سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کے دائرہ اختیار پر آج سماعت

اسلام آباد(رپورٹ: اخترصدیقی)سپریم کورٹ آج ازخودنوٹس کے اپنے اختیارکاجائزہ لے گی،آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت چیف جسٹس پاکستان کوازخود نوٹس لینے کااختیاردیاگیاہے تاہم اس کی حدودوقیوداور اس کے خلاف فریق مخالف کوحاصل حقوق کاتعین نہیں کیاگیا۔پاکستان بار کونسل سمیت وکلاء کی اعلیٰ اختیاراتی تنظیمات بھی اس کی کھل کرمخالفت کرچکی ہیں جبکہ سابقہ حکومت نےاختیار میں ترمیم کے لیے تیاریاں بھی مکمل کرلی تھیں مگرعمل درآمدنہ کیاجاسکا۔بیرسٹر ظفراللہ نے کوشش کی تھی کہ آئین میں 184(3 )میں اپیل کا حق دیاجائے کیونکہ اس آرٹیکل کے استعمال کے بعداپیل کاحق نہیں دیاگیا ، انہوں نےترمیم کا بل تیارکیاگیا تھا لیکن پیش اس لیے نہیں کیاگیاکیونکہ اس وقت میاں نوازشریف کے خلاف معاملات سپریم کورٹ میں زیر سماعت تھے ۔سپریم کورٹ اس کیس میں پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کوبھی نوٹس جاری کرچکی ہے ۔ازخودنوٹس کیس کاجائزہ لینےکےلیےسماعت آج پیرکو ہوگی ۔سپریم کورٹ میں اب تک چیف جسٹس پاکستان کے عہدے پر متمکن رہنے والے 24چیف جسٹس صاحبان میں سے سب سے زیادہ ازخودنوٹس لینے کااختیارسابق چیف جسٹس افتخارچوہدری نے استعمال کیا۔انھوں نے بغیر نام وپتے کی درخواستوں اور خطوط پر بھی ازخودنوٹس لیابعدمیں کئی درخواستیں جعلی بھی ثابت ہوئیں ۔اے کے ڈوگرکے دورمیں بھی ازخودنوٹس لیے گئے مگر زیادہ سرگرمی نہیں دکھائی گئی۔سرمیاں عبدالرشید 27جون 1949سے لے کر29جون 1954تک چیف جسٹس پاکستا ن رہے ۔ان کے بعدآنے والوں میں جسٹس (ر)محمدمنیر،جسٹس (ر)محمدشہاب الدین ،اے آرکارنیلئس ،ایس اے رحمان ،فضل اکبر،حمودالرحمان ،یعقوب علی ،ایس انوار الحق ،افضل ظلہ،نسیم حسن شاہ ،سیدسجادعلی شاہ ،اجمل میاں سمیت دیگرشخصیات چیف جسٹس بنیں ،مگرجب 29جون 2005کوافتخار محمدچوہدری کوچیف جسٹس بنایاگیااورانھوں نے آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت اپنے اختیارات کواستعمال میں لاناشروع کیاتوان کی شہرت دوردورتک پہنچ گئی ۔ملک بھرسے درخواستیں دائرہونے لگیں اور مختلف معاملات پر دھڑادھڑ ازخود نوٹس لیے گئے ان میں چینی کی قیمتوں سے لے کرپاکستان اسٹیل ملزکی نجکاری سمیت کئی معاملات شامل تھے۔افتخار چوہدری کے پہلے دور (9مارچ 2007)تک 618دنوں تک محیط دورمیں 3900سے زائدازخودنوٹس لیے گئے دوسرے دورکاآغاز20جولائی 2007سے ہوااور اختتام پرویزمشرف کی لگائی ایمرجنسی تین نومبر2007کوہوااس دوران 136دنوں پر محیط دورمیں 1700سے زائد ازخودنوٹس لیے گئے بعدازاں تیسرادورجوکہ ایمرجنسی کے خاتمے سے ہوایہ اکیس مارچ 2009سے گیارہ دسمبر2013تک 1726دنوں تک محیط رہااس دوران میں ازخودنوٹس لینے کی رفتار میں پہلے قدرے تیزی اور بعدازاں کمی آتی گئی ،پی پی دورمیں کیے گئے تمام کاموں اور منصوبوں پر کسی نہ کسی طرح سے نوٹس لیاگیاان میں کرائے کے بجلی گھروں سمیت دیگرمعاملات شامل تھے ۔اس دوران ساڑھے پانچ ہزار سے بھی زائدنوٹس لیے گئے اور آرٹیکل 184(3)کے تحت حاصل اختیارکواستعمال میں لایاگیا۔

Comments (0)
Add Comment