اسلام آباد (این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے واضح کیا ہے کہ پاکستانی طالبان کی جانب سے ریاست کیخلاف لڑنے کو کبھی جائز قرار نہیں دیا۔ عمران خان کے خیالات افغانستان کے مسئلے اور جہاد پر میرے قریب تھے-افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے ثالثی کا کر دار ادا کر نے کیلئے تیار ہوں،اگر امریکہ افغانستان سے نکل جائے تو مسئلہ حل ہو جائیگا پاکستان میں مقیم افغانیوں اور بنگالیوں کو شہریت ملنی چاہیے وزیر اعظم کی تجویز کی بھرپور حمایت کرتا ہوں کلبھوشن کو پھانسی پر چڑھایا ہوتا تو آج انڈیا بڑھکیں نہ مارتا داعش کے پشت پر امریکہ ہے ایک خصوصی انٹرویو میں مولانا سمیع الحق نے کہاکہ افعان علماء اور امن کونسل کے وفد نے ملاقات کے دور ان کہا ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں جنگ ختم ہو جائے اور کوئی مصالحت کا راستہ نکالا جائے ۔مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ا فغانستان میں امن اور بات چیت کے سلسلے میں افغان سفیر بھی میرے پاس آئے تھے جس پر میں نے بتایا کہ یہ اچھا مقصد اور اچھا مشن ہے اس کیلئے زمینی حقائق درکار ہونگے صرف زبانی جمع خرچ سے مصالحت نہیں ہوسکتی ۔ یہ بہت گھمبیر مسئلہ ہے اس کی بنیادوں کو تلاش کر نا ہوگا ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نے بتایا کہ اس گھمبیر مسئلہ کا علاج میرے پاس نہیں ہے اس کی بنیادی وجوہات کو دیکھنا ہوگا میں نے امریکیوں افغان سفیر اور افغان حکام سے بھی کہا ہے کہ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ طالبان کہتے ہیں کہ غیر ملکی افواج افغانستان پر مسلط ہیں ہماری لڑائی افغان حکمرانوں سے نہیں ۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ امریکہ ایک بد اعتماد ی کی فضا پیدا کر دی ہے جیسے ہی مذاکرات ہوتے ہیں امریکہ کی جانب سے کوئی ایسی حرکت کی جاتی ہے جس سے مذاکرات کیلئے فضا خراب ہو جاتی ہے ۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ میں نے افغان علماء اور امن کونسل کے مشترکہ وفد سے کہا ہے کہ آپ فی الحال امریکہ پاکستان اور افغان حکومت کو علیحدہ کر کے آپ اور طالبان آپس میں بیٹھ جائیں پہلے افغانستان کو آزا د ہونا چاہیے اس کے بعد آپس سیاست کریں مشترکہ حکومت بنائیں طالبان کا ساتھ دیں یا نہ دیں یہ بعد کے مسائل ہیں حکمت یار اور دوسرے گروپ ایک صفحے پر آ جائیں ۔ پیغام پاکستان کے نام سے فتویٰ ایک کڑی تھی اس سلسلے میں انڈونیشیا افغانستان اور سعودی عرب میں بھی علماء کی کانفرنس بلائی گئی ۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ دہشتگردی حرام ہے مگر علماء کی کانفرنسوں اور فتوؤں کامقصد افغانستان کی جدو جہد آزادی کونقصان پہنچانا ہے ۔ مولانا سمیع الحق نے پرویز مشرف آصف علی زر داری نوازشریف پٹھو قرار دیتے ہوئے کہاکہ اگر ہندوستانی جم خانے میں آجائیں تو بھی یہ جہاد کا اعلان نہیں کرینگے ۔ایک سوال پرمولانا سمیع الحق نے کہاکہ اس بار ایم ایم اے اس لئے نہیں گیا کیونکہ پہلے بھی انہوں نے مایوس کیا اسمبلی میں 70لوگ گئے تھے نہ دین نہ افغانستان اور نہ اسلام کیلئے کوئی کام کیا بلکہ پرویز مشرف کے ساتھ خفیہ معاہدوں میں شامل ہوئے اور خود دستخط کئے میں نے جب منع کیا تو پھر مجھے ایم ایم اے سے نکال دیا گیا ۔