کوئٹہ (پ ر) نئی وفاقی حکومت نے بلوچستان سے شائع ہونیوالے اخباروں کے سرکاری اشتہارات مکمل طور بند کردیئے گئے ہیں جونہ صرف بلوچستان صوبے کے عوام کو یکسر مسترد کرنے اور وفاق کی ایک اہم اکائی بلوچستان کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کے مترادف ہے بلکہ پاکستان کی وحدت کے خلاف ایک گھاؤنی سازش ہے۔ یہ قرارداد کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کی بلوچستان کمیٹی کے چیئرمین انور ساجدی کی زیر صدارت اجلاس میں منظوری کی گئی۔ قرار داد میں بلوچستان کے اخبارات کے ساتھ وفاقی محکمہ اطلاعات کے غیر منصفانہ، جابرانہ اور غیر حقیقت پسندانہ رویہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت کو صرف بلوچستان کے ساحل واس کے قدرتی وسائل سے دلچسپی ہے جبکہ وہاں بلوچستان کے عوام، ترقی، اداروں اور اخبارات سے کوئی غرض نہیں جس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ سی پیک بلوچستان کے اخبارات کوسی پیک اور اس سے متعلق اشتہارات سے بھی محروم رکھا جارہاہے۔ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان سے پروزور مطالبہ کیا گیا کہ بلوچستان سے متعلق وفاقی حکومت کی موجودہ غیر منصفانہ پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے بلوچستان سے متعلق اپنی میڈیا پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیں وگرنہ وفاق کے اہم حصے بلوچستان پ رمنفی اثرات مرتب ہونگے۔ اجلاس میں مزید کہا گیا کہ آزادی صحافت پر جبری بندش اور غیر اعلانیہ سنسرشپ کا خاتمہ کیا جائے تاکہ عوام کو اطلاعات تک آگاہی حاصل ہوسکے۔ اجلاس میں اخباری صنعت بالخصوص بلوچستان کے اخبارات کو درپیش انتہائی تشویشناک وسنگین صورتحال پر غور کے لئے سی پی این کے نائب صدر بلوچ سینئر اراکین رضاالرحمٰن جاوید احمد حاجی خلیل خلیل احمد منیر بلوچ، آصف بلوچ، علی لہٹری، رشید بیگ اور نعیم صادق نے شرکت کی۔