حکومت نے ٹرانسپورٹرز کو کرایوں میں کھلی چھوٹ دیدی

کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو) محکمہ ٹرانسپورٹ نے عوام کو ٹرانسپورٹرز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ کرایوں سے متعلق محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کی کمیٹیاں غیر فعال ہو گئیں۔سی این جی کی قیمتوں میں 20 روپے اضافہ کے بعد کراچی کے ٹرانسپورٹرز نے اپنی مرضی سے کرایوں میں اضافہ کردیا۔ شہریوں کے لئے بسوں میں سفر کرنا بھی دشوار ہوگیا۔ کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے بھی کرایوں میں اضافے کے لئے محکمہ ٹرانسپورٹ کو تحریری طور پر کوئی درخواست نہیں دی۔ کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے دھمکی دی ہے کہ اگر کرایہ بڑھانے سے روکا گیا تو گاڑیاں کھڑی کردیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ سرکاری طور پر کوئی اضافہ نہیں ہوا بس مالکان نے اپنے طور پر کرائے بڑھا دئیے ہیں جنہیں روکا نہیں جا سکتا۔ تفصیلات کے مطابق سی این جی کی قیمتوں میں 20 روپے کے اضافے کے بعد کراچی میں ٹرانسپورٹرز نے اپنے طور پر کرایوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا ہے جس سے شہریوں کا بسوں میں سفر کرنا بھی دشوار ہو گیا ہے ۔مختلف روٹس پر چلنے والی بسوں اور منی بسوں کے مالکان کی طرف سے کرایوں میں 10 روپے سے 20 روپے تک کئے جانے والے اضافے سے محکمہ ٹرانسپورٹ بے خبر ہے۔ مسافروں اور بس عملے کے درمیان جھگڑے معمول بن گئے۔ سیکریٹری ٹرانسپورٹ سعید اعوان کے ٹریننگ پر چلے جانے کے باعث محکمے کا کام ٹھپ تھا۔ تین ماہ کے بعد ڈاکٹر منصور عباس رضوی کو سیکریٹری ٹرانسپورٹ تعینات کر دیا گیا ہے جس نے پیر کے روز تک محکمے کی ذمہ داریاں نہیں سنبھالی تھیں۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کے حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ کرائے میں اضافے کا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی ٹرانسپورٹرز کی طرف سے کرائے میں اضافے کے لئے کوئی درخواست دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کرایوں پر نظر ثانی کے لئے کے لئے ایک فیئر کمیٹی بنی ہوئی ہے جس کا چیئرمین ایم ڈی سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ہوتے ہیں جبکہ ممبران میں سیکریٹری ٹرانسپورٹ، سیکریٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور ٹرانسپورٹرزکے نمائندے شامل ہیں۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ 2011 سے سی این جی فیئر پرائس میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے البتہ تین بار کرایوں میں کمی کی گئی۔ ٹرانسپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ کرایوں میں کمی یا اضافے سے متعلق محکمہ ٹرانسپورٹ کی طرف سے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد اس پر عملدرآمد کے لئے الگ سے ایک کمیٹی بنی ہوئی ہے جس کے چیئرمین کمشنر کراچی ہیں جبکہ اس کے اراکین میں ڈی آئی جی ٹریفک تمام اضلاع کے ایس ایس پیز، ڈی سیز اور ٹرانسپورٹرز کےنمائندے شامل ہوتے ہیں تاہم یہ کمیٹی غیر فعال ہے جو صرف فائلوں کی حد تک محدود ہے۔ دوسری جانب آل پاکستان سی این جی اونرز ایسوسی ایشن کی تمام تر یقین دہانیوں کے باوجود کراچی میں سی این جی 105روپے فی کلو فروخت کی جا رہی ہے۔ کرایوں میں ہوشربا اضافے پر عوام تلملا اٹھے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے عوام کو ریلیف پہنچانے کے لئے کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے جا رہے۔ حکومت جب ڈیزل کی قیمت بڑھاتی ہے تو بھی ٹرانسپورٹرز سی این جی گاڑیوں کے کرائے میں اضافہ کر دیا جاتا ہے حکومت کی طرف سے اس کی روک تھام کیلئے بھی کوئی اقدام نہیں کئے جاتے۔ اس سلسلے میں آل کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے چیئرمین سید ارشاد بخاری نے رابطہ کرنے پر تصدیق کی کہ سرکاری طور پر کرائے میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے نہ ہی کوئی نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے بس مالکان نے اپنے طور پر کرائے بڑھا دئیے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ سی این جی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ہمیں قبول نہیں یہ ٹرانسپورٹرز اور عوام پر ظلم ہے تبدیلی کی بات کرنے والوں نے عوام سے سفر کی سستی سہولیات بھی چھیننے کی ٹھان رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سی این جی کی قیمت اس حد تک بڑھا دی جائے گی تو بس مالکان کرائے میں از خود اضافے کا حق رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں کرایہ بڑھانے سے روکا گیا اور کرائے میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری نہ کیا گیا تو ہم اپنی گاڑیاں کھڑی کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ میں کوئی فیئر کمیٹی نہیں ہے ہم نہیں مانتے صرف سیکریٹری ٹرانسپورٹ کو اختیار ہے کہ وہ کرائے میں کمی یا اضافہ کرے۔ سابق سیکریٹری ٹرانسپورٹ سعید اعوان نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ فیئر کمیٹی اور عملدرآمد کمیٹی موجود ہیں کرایہ بڑھانے یا کم کرنے کا اختیار صرف سیکریٹری کے پاس نہیں ہوتا۔

Comments (0)
Add Comment