مولاناسمیع الحق نے کہاکہ ایم ایم اے مولانا فضل الرحمن اور مولانا قاضی حسین کی تھی دونوں نے مجھے ملکر نکالا۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کے ساتھ ہمارا کوئی معاہدہ نہیں تھا کے پی کے میں تعمیری کام کررہے تھے عمران خان کے خیالات افغانستان کے مسئلے اور جہاد پر میرے قریب تھے عمران خان واحد شخصیت تھے جو میرے مزاج کے مطابق بات کرتے تھے اب وزیر اعظم بننے کے بعد بھی چھ ستمبر کو کہا تھا ہم کسی غیر ملکی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے الیکشن کمیشن میں ہم نے فیصلہ کیاکہ ہم ایک دوسرے کے خلاف الیکشن نہیں لڑینگے سیٹ ایڈجسمنٹ کرینگے ۔ موجودہ حکومت کے وزیر مذہبی امور نے مدارس کے حوالے سے کہا ہے کہ ہم مدارس کے نظام میں دخل اندازی نہیں کرینگے مدارس کے حوالے سے کوئی ایشو نہیں ۔انہوں نے کہاکہ عمران خان مدارس کے حوالے سے کوئی غلط اقدام اٹھانے کی جرات نہیں کریگا اگر ایسا ہوا تو ہم بھی اس ڈگر پر جائینگے اگر موجودہ حکومت گڑ بڑ کر تی ہے تو دوسروں کو ایک سال کی مہلت دیتے تھے عمرا ن خان حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت بھی نہیں دینگے ۔انہوں نے کہاکہ میرے مدرسے کو نہ عمران خان نے پیسے دیئے ہیں اور نہ ہی کے پی کے حکومت نے دیئے ہیں اسمبلی میں ہر ممبر کے فنڈ ہوتے ہیں اور ہمارے اکوڑہ خٹک کے ممبر ادریس خٹک تھے اور انہوں نے حقانیہ ہائی سکول کی بلڈنگ کی تعمیرات اور لیبارٹریوں کیلئے 30کروڑ روپے کا فنڈ رکھا جس پرہمارے مخالفین نے شور مچایا ۔ختم نبوت کے حوالے سے قانون میں ترمیم پر سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ وقتاً فوقتاً اس ترمیم پر ڈاکے مارے گئے امریکہ یورپ و غیر چاہتے ہیں کہ یہ اور توہین رسات آئین سے نکل جائیں اور خفیہ طریقے استعمال ہوئے اب پھر انتخابی فارموں میں شرارت کی گئی جو ناکام ہوئی ۔انہوں نے کہاکہ اگر آج گستاخانہ خاکے نہیں بنائے جارہے ہیں تو کل پھر بنائیں گے میں نے عمران خان سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ میں معاملہ اٹھایا جائے اور ایسی چیزوں کو مستقل روکا جائے ۔پاکستانی طالبان ریاست کے خلاف لڑ رہے ہیں اس پر مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ریاست کے خلاف لڑنے کو کبھی جائز قرار نہیں دیا اور افغان طالبا ن نے بھی ان کی کبھی حمایت نہیں کی ۔ پاکستان میں بیرونی طاقتیں گھس کر ہمارے لوگوں کو استعمال کرتی ہیں بھارتی جاسوس کلبھوشن پکڑا گیا ہے کراچی میں رنگے ہاتھوں بھارتی ایجنٹ پکڑے گئے کسی کو کیفر کر دار تک نہیں پہنچایا گیا اگر کلبھوشن کو پھانسی پر چڑھایا ہوتا تو آج انڈیا بڑھکیں نہ مارتا ۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ پاکستان میں مقیم افغانیوں اور بنگالیوں کو شہریت ملنی چاہیے وزیراعظم کے اس تجویز کی بھرپور حمایت کرتا ہوں یہ ان کو جرائم میں پکڑ لیتے ہیں نہ ان کے پاس شناختی کارڈ ہوتا ہے اور نہ ہی پاسپورٹ ہوتا ہے ۔