لاہور۔اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک۔خبرایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) نے آج حکومت کو قومی اور پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے شہباز شریف کی گرفتاری کیخلاف ملک گیر احتجاج سمیت اسمبلیوں کے باہر احتجاجاً اجلاس منعقد کرنے اعلان کر دیا، پیپلز پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطے کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے،دوسری طرف لیگی قائد میاں نواز شریف کا حکومت کو انتباہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کنٹینر والوں کو خمیازہ بھگتنا ہوگا۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی زیرصدارت ماڈل ٹاؤن لاہور میں واقع پارٹی سیکریٹریٹ میں مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا جس میں سی ای سی کے ارکان نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں شہبازشریف کی گرفتاری، وزیراعظم عمران خان کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس اور ضمنی انتخابات سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔ پارٹی اکثریت نے نیب کے ہاتھوں شہباز شریف کی گرفتاری کو سیاسی انتقامی کارروائی قرار دے دیا ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں بعض ارکان نے شہبازشریف کی گرفتاری کے رد عمل میں سڑکوں پر احتجاج کا مشورہ دیا اور بعض نے رائے دی کہ ملکی مفاد میں سڑکوں پر احتجاج نہ کیا جائے۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے شہبازشریف کی گرفتاری پر پارلیمان میں بھرپور احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزیراعظم کی پریس کانفرنس پر بھی پارلیمان میں بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا۔مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ خان کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہباز شریف نے عوام کا ایک روپیہ یا ایک انچ سرکاری اراضی کسی کو منتقل نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ مفروضوں کی بنیاد اور بغیر کسی ثبوت کے اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری پارلیمنٹ کی تضحیک کے مترادف ہے اور قائد حزب اختلاف کی گرفتاری جمہوریت پر حملہ اور پارلیمنٹ کی توہین ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایک کرپٹ ٹھیکیدار سے انکوائری رپورٹ کے بعد ٹھیکے کو منسوخ کیا گیا جبکہ شہباز شریف کی گرفتاری انتقامی کارروائی اور ضمی الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے جس کی بھرپور مذمت کی گئی۔رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج منگل تک نہ بلایا گیا تو بدھ سے دونوں اسمبلیوں کے باہر اپوزیشن احتجاجاً اجلاس منعقد کرے گی اور اس انتقامی کارروائی سمیت موجودہ حکومت کی عوام دشمن کارروائیوں کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عمران نیازی سن لے، اس پارلیمانی احتجاج کو وزن نہ دیا گیا تو یہ احتجاج پارلیمنٹ تک محدود نہیں رہے گا۔ان کا کہنا ہے کہ اجلاس میں مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جو کہ پارٹی اور موجودہ سیاسی صورتحال سے متعلق ہے جبکہ ایک کمیٹی اپوزیشن پارٹیوں سے رابطہ کرے گی جو مشترکہ لائحہ عمل طے کرے گی۔ایک سوال کے جواب میں ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نواز شریف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد ہیں، ہر رہنما اور کارکن ان کی قیادت و رہنمائی میں پارٹی، جمہوریت اور ملک کے لیے کام کررہا ہے، وہ ہمارے دلوں اور ذہنوں کے قائد ہیں، ان کی قیادت کسی رولز یا آئین کی پابند نہیں۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کے دائیں بائیں چور ڈاکو بیٹھے ہیں اور یہ خود ان ڈاکوؤں کا سربراہ ہے، ان کے ارد گرد قبضہ مافیا بیٹھے ہیں ان کی زیر قبضہ زمینوں کو خالی کیوں نہیں کروایا جارہا؟ان کا کہنا ہے کہ چار ووٹوں کی اکثریت سے عمران خان کو وزیراعظم بنایا گیا اگر نیب آزاد ادارہ ہے تو پشاور میٹرو کرپشن کیس میں عمران خان اور پرویز خٹک کو گرفتار کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگراسمبلیوں کے اجلاس نہ بلائے گئے تو پنجاب اورقومی اسمبلی کے باہراپوزیشن اجلاس منعقد کرےگی ۔قبل ازیں اجلاس میں نواز شریف نے مہنگائی اور سی پیک کے بارے میں حکومتی پالیسی پر بھی سخت تحفظات کا اظہار کیا۔اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ ہم پہلے بھی قربانیاں دیتے آئے ہیں،یہ سب ہمارے لیے کوئی نئی بات نہیں، نادان لوگ وقت سے پہلے اپنے پاؤں پرکلہاڑی مار رہے ہیں ، جو کچھ کیا جا رہا ہےکنٹینر والوں کو ا س کا خمیازہ بھگتنا ہو گا۔۔انہوں نے کہا کہ ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، اب یہ سلسلہ رکنے والا نہیں، نادان لوگ وقت سے پہلے اپنے پاؤں پر کلھاڑی مار رہے ہیں، حکومت نے چند دنوں میں غریبوں کا جینا دو بھر کردیا۔ دریں اثناسینیٹ میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی گرفتاری پر ا پوزیشن نے شدید احتجاج کیا ،مسلم لیگ ن، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، جمعیت علمائے اسلام اور نیشنل پارٹی کے سینیٹرز نے کالی پٹیاں ہاتھوں پر باندھ کر شرکت کی جبکہ عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے خود کو اس احتجاج سے الگ رکھا مسلم لیگ ن اور اتحادیوں نے شہباز شریف کی گرفتاری کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے دھمکی دی کہ شہباز شریف کو رہا نہ کیا گیا تو ایوان کی کاروائی نہیں چلنے دیں گے۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے الزام عائد کیا ہے کہ نیب اور حکومت میں گٹھ جوڑ ہے، شہباز شریف کو وزیراعظم کے کہنے پر انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