شہباز کی گرفتاری کیخلاف اپوزیشن متحد – اسمبلی اجلاس پروڈکشن آرڈر کا مطالبہ کردیا

اسلام آباد (خبرنگارخصوصی)قائدحزب اختلاف شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف اپوزیشن جماعتیں متحد ہوگئی ہیں اپوزیشن نے قومی اسمبلی اجلاس کیلئے سپیکر کو ریکوزیشن جمع کرادی ہے اور فوری اجلاس بلانے اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کردیا ہے،ہفتہ کے روز اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں اپوزیشن اراکین نے ان کی رہائش گاہ منسٹر انکلیو میں ملاقات کی جس میں مسلم لیگ(ن) جانب سے سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق ، جاوید مرتضی عباسی ، رانا تنویر حسین ، طاہرہ اورنگزیب اور ایم ایم اے کے اراکین اسمبلی سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری ، نعیمہ کشور سمیت دیگر نے شرکت کی اس موقع پر راجہ ظفر الحق نے نیب کی جانب سے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری پر اسپیکر اسد قیصر سے شدید احتجاج کیا کہ گزشتہ روز ایوان کے اجلاس کے باوجود بھی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہباز شریف کو نیب نے گرفتار کر لیا جو کہ غیر قانونی ہے ۔ بطور اسپیکر قومی اسمبلی فوری طور پر پروڈکشن آرڈر جاری کریں جبکہ راجہ ظفر الحق نے جلد از جلد قومی اسمبلی کا اجلاس کے لئے ریکوزیشن بھی جمع کرائی، ریکوزیشن میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری پر ایوان میں بحث کامطالبہ کیا گیا ہے۔سپیکر نے اپوزیشن رہنمائوں کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ 14 روز میں اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری پر ایوان کا اجلاس بلایا جائے گا جبکہ اس معاملے میں حفاظتی احکامات بھی جاری کیے جائیں گے۔ بعدازاں اسد قیصر کی رہائش گاہ کے باہر راجہ ظفر الحق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز شہباز شریف کی گرفتاری سے پورا ملک دل گرفتہ ہے اور ہر ایک کوپتہ ہے کہ بے بنیاد کیس میں شہباز کو بے گناہ گرفتار کیا گیا ہے ۔ اس لئے ہم اپوزیشن جماعتوں نے اسپیکر اسد قیصر کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرائی ہے عمومی طور پر ریکوزیشن جمع ہونے کے بعد 14 روز کے اندر اجلاس بلایا جانا ہے لیکن امید ہے کہ جلد از جلد اجلاس بلایا جائے گا۔اور اسپیکر بھی اسحقاقی حکم کے ذریعے شہباز شریف کو بھی اجلاس میں بلائیں گے کیونکہ اگر عام قومی اسمبلی کے رکن کے لئے بھی یہ سب کچھ ضروری ہو تا ہے لیکن یہاں پر اپوزیشن لیڈر کا مسئلہ ہے جس پر تمام اپوزیشن پارٹیوں کا ایک ہی موقف ہے سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ پتہ نہیں کہ کیسا اتفاق ہے کہ جب بھی انتخابات یا ضمنی انتخابات ہوتے ہیں تومسلم لیگ (ن) کے سینیئر عہدیداروں پر شب خون مار دیا جاتا ہے حکومت کے پاس صرف 4 سیٹوں کی اکثریت ہے اور ملک بھر میں 12 سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں تو حکومت اپنی حیثیت مستحکم کرنے کے لئے عام انتخابات کی طرح ضمنی انتخابات پر بھی ڈاکہ مارنا چاہتی ہے مگر عارضی اکثریت کا حال پنجاب کے سینیٹ میں الیکشن کی طرح ہوتے ہیں کہ ایسے فارورڈ بلاک اپوزیشن کے خلاف کیا ہو گا جس میں حکومت کے لوگ ہی اس کو چھوڑنا