این ای ڈی-انٹری ٹیسٹ میں انٹر بورڈ کے پوزیشن ہولڈر پیچھے

کراچی (رپورٹ : ارشاد کھوکھر) این ای ڈی یونیورسٹی کی جانب سے انٹری ٹیسٹ کو صرف 8.33 فیصد اہمیت (ویٹیج) دینے سے کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کی اقربا پروری اوراہلیت کا پول کھل گیا۔ انٹر پری انجینئرنگ میں ٹاپ کرنے والی طالبہ انٹری ٹیسٹ میں 80 مارکس بھی حاصل نہیں کر سکی جبکہ دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم سمیت کئی ایسے طلبا نے 88 نمبر تک حاصل کئے جن کی بورڈ کے پاس کوئی خاص پوزیشن نہیں۔واضح رہے کہ سندھ کی سرفہرست انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں شامل این ای ڈی کی جانب سے پہلے جو انٹری ٹیسٹ لیا جاتا تھا اس میں پاسنگ مارکس 50 فیصد ہوتے تھے یعنی کل 100 نمبروں میں سے حاصل نمبروں کا نصف انٹربورڈ کے حاصل کردہ مارکس میں شامل کرکے میرٹ لسٹ جاری کی جاتی تھی۔ اس مرتبہ ذہین طلبا کی حوصلہ افزائی کیلئے پہلی بار انٹری ٹیسٹ کے نمبروں کو 8.33 فیصداضافی اہمیت (ویٹیج)دی گئی جس کے انتہائی مثبت نتائج برآمد ہوئے اور انٹربورڈ انتظامیہ کی اقربا پروری کا پول کھل گیا۔کراچی انٹر بورڈ پری انجینئرنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ این ای ڈی کے انٹری ٹیسٹ میں 79 نمبر حاصل کرنے کے باوجود میرٹ لسٹ میں اس لئے دوسرے نمبر پرآگئی کہ اس نے انٹر کے امتحان میں 997 نمبر حاصل کئے تھے اگر 50 فیصد کا فارمولہ اپنایا جاتا توشاید اس کا شمار بہت نیچے ہوتا جب کہ ماہین صالح ٹیسٹ میں 88 نمبر لیکر بھی تیسرے نمبر پر آئی کیونکہ اس نے 985 نمبر کے ساتھ بورڈ میں چوتھی پوزیشن لی تھی ۔ انٹر بورڈ میں پانچویں اور چھٹی پوزیشن حاصل کرنے والے طلباروحانہ اور محمد طلحہ نے بالترتیب 80 اور 81 نمبر لئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک ایسی طالبہ بھی ٹیسٹ میں 88 نمبر لے گئی جس نے بورڈ کے امتحان میں 974 سے بھی کم نمبر حاصل کئے تھے۔ ”امت“ کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں ایسی کئی طالبات اور طلبہ سامنے آئے ہیں، جنہوں نے این ای ڈی انٹری ٹیسٹ میں اپنی اہلیت اور ذہانت کا ثبوت دیتے ہوئے 80، 81 سے 87 ، 88 نمبر تک بھی حاصل کئے ہیں لیکن بورڈ کے نتائج میں پیچھے رہ جانے کے باعث میرٹ لسٹ میں ان کا نام نہیں آسکا۔انٹر بورڈ میں ایک ایسا طالب علم بھی سامنے آیا جس نےپہلی پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ کے مقابلے میں سیکنڈ ائیر میں 8 سے 10 مارکس زیادہ لئے ہیں، لیکن فرسٹ ائیر میں انٹر بورڈ کے عتاب کا شکار ہو جانے کے باعث اس کی بورڈ کے امتحان میں نمایاں پوزیشن نہیں آئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی کی جانب سے انٹری ٹیسٹ کے 100نمبروں میں صرف 8.33 زیادہ اہمیت دینے سے کسی حد تک کراچی انٹر بورڈ کا پول کھل گیا، اگر انجینئرنگ انٹری ٹیسٹ کو 50 فیصد ویٹج مل جانے یعنی انٹری ٹیسٹ کے 100 نمبر 50 فیصد اور انٹربورڈ کے نمبر بھی 50 فیصد شمار کئے جائیں تو سینکڑوں ایسے قابل بچوں کو بھی این ای ڈی جیسی پبلک سیکٹر کی یونیورسٹی میں داخلہ مل سکتا ہے جوانٹر بورڈ کی انتظامیہ کی اقربا پروری کا شکار ہونے کے باعث نمایاں نمبر نہیں لے سکتے۔ اس ضمن میں موقف جاننے کے لئے رابطہ کرنے پر این ای ڈی یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر و داخلہ پالیسی کے انچارج ڈاکٹر محمد طفیل نے نمائندہ امت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا سال ہے کہ ہم نے انٹری ٹیسٹ کو 8.33 فیصد ویٹج دیا ، جس کے بہتر نتائج سامنے آنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ انٹری ٹیسٹ کو اہمیت ملنا چاہئے۔ این ای ڈی یونیورسٹی کے رجسٹرار غضنفر حسین نے امت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم کیا کر سکتے ہیں، طالب علم دو برس انٹر بورڈ کی زیر نگرانی پڑھتے ہیں تو اس لئے انٹر بورڈ کے مارکس زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔اس سلسلے میں مؤقف جاننے کے لئے کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے چیئرمین انعام احمد سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن فون اٹینڈ نہ ہونے کے باعث ان سے بات چیت نہیں ہو سکی۔ تاہم بورڈ کے ایک افسر نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر یہ دلیل پیش کی کہ انجینئرنگ یونیورسٹی کے ٹیسٹ میں صرف ریاضی، کیمسٹری، فزکس اور انگلش وغیرہ کے سوالات ہوتے ہیں جبکہ انٹر کے امتحان میں مطالعہ پاکستان، اسلامیات اور اردو بھی شامل ہے۔ ضروری نہیں کہ سائنس اور انگلش کے سبجیکٹ میں زیادہ ذہین بچے باقی مضمون میں بھی اتنے ذہین ہوں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹر بورڈ کی انتظامیہ زیادہ تر ایسے مضامین میں ہی گڑ بڑ کرتی ہے۔ سائنس کے مضامین میں نمایاں نمبر حاصل کرنے والوں سے مضامین میں ڈنڈی ماری جاتی ہے۔

Comments (0)
Add Comment