ٹرمپ کےایک جملے سے عالمی معیشت اربوں ڈالر سے محروم

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ٹرمپ کے صرف ایک جملے سے عالمی معیشت اربوں ڈالر سے محروم ہو گئی۔نیو یارک سے غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق اس واقعے کی وجہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ واشنگٹن کے مقامی وقت کے مطابق بدھ 10 اکتوبر کی شام بنے، جب انہوں نے اپنے قطعی عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے امریکی مرکزی بینک فیڈرل ریزرو کے بارے میں یہ کہہ دیا، ’’یہ بینک پاگل ہو گیا ہے۔‘‘ ڈونلڈ ٹرمپ کی اس ناراضی کی وجہ فیڈرل ریزرو یا مختصراﹰ ’فَیڈ‘ کی طرف سے کیا جانے والا مرکزی شرح سود میں اضافے کا فیصلہ تھا۔فیڈرل ریزرو کے مرکزی شرح سود میں اضافے کے فیصلے پر دنیا کی سب سے بڑی معیشت والے ملک امریکا کے صدر نے جس عدم اطمینان کا اظہار کیا، اس پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کی خاتون سربراہ کرسٹین لاگارڈ نے آج جمعرات کو یہ کہنے سے تو گریز کیا کہ صدر ٹرمپ کو ایسا نہیں کہنا چاہیے تھالیکن ساتھ ہی لاگارڈ نے یہ بہرحال کہہ دیا کہ فیڈرل ریزرو کے مالیاتی ماہرین نے اپنی معمول کی ہفتہ وار مشاورت کے بعد شرح سود بڑھانے کا جو فیصلہ کیا ہے، وہ قابل فہم اور زمینی اقتصادی اور مالیاتی حقائق کے عین مطابق ہے۔تاہم اقتصادی گرم بازاری کی خاطر مرکزی شرح سود کم رکھنے کے حامی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ کہنا کہ فیڈرل ریزرو پاگل ہو گیا ہے، ایسا سخت جملہ تھا جو شاید ان سے پہلے اور وہ بھی اتنے کھردرے لہجے میں پہلے کبھی کسی امریکی صدر نے نہیں کہا تھا۔اس جملے کا نقصان دوہرا تھا۔ ایک طرف تو یہ امریکی مرکزی بینک کے مالیاتی فیصلوں میں حکومت کی عدم مداخلت یا عدم تنقید کی واضح روایت کے منافی تھا اور دوسرے اس سے بین الاقوامی سٹاک مارکیٹوں میں جیسے ’پہاڑیوں سے بڑے بڑے پتھر لڑھکنا‘ شروع ہو گئے۔صدر ٹرمپ کے اس جملے کے بعدجسے فیڈرل ریزرو کی طاقت کی تصدیق بھی سمجھا گیا، بڑے بڑے سرمایہ کاروں نے اپنے شیئرز بیچتے ہوئے سٹاک مارکیٹوں سے اپنی رقوم اس لیے نکلوانا شروع کر دیں کہ بظاہر شرح سود میں اضافے کے بعد شیئرز کے بجائے نقد رقوم کی سرمایہ کاری کافی عرصے بعد پھر کچھ پرکشش دکھائی دینے لگی تھی۔اس دوران نیویارک سٹاک ایکسچینج میں،جودنیا کی سب سے بڑی مالیاتی منڈی ہے،ڈاؤ جونز انڈکس میں 830 پوائنٹس سے زیادہ کی کمی ہوئی، جو 3.5 فیصد سے زائد کے مالیاتی نقصان کے برابر تھی۔یہ نیو یارک سٹاک مارکیٹ کو اس سال فروری کے مہینے کے بعد سے اب تک ہونے والے سب سے بڑا یومیہ نقصان تھا۔

Comments (0)
Add Comment