ڈیڑھ کھرب سے تعمیر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ میں دراڑیں پڑگئیں

کراچی (رپورٹ :سید نبیل اختر )ڈیڑھ کھرب روپے کی لاگت سے تعمیر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کے تعمیراتی سامان نے ناقص اور غیر معیاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ افتتاح کے 5 ماہ بعد ہی بعض مقامات پر ٹرمنل بلڈنگ میں دراڑیں پڑ گئیں جنہیں فوری طور پربھر دیا گیا تاکہ ناقص تعمیرات کا پول نہ کھل جائے۔ ٹرمینل بلڈنگ میں لگائے جانے والے کھڑکی اور دروازے ٹوٹ پھوٹ کر گرنے لگے جب کہ ارائیو ل کے باتھ رومز میں لگے کموڈ ‘آئینے اور دیگر سامان بھی غیر معیاری نکلا ‘ایئر پورٹ منیجر کی غفلت سے کئی روز گزرنے کے باوجود مرمت کا کام شروع نہیں کیا جاسکا ۔ناقص تعمیرات سے بڑے نقصان کا خدشہ پہلے ہی ظاہر کیا جاچکا تھا ۔اہم ذرائع نے بتا یا کہ نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی انتظامیہ نے افتتاح کے بعد ہوائی اڈے کی دیکھ بھال کرنا چھوڑ دی ہے جس کی وجہ سے جگہ جگہ سامان ٹوٹ پھوٹ کا شکا ر ہورہا ہے ‘معلوم ہوا ہے کہ انٹرنیشنل ارائیول میں نصب دروازےانتہائی ناقص میٹریل کے تھے جو5 ماہ بھی نہ چل سکے ‘ذرائع نے بتا یا کہ محض باتھ رومز میں لگنے والے سامان کی خریداری کروڑوں روپے میں کی گئی تھی اور ڈائریکٹر پروجیکٹ کو بتا یا گیا تھا کہ باتھ رومز میں لگائے جانے والاسامان امپورٹڈ ہے جن میں کموڈ ‘ڈبلیو سی ‘ٹشو ہولڈرز ‘ہینڈ واش ہولڈر ‘ڈرائیرز شامل ہیں تاہم مذکورہ سامان دو ماہ بعد ہی تبدیل کرنا پڑا ۔ذرائع نے بتا یا کہ نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کے باتھ رومز میں افتتاح کے بعد سے دو مرتبہ سامان کی تبدیلی کی گئی ہے اور نیا سامان بھی دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا ‘امت کے مشاہدے میں آیا کہ نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کے ارائیول میں لگائے جانے والے لکڑی کے دروازے ٹوٹ کر گرے پڑے ہیں جنہیں اب تک اس مقام سے ہٹایا بھی نہیں جاسکا ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ باتھ رومز ایسیسریز پہلے اسٹیل کی لگائی گئی تھیں جو ٹوٹ گئیں یا چوری کرلی گئیں بعد ازاں ان کی جگہ پلاسٹک سے تیار آئٹمز لگائے گئے ہیں جو انتہائی غیر معیاری ہیں ،دوسری جانب نیو اسلام آباد ایئر پورٹ میں بعض مقامات پر ٹرمینل بلڈنگ میں دراڑیں پیدا ہونا شروع ہوئی ہیں جس پر فوری طور پر اقدامات اٹھاتے ہوئے ان دراڑوں کو بھردیا گیا تاکہ ناقص تعمیرات کا پول نہ کھل جائے جس کی پہلے ہی نشاندہی کی جاچکی تھی ۔امت کو ذرائع نے بتا یا کہ نیوا سلام آباد ایئر پورٹ کی تعمیرات کے دوران نومبر 2014 میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے نشاندہی کی گئی تھی کہ ٹرمینل بلڈنگ میں ناقص حکمت عملی کی وجہ سے سی اے اے کو اربوں روپے کا نقصان ہوسکتا ہے جیسا کہ لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ میں ہوا تھا ۔ذرائع نے بتا یا کہ آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ لاہور کے پروجیکٹ میں ہوائی جہازوں کے 20 سال کے ٹریفک کو مد نظر نہیں رکھا گیا، بلڈنگ کے لئے زمین کی بحالی جیسے اہم ایشو زکو نظر انداز کیا گیا،لیبارٹری رپورٹ اور تحقیقات کے بغیر زمین کی قیمت لگائی گئی جبکہ ریٹ سٹلمنٹ کی درست تشخیص بھی نہ کی گئی،بر وقت اقدامات نہ ہونے سے ٹرمینل بلڈنگ کی بنیادوں کو نقصان پہنچا اور عمارت میں دراڑیں پڑ گئیں اور کچھ پورشن مکمل تباہ ہوگئے جس سےٹرمینل بلڈنگ کا تمام اسٹرکچر بگڑ گیا،مذکورہ حقائق پر آڈٹ نے نشاندہی کی کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی انتظامیہ نے مذکورہ پریکٹس سے نقصان اٹھانے کے بعد بھی نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی تعمیرات میں لاہور جیسا ناقص ڈیزائن اور عملدرآمد کا طریقہ کار اپنایا جس کا نتیجہ لاہور ایئر پورٹ کی طرح ہی سامنے آئے گا ۔

Comments (0)
Add Comment