دبئی میں جائیدادیں خریدنے کیلئے غریبوں کے شناختی کارڈ استعمال ہوئے

اسلام آ باد ( نمائندہ امت ) غریب پا کستا نیوں کے نام پر متحدہ عرب ا مارات کے مختلف ریا ستوں میں جائدا وں کی خریداری کا ا نکشا ف ہو اہے دوسری جانب 893 افراد کے بعد ایف بی آر کی مشاورت سے مزید 500پا کستا نیوں کو نو ٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اربوں ڈالر کا سرمایہ پاکستان سے کیسے اور کیوں منتقل ہوا ؟ اس کا کھوج لگانے کے لیے سپریم کورٹ نے ایک خصوصی کمیٹی بنانے کا حکم دیاتھا، اس کمیٹی کی نگران بھی سپریم کورٹ ہی ہے۔کمیٹی نے پہلے مرحلے میں 893 پاکستانیوں کو نوٹس بھیجے اور دبئی میں جائیداد کی نشاندہی کر کے پوچھا کہ کیا یہ آپ کی ملکیت ہے؟ اگر ہاں تو یہ جائیداد خریدنے کے لیے پیسہ کہاں سے آیا ؟ کیا اس پیسے پر ٹیکس دیا ؟ جائیداد خریدنے کیلئے پیسہ بیرون ملک کن ذرائع سے منتقل کیا ؟ اب تک 450افراد نے تسلیم کرلیا ہے کہ دبئی میں جن جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی ہے، ان کے مالک وہی ہیں۔ ایف بی آر نے حکو مت پر وا ضح کر دیا ہے کہ دبئی میں جن پاکستانیوں نے جا ئداوں میں سرمایہ کا ری کی ہے ان کے خلاف متحدہ عرب اما رات کی عدالتوں میں کا رروا ئی بے معنی ہو گی اس لیے پاکستانی قوانین میں پا ئے جانے والے سقم دور کیے جا ئیں۔ معلوم ہو ا ہے کہ دبئی میں جن سا ڑھے چا ر سو پاکستانیوں نے جا ئدادوں کی ملکیت تسلیم کی ہے ان میں سے کو ئی سیا ستدان نہیں اور جن سیاستدانوں کی رہا ئش گاہیں دبئی اور ا بو ظہبی میں ہیں۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ان کی تفصیل ہما رے پا س نہیں حالا نکہ دبئی میں پا کستانی سیاستدانوں کی رہا ئش گاہیں کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں ہے نوٹس کا جواب دینے وا لوں میں ا کثریت نان ریذیڈینٹ پا کستانیوں یا پھر بیرونی مما لک کی شہریت رکھنے والے پا کستانیوں کی ہےجبکہ ان میں سے کئی پاکستانی اپنی جا ئدادیں ایمنسٹی سکیم میں رجسٹرد کروا چکے ہیں یہ جائد ادیں پا کستان میں متحدہ عرب ا مارات کی تعمیرا تی کمپنیوں کی نمائشوں میں خریدی گئی تھیں لہذا ان پر پاکستان کو کچھ نہ ملنے کا ا مکان ہے اور893میں سے باقی جن پا کستا نیوں نے جوا ب نہیں دیا ان سے متعلق ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے انکشاف کیاہے کہ جس طرح منی لا نڈرنگ میں جعلی اکاونٹس استعمال ہو ئے ہیں اسی طرح دبئی میں جا ئدا دوں کی خریداری کے لیے غریب لو گوں کے شناختی کا رڈ ا ستعمال ہو ئے۔جوا ب نہ دینے والے پا کستا نیوں کی جائدادیں بھی بیرونی مما لک کے پتوں پر ہیں جبکہ اس سے پہلے بھی پا نامہ لیکس میں غریب پا کستانیوں کے نام آ ف شور کمپنیاں رجسٹرڈ کرانے کا ا نکشاف ہوچکا ہے ۔وزا رت خز انہ کے ذرا ئع کے مطابق اس وقت بھی پا کستان کے سرکاری اور قانون نا فذ کرنے ا دا روں کے درمیان پیشہ وا رانہ رقابت او ر حسد کے با عث تعاون کا فقدان ہے جس کی و جہ سے یہ ادا رے ایک دوسرے سے ڈیٹا صرف اس لیے چھپا رہے ہیں کہ کو ئی دوسرا دارہ ان پر سبقت نہ لے جا ئے ٰایف بی آر ذرا ئع کے مطابق دبئی میں بیشتر جا ئدادوں کی خریداری کے لیے قانونی طور پربینکوں میں کھولے گئے فارن کمرشل کر نسی ا کا و نٹس کے ذریعے رقم بھجوا ئی تھی اور جس وقت یہ ان کرنسی اکا و نٹس کے ذریعے بیرون ملک منتقل کی جا رہی تھیں اس کے بارے ایف بی آرکے دو اعلیٰ ا فسران ڈا ئریکٹر جنرل ہا رون ترین اور ڈا کٹر بشیرا للہ نے وزارت خزانہ کے فنانشل مانیٹرنگ یو نٹ کو اس سے متعلق رپورٹ بھجو ائی گئی تھی جس پرکو ئی ایکشن نہیں لیا گیا تھا تاہم اب سرکاری اور قانون نا فذ کرنے والے ادا رے متحرک ہو ئے ہیں لیکن لوگوں کی بڑی تعداد اپنی جا ئدادوں کا بندوبست کر چکی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق443 افرادنے دو ہفتوں میں جواب نہ دیا تو وہ متعلقہ جائیدادوں کے مالک تصور نہیں ہوں گے اور بے نامی قرار دے کر بحق سرکار ضبط کرنے کی کارروائی کی جائے گی، اس حوالے سے پاکستان ، دبئی کی حکومت سے رابطہ کرے گا اور ضرورت پڑی تو قانونی جنگ بھی لڑے گا۔ذرائع کے مطابق جن افراد کو نوٹس بھیجے گئے ہیں ان میں سے اب تک کسی نے متعلقہ جائیداد کا مالک ہونے کی تردید نہیں کی ۔جو افراد جائز ذرائع آمدن، ٹیکس کی ادائیگی اور رقم کی قانونی ذرائع سے منتقلی ثابت نہ کرسکے ان کے خلاف کارروائی ایف بی آر کی ذمہ داری ہوگی۔

Comments (0)
Add Comment