اسلام آباد(رپورٹ اخترصدیقی )سپریم کورٹ میں سابق ڈی پی اوپاک پتن کامعاملہ ،مزیدالجھنے کاامکان ہے ،وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے تبادلے میں کسی بھی قسم کے سیاسی اثرورسوخ کی تردیدکی ہے آرٹیکل 52ون ایف سے بچنے کے لیے سابق آئی جی پنجاب کلیم امام کوقربانی کابکرابنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔مانیکافیملی کے نام نہادگارڈین احسن جمیل گجرنے بھی خالق دادلگ کی رپورٹ پر سوالات اٹھادیے ہیں ۔سپریم کورٹ آئندہ سماعت پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکی جانب سے سیاسی اثرورسوخ استعمال کرنے کے معاملے پر آرٹیکل 62ون ایف کے استعمال پر غورکرے گی اور اس بارے فیصلہ کیاجائیگا۔ذرائع نے روزنامہ امت کوبتایاہے کہ سابق ڈی پی اوپاک پتن رضوان گوندل کاتبادلہ کامعاملہ مزیدالجھنے کاامکان ہے ۔ساراملبہ سابق آئی جی کلیم امام کے سرڈالنے کی تیاریاں کی گئی ہیں اور نیکٹاکے افسرخالق دادلک کی رپورٹ میں آئی جی کلیم امام کے حوالے سے جوکچھ کہاگیاہے اس کوتسلیم کرنے اور باقی رپورٹ پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں ۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمداویس کوحکومت پنجاب نے طلب کیاتھااور ان سے اس معاملے میں آئینی وقانونی معاملات پر مشاورت کی گی ہے جس میں انھیں کہاگیاہے کہ وہ سابق ڈی پی اوکے تبادلے کے معاملے میں وزیراعلیٰ پنجاب سے متعلق جوکچھ رپورٹ میں کہاگیاہے یاعدالت کاذہن اس طرف جارہاہے اس کی سمت کوتبدیل کرتے ہوئے معاملہ سابق آئی جی پنجاب کلیم امام اور وزیراعلیٰ پنجاب کے سٹاف افسرکے گلے ڈالاجائے تاکہ آرٹیکل 62ون ایف سے جان چھوٹ سکے ۔وزیراعلیٰ پنجاب نے سپریم کورٹ میں خالق دادلگ کی رپورٹ پر جواب داخل کراتے ہوئے ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے میں سیاسی اثرو رسوخ استعمال کرنیکی تردید کر دی،رپورٹ میں وزیر اعلیٰ نے موقف دیا کہ وزیراعلیٰ نے اپنا دفتر کبھی خلاف قانون استعمال نہیں کیا، وزیراعلیٰ قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں ،خالق داد لک کی رپورٹ خیالات اورقیاس آرائیوں پرمبنی ہے،رپورٹ اس قابل نہیں کہ اس پرانحصار اوربھروسا کیا جائے۔عدالت اس رپورٹ کی بجائے حقائق اور واقعات کی صداقت کے مطابق ہی فیصلہ کرے۔سابق آئی جی نے اپنے اختیار کواستعمال کیاہے اور تبادلہ کیاہے جس کی بعدازاں منظوری بھی دے دی گئی تھی ۔دوسری جانب مانیکافیملی کے نام نہادگارڈین احسن جمیل گجرنے بھی جواب داخل کرتے ہوئے رپورٹ پر کئی سوالات اٹھادیے ہیں اور مانیکافیملی سے تعلق پر ایک با رپھراصرار کیاہے ۔احسن جمیل گجر نے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔احسن جمیل گجر نے سربراہ نیکٹا کی رپورٹ پر سنگین اعتراضات اٹھا ئےہیں۔احسن جمیل گجر نے موقف اختیار کیا ہے کہ خالق داد لک کی رپورٹ مبہم اور غیر واضح ہے جبکہ انکوائری افسر نے حقائق کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے اور نیکٹا چیئرمین نے بھی ریکارڈ کیے گئے بیانات کو حقائق پر نہیں پرکھا۔میں نے کسی بھی انتظامی امور میں مداخلت نہیں کی۔میرے پاس کوئی سرکاری یا عوامی عہدہ نہیں ہے عام شہری ہوں اس لیے میرے خلاف ضابطہ کار کی خلاف ورزی پر انضباطی کارروائی نہیں ہو سکتی۔ میں اپنی اس ملاقات پر پہلے ہی عدالت کے سامنے ندامت کا اظہار کر چکا ہوں۔احسن جمیل نے عدالت سے استدعا کی کہ میری حد تک ہونے والی عدالتی کارروائی کوختم کیا جائے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کل (بروزپیر )کرے گاسینئر قانون دان بیرسٹرعلی ظفرایڈووکیٹ نے روزنامہ امت سے گفتگومیں کہاہے کہ سابق ڈی پی اوکاتبادلہ تحریک انصاف کی پنجاب حکومت کے لیے بہت ہی اہمیت کاحامل بن گیاہے اور یہ حکومت کیلئے ٹیسٹ کیس ثابت ہوسکتاہے ۔آرٹیکل 62ون ایف کی تلوار بھی لٹکتی رہے گی۔