حیدرآباد(بیورو رپورٹ)کنٹونمنٹ بورڈ حیدرآباد کا ڈرائیور پردیپ کمار اچانک کروڑپتی بن گیا، نیشنل بینک کی طرف سے اکاؤنٹ میں رقم ڈالنے کا اعتراف، جعلسازی سے رقم کے اصل مالک کو بچانے کی کوششیں شروع کر دی گئیں۔ کنٹونمنٹ بورڈ حیدرآباد کے ایک ملازم پردیپ کمار نے گزشتہ روز نیشنل بینک فاطمہ جناح روڈ میں واقع اپنے بینک اکاؤنٹ سے اے ٹی ایم کے ذریعے 20,000 روپے کی رقم نکالی تھی اور 18 ہزار روپے کی رقم باقی تھی لیکن پیر کو صبح اس نے مزید رقم نکالنے کے لئے اے ٹی ایم چیک کیا تو اس میں 4 کروڑ 99 لاکھ 54 ہزار 432 روپے کی رقم ڈپازٹ دیکھ کر پریشان ہو گیا اس نے دوبارہ رقم چیک کی اور پھر اپنے افسران کو آگاہ کیا جنہوں نے مشورہ دیا کہ بینک میں جا کر اس کے بارے میں درخواست دیں، پردیپ کمار نے بینک منیجر لیاقت شیخ کو آگاہ کیا جنہوں نے کہا کہ آپ تحریری درخواست دیں، پردیپ کمار نے اپنی درخواست میں اتنی بڑی اضافی رقم موجود ہونے کے بارے میں آگاہ کیا جس پر بینک منیجر نے کہا کہ کوئی بات نہیں معاملہ ٹھیک ہوگیا ہے، بینک منیجر لیاقت شیخ کا دعویٰ ہے کہ پردیپ کمار کا بینک اکاؤنٹ اپڈیٹ نہیں تھا۔ اس لئے ہم نے اس کے اکاؤنٹ میں یہ رقم ڈالی تھی۔ تاکہ وہ رابطہ کرے اور اپنے کوائف جمع کروائے، پردیپ کمار نے اضافی رقم دیکھ کر رابطہ کیا تو ہم نے اس کا اکاؤنٹ بحال کر دیا، یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں تھا بینک انتظامیہ نے مسئلہ حل کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ پردیپ کمار نے گذشتہ روز ہی 20,000 روپے کی رقم اے ٹی ایم کے ذریعے اپنے اس اکاؤنٹ کے ذریعے نکالی تھی جس سے واضع ہے کہ اس کا اکاؤنٹ اپڈیٹ اور بحال تھا، بینک منیجر اس کے اکاؤنٹ میں 4 کروڑ 99 لاکھ 54ہزار 432 روپے کی اضافی رقم ڈالنے کا اعتراف تو کر رہے ہیں لیکن اس کا جواز پیش کرنے سے قاضر ہیں، شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بلیک منی اس اکاؤنٹ میں ڈال کر چھپانے کی کوشش کی گئی تھی اور اب رقم کے اصل مالک کو بینک انتظامیہ بچانے کی کوشش کر رہی ہے، اس سے پہلے ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ کسی بینک اکاؤنٹ کے مکمل کوائف بینک انتظامیہ کے پاس نہ ہوں اور اکاؤنٹ ہولڈر کو رابطہ کرنے کے لئے اس طرح اس کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کی رقم ڈال دی گئی ہو۔