کراچی (رپورٹ: ارشاد کھوکھر)محکموں کے اختلافات گندم کی امدادی قیمت کے تعین میں رکاوٹ بن گئے جس کے باعث سندھ حکومت وفاق کو رپورٹ ارسال نہ کر سکی جبکہ پنجاب اور کے پی نے وفاق کوگندم کی امدادی قیمت 1300 روپے فی من برقرار رکھنے کی سفارش کردی ۔ رپورٹ موصول نہ ہونے پر وفاق نے سندھ کیلئے امدادی قیمت تاحال طے نہیں کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت ہر سال بوائی سے قبل گندم کی امدادی قیمت مقرر کرتی ہے تاکہ آبادگار اسے مدنظر رکھتے ہوئے فصلوں کی بوائی کریں۔ سندھ میں ربیع سیزن یکم اکتوبر سے شروع ہوجاتا ہے۔ وفاقی حکومت نے چاروں صوبوں سے گندم کی امدادی قیمت سے متعلق تجاویز طلب کیں۔ پنجاب اور کے پی کے نے وفاق حکومت کو فی من گندم کی امدادی قیمت 1300 روپے یعنی فی 100 کلو گرام 3250 روپے برقرار رکھنے کی سفارش کی ہے ۔ اس ضمن میں محکمہ خوراک سندھ نے محکمہ زراعت سے تجویز مانگی تھی محکمہ زراعت نےتجویز دی کہ گندم پر آبادگاروں کے جو اخراجات ہوتے ہیں اس کے مطابق فی من گندم کی امدادی قیمت 96 روپے اضافے کے ساتھ 1396 روپےمقرر کی جائے یعنی فی 100 کلو گرام گندم کی امدادی قیمت میں 240 روپے کے اضافے کے ساتھ 3490 روپے مقرر ہونی چاہئے جبکہ محکمہ خزانہ نے امدادی قیمت بڑھانے کی مخالفت کی کہ صوبے کے پاس پہلے ہی گندم کے اضافی ذخائر موجود ہیں اور گندم کی سبسڈی پر بجٹ میں مختص فنڈز سے کافی زیادہ رقم خرچ ہورہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس ضمن میں محکمہ خوراک نے وزیراعلیٰ سندھ کو سمری ارسال کی تھی وزیراعلیٰ سندھ نے الگ الگ موقف ہونے کے باعث آئندہ ہفتے محکمہ خوراک، محکمہ زراعت اور محکمہ خزانہ کے افسران کا مشترکہ اجلاس طلب کیا ہے جس کے بعد حکومت سندھ وفاقی حکومت کو اپنی سفارشات ارسال کرے گی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت زرعی اجناس کی جو امدادی قیمت مقرر کرے گی اگر صوبائی حکومت چاہے تو اس میں اضافہ کرسکتی ہے لیکن کم قیمت مقرر نہیں کرسکتی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سفارشات موصول نہ ہونے کے باعث وفاقی حکومت تاحال گندم کی امدادی قیمت مقرر نہیں کرسکی ہے۔