پولیس کمانڈو زیادتی کیس میں جے آئی ٹی بنانے کی درخواست

اسلام آباد(فیض احمد) لیڈی پولیس کمانڈو جنسی زیادتی کیس ، پولیس نے جے آئی ٹی بنانے کی درخواست کردی ۔ایس ایس پی آپریشنز آمین بخاری کی جانب سے چیف کمشنر کو خط لکھ دیا گیا ۔چیف کمشنر کی منظوری کے بعد پولیس اور انٹیلی جنس اہلکاروں پر مشتمل جے آئی ٹی بنے گی ، جس میں 9 افسران شامل ہیں جن میں 6 اسلام آباد پولیس کے افسران اور تین مختلف حساس اداروں کے افسران شامل ہیں ۔ایس ایس پی آپریشن امین بخاری نے امت سے گفتگو میں بتایا کہ اسلام آباد پولیس کی 43 کے قریب ٹیمیں اس وقت کام کر رہی ہیں جبکہ 500 کے قریب افراد کو انٹروگیٹ کیا جا چکا ہے جبکہ پولیس نے ملزم کا خاکہ بھی جاری کردیا ۔خاکہ لیڈی پولیس کمانڈوثانیہ ابرار کے بیان پر تیار کیا گیا ۔ملزم کا قد لمبا ، رنگ سانولہ ، جسم طاقتور اور عمر 40 اور 45 کے درمیان ہے ،پولیس لیڈی کمانڈو ثانیہ ابرار کو تھانہ کورال کے علاقے میں 29 ستمبر کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔تاہم اسلام آباد پولیس کی ناقص حکمت عملی کے تحت 7 دن گزر جانے کے بعد بھی پولیس ملزم تک رسائی حاصل کرنے میں مکمل ناکام ہو گئی ہے جبکہ متاثرہ لڑکی کے والد ابرار حسین کا امت سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ایس ایس پی آپریشن امین بخاری نے ہماری بہت مدد کی ہے جبکہ گزشتہ سال میں نے سرکاری ملازمت سےریٹائرمنٹ لے لی تھی ۔ میری تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے پولیس ہمارے سے تعاون کر رہی ہے لیکن مجھے اپنے اللہ پر یقین ہے کہ ملزم جلد قانون کی گرفت میں ہو گا میں ایک مڈل کلاس فیملی سے ہوں اور یہ واقع میری بیٹی کے ساتھ نہیں بلکہ اس قوم کی بیٹی کے ساتھ ہوا ہے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملزم میری بیٹی کی کافی عرصہ سے ریکی کر رہا تھاموقع ملتے ہی اپنا کام کر دیا واقعہ کے بعد جب ہم پمز ہسپتال گئے تو دو گھنٹے تک ایمرجنسی میں کسی نے بھی میری بیٹی کو نہ دیکھا جس سے میری بیٹی کی حالت مزید خراب ہو گئی اور میں وہاں موجود ڈاکٹروں کو کہتا رہا کہ میری بیٹی کو چیک کریں جب ایس ایس پی آپریشن آئے تو ڈاکٹروں نے میری بیٹی کو چیک کیا ۔ میرا داماد اس میں ملوث نہیں ہے نہ ہی مجھے اس پے کوئی شک ہے پولیس کا کام تفتیش کرنا ہے پولیس سب سے تفتیش کر رہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر وزیر مملکت برائے داخلہ کو رپورٹ دی جا رہی ہے جبکہ پولیس نے جنسی تشد د پر انسداد دھشت گردی ایکٹ کا مقدمہ تھانہ کورال میں درج کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ جلد ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی جا ئے گی اور میری بیٹی کو انصاف ملے گا ۔

Comments (0)
Add Comment