شروع کر دیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ خواجہ سعد رفیق 14 اکتوبر کو الیکشن لڑنے جا رہے ہیں اور گزشتہ روز ہی ان کا نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا ہے یہ دھاندلی اپوزیشن برداشت نہیں کرے گی نیب نے شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں بلا کر آشیانہ سکیم میں گرفتار کر لیا اور یہ ایک ایسا کیس ہے جس میں شہباز شریف کو بے ضابطگیوں کی خبر ملی تو انہوں نے کنٹریکٹ ہی ختم کر دیا اور یہ معاملہ پنجاب اینٹی کرپشن کے سپرد کر دیا اس کیس میں حکومت کا ایک پیسہ بھی ضائع نہیں ہوا لیکن اب صرف انتقامی کارروائی کی جا رہی ہے ۔ ایاز صادق نے کہا کہ حکومتی ذمہ داران کہہ رہے ہیں ابھی تو اور بھی گرفتاریاں ہوں گی اب نیب دوسرے کے اعشاروں پر چلے گی ۔ وزیر اعظم عمران خان سے چیئرمین نیب کی ملاقات غیر متوقع اور غیر مناسب تھی جسے پوری دنیا اور عوام نے دیکھا ہے انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان اور خورشید شاہ سے مسلم لیگ(ن) کے وفد نے ملاقات کی اور اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری پر تبادلہ خیال ہوا جس میں ہم نے فیصلہ کیا کہ ریکوزیشن جمع کرا کے جلد از جلد اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے مگر اتفاقاً پیپلزپارٹی کے تمام اراکین سندھ سے ہیں تو وہ شرکت نہیں کر سکے ہیں ۔ جے یو آئی (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری افسوسناک نہیں بلکہ شرمناک ہے اور ایسی گرفتاریوں سے اپوزیشن معیوب نہیں ہو گی اور حکومت کے غلط کاریوں کو روکنے تمام اقدامات بروح کار لائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے آغاز میں قبرستان جانے کا ارادہ کر لیا ہے لیکن وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ عدلیہ ،فوج اور نیب ہماری پشت پر کھڑے ہیں،یہ انتہائی شرمناک ہے کیونکہ یہ ادارے تو صرف حکومت کے تابع ہوتے ہیں لیکن عمران خان کہتے ہیں کہ ادارے ہماری پشت پر ہیں،جس کا مطلب یہ سب ملکر ایک خاندان اور پارٹی کے خلاف بزدلانہ فیصلے کرتے رہیں،آج یہ شہبازشریف کی ساتھ کیا تو کل ہمارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے،اسلئے اب اپوزیشن خاموش نہیں رہے گی بلکہ بھرپور ایسے اقدام کی مذمت کے ساتھ ساتھ وقت آنے پر مزاحمت بھی کرے گی۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ مشرف دور میں بھی ایسے کام ہوئے تھے لیکن آجکے دور میں تو ریفرنس جمع ہونے کے بعد بھی گرفتار عمل میں نہیں لائی جاتی ہے۔نندی پور پاور پروجیکٹ میں بابر اعوان ملزم ہیں تو پھر آخر نیب انکو گرفتار کیوں نہیں کرتی ہے۔قبل ازیں سابق اسپیکر ایاز صادق نے پی پی رہنما خورشیدشاہ سے رابطہ کیا اور اجلاس ریکوزیشن کرانے کیلئے پیپلزپارٹی سے حمایت کی درخواست کی۔ جس پر خورشید شاہ نے کہا بلاول بھٹو سے بات ہوئی ہے، انہوں نے اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی حمایت کی ہے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا قائد حزب اختلاف پارلیمنٹ کا اہم ترین حصہ ہیں، ہم نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کی ہے، شہباز شریف کی گرفتاری پر پارلیمنٹ کو آگاہ کرنا حکومت کی ذمے داری ہے۔

Comments (0)
Add Comment