور کرپشن کے لیے ادارے تباہ کیے جاتے ہیں اور جب ادارے تباہ ہو جاتے ہیں تو ملک کمزور ہو جاتا ہے۔انہوں نے سابقہ حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پچھلے 10 سالوں میں پاکستان کا قرض 6 ہزار ارب سے 28 ہزار ارب روپے ہو گیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کا ہر ادارہ تباہ ہوا اس کی وجہ یہ ہے کہ نااہل اور کرپٹ لوگوں کو بڑے بڑے عہدے دیے گئے۔بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیِ بلوچستان اور وفاقی وزراء کے ہمراہ سدرن کمانڈ کوئٹہ کے ہیڈ کوارٹر دورہ کیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق کوئٹہ ایئربیس پہنچنے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم عمران خان کا استقبال کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو بلوچستان کی سیکیورٹی صورت حال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق وزیراعظم کو خوشحال بلوچستان کے تحت صوبے کی سماجی و معاشی ترقی پر بھی بریفنگ دی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق وزیراعظم کو سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی اور پاک افغان سرحد پر باڑ میں پیش رفت پر بھی بریفنگ دی گئی۔آرمی چیف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں استحکام کے بعد بلوچستان پر توجہ مرکوز کی ہے اور بلوچستان پاکستان کا معاشی مستقبل ہے۔وزیراعظم عمران خان نے نے صوبے میں امن کے قیام کیلئے سکیورٹی فورسز کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ صوبوں اور وفاق کے درمیان تعاون، جامع قومی کوشش کے ذریعے اور فوج کی مدد سے بلوچستان کے حقیقی وسائل سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