سرسید یونیورسٹی میں گیس چوری کے سدباب سے متعلق آگاہی سمینار

کراچی (پ ر) جولائی 2017 میں اپنے قیام کے بعد، سیکورٹی سروسزاینڈ کائونٹرگیس تھیفٹ کنٹرول آپریشنز ڈپارٹمنٹ نے گھریلو، تجارتی اور صنعتی کے خلاف950 چھاپے مارے اور متعدد گرفتاریاں کرکے مقدمات درج کئے، ان کاروائیوں کے نتیجے میں اب تک ایم ایم سی ایف994 گیس چوری ہونے سے محفوظ رہی ۔یہ بات ایس ایس جی سی کے بریگیڈیئر محمد ابوزر،ڈی جی (سیکورٹی سروسز اینڈکائونٹر گیس تھیفٹ آپریشنز) نے سرسید یونیورسٹی میں ایس ایس جی سی اور سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی کے اشتراک سے سیمینار میں کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈپارٹمنٹ کی مکمل توجہ، آپریشن اور پراہ سیکوشن کو مزیدمضبوط اور موثر بنانے پر ہے۔ طلبہ جیسے اسٹیک ہولڈرار نے آگا ہی پھیلاکر اور سوئی سدرن سی کو معلومات فراہم کرکے گیس چوری روکنے میں مدد کی۔انہوں نے پر کہا اگر کمپنی کو چوری کے واقعے کے بارے میں رپورٹ کی جائے، اطلاع دینے والا شخص قانون کے مطابق وصول شدہ رقم میں سے 5فیصدکا حقدار ہوگا۔ابوازیم ایس جی ای(ڈسٹری بیوشن۔نارتھ) سعید لارک نے پریزنٹیشن میںاعادہ کیاکہ گیس چوری کمیونٹی کے خلاف چوری ہے اور عوام کے تعاون کے بغیریہ جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ گیس چوری سے کمپنی کوکئی ملین کا مالی نقصان ہوتا ہے۔چیف منیجر،کاریوریٹ کمیونی کیشن سید عمران احمدنے کہا گیس کی چوری کے خلاف مہم پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیاپر چلنے والی اشتہاری مہم کے ساتھ منسلک ہے۔جس سے عوام میں گیس کی چوری کو بڑا جرم سمجھنے اور اس کی سزا کے بارے میں آگہی بڑھ رہی ہے۔ سید فراز علی نے کہا کہ ان کا ادارہ گیس چوری کیخلاف مہم میں ایس سوئی سدرن کساتھ ہے۔ بعدازآں سوئی سدرن کے وفدنے جامعہ کے چانسلر اور وائس چانسلر ڈاکٹر ایم افضل حق سے بھی ملاقات کی ۔

Comments (0)
Add Comment