ڈہرکی (رپورٹ: میر عابد بھٹو) اینگرو فرٹیلائزر کے زہریلا پانی نہر میں چھوڑنے سے ہزاروں ایکڑ زمین بنجر اور مقامی افراد جلد سمیت دیگر امراض میں مبتلا ہو گئے۔ کیمیکل زدہ پانی نے زیر زمین پانی بھی زہریلا کر دیا۔ کمپنی نے عدالتی احکامات بھی نظر انداز کر دیئے، جبکہ متعلقہ اداروں نے بھی معاملے پر خاموشی اختیار کر لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈہرکی میں قائم اینگرو فرٹیلائزر کمپنی کے پلانٹ سے خارج ہونے والے زیریلے پانی سے ڈہرکی سمیت گرد نواح کے علاقے گاؤں باگو بھٹو، کوٹلو مرزا، جان محمد بگھیو، قالو برڑو، جونگ کالونی، رہڑکی، نواں کوٹ، جھنڈو بگھیو، فتح پور، سید نور حسن شاہ، نتھو بھٹو، جام محراب خان سمیجو سمیت 100سے زائد دیہات کے لاکھوں افراد متاثر ہو رہے ہیں، اینگرو فرٹیلائزر کمپنی کے پلانٹ سے کیروسین، خارج ہونے والا ڈیزل، کروڈ آئل، امونیا، کلورین جسے کولنگ ٹاور میں کیڑے مارنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ، مذکورہ تیل اور دیگر گیس کے اخراج سے زہریلا پانی تیار ہوتا ہے اور اینگرو فرٹیلائزر کمپنی کے اندر تعمیر کئے گئے ڈیم میں ذخیرہ کیا جاتا ہے، ڈیم میں ذخیرہ ہونے والے پانی کو بغیر ٹریٹمنٹ کئے پائپ لائن سے مقامی نہر نارو واھ کی آر ڈی 90میں دو مقامات پر پائپ لائن سے اخراج کیا جاتا ہے، نہر میں زہریلا پانی مل جانے سے نایاب قسم کی مچھلیاں بھی مرگئی ہیں، جبکہ زہریلے پانی کے ساتھ کالونی سے آنے والے ڈرینج کے پانی کو بھی زہریلے پانی کے پائپ لائن سے ملایا جاتا ہے، نہر کا زہریلا پانی اور ڈرینج پانی کے اخراج سے آلودہ ہوگیا ہے،کاشتکار آلودہ پانی استعمال کرنے سے زمین بنجر بن گئی ہے، دوسری طرف اینگرو فرٹیلائیزر کمپنی نے پلانٹ کے اندر 8ڈیم اور ایک گاؤں جان محمد بگھیو میں ڈیم تعمیر کئے ہوئے ہیں، جہاں پر زہریلا پانی ذخیرہ کیا جاتا ہے، زہریلے پانی کی وجہ سے زہر زمین پانی بھی خراب ہوگیا ہے ڈہرکی سمیت 100سے زائد دیہات کا زیر زمین پانی بھی خراب ہوگیا ہے ، سم اور کلر کی وجہ سے ہزاروں ایکڑ زمین بنجر بن گئی ہیں، زیر زمین پانی استعمال کرنے سے مختلف بیماریاں ہیپاٹائٹس بی سی، کینسر، آنکھوں، شوگر، گڑدوں اور دیگر امراض لاحق ہوگئے ہیں، اینگرو فرٹیلائیزر کمپنی کے گرد نواح میں 50ہزار سے زائد افراد ہیپاٹائٹس بی سی کے امراض میں مبتلا ہوگئے ہیں، لیکن اینگرو فرٹیلائیزر کمپنی کی طرف سے گرد ونواح میں صحت کی کوئی سہولیات فراہم نہیں کی ہوئی ہیں اور نہ ہی ڈہرکی شہر کے لئے صاف پانی کی کوئی اسکیم فراہم کی ہے، ڈہرکی شہر کے ایک لاکھ سے اوپر آباد زیر زمین زہریلا پانی پینے پر مجبور ہے، دوسری طرف محکمہ آبپاشی گھوٹکی کی طرف سے نارو واھ میں آر ڈی 90کے دو مقامات پر غیرقانونی زہریلے پانی کے پائپ لائن ہٹانے کے لئے نوٹس بھی جاری کئے گئے ہیں لیکن اس پر کوئی عمل نہیں کیا گیا ہے، محکمہ آبپاشی گھوٹکی کی طرف سے 6 ماہ قبل ایک لیٹر نمبر No.C.A/MIPUR/83جاری کیا تھا جبکہ دوسرا لیٹر 10روز قبل NO.C.A/MIPUR /115جاری کیا گیا تھا، نوٹس میں کہا گیا ہے کہ زہریلے پانی کے پائپ لائن جوکہ غیرقانونی ہیں جس کا ہمارے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے ختم کئے جائیں، لیکن اینگرو انتظامیہ نے ایسے احکامات کو نظرانداز کردیا ہے اور ہٹانے سے انکار کردیا۔ کمپنی نے سپریم کورٹ کے تمام احکامات کو بھی نظر انداز کردیا ہے، پلانٹ کے ایک کلو میٹر تک رہنے علاقے کی آبادی کے لئے صحت، تعلیم، بجلی، صاف پانی، ترقیاتی کام کرانے تھے لیکن صرف من پسند ہی علاقوں میں فوٹو سیشن کے لئے کام کرائے گئے ہیں، کمپنی اعلیٰ وفد آنے والے کو وہی ترقیاتی کام دکھاتے ہیں، جبکہ علاقے میں صحت کے حوالے سے کوئی بڑا اسپتال تعمیر نہیں کرایا گیا ہے۔ رابطہ کرنے پر نارو واہ پر تعینات ایس ڈی او گوبند رام نے کہا کہ اینگرو فرٹیلائزر کمپنی کی طرف سے نارو واہ میں غیرقانونی طریقے سے پلانٹ کے زہریلے پانی کو چھوڑا جا رہا ہے اور ہم نے کافی مرتبہ نوٹس بھی جاری کئے گئے ہیں، اگر اینگرو نے پائپ لائن نہیں ہٹائی تو کارروائی کے لئے سندھ حکومت کو لکھیں گے، دوسری طرف اینگرو فرٹیلائزر کمپنی نے پانچ سال قبل گاؤں باگو بھٹو کے رہائشی خدا بخش بھٹو پر پائپ لائن کو نقصان پہنچانے کا مقدمہ درج کیا تھا، لیکن عدالت میں اینگرو فرٹیلائزر کمپنی کی انتظامیہ نے حلفیہ بیان دیا تھا کہ مذکورہ پائپ لائن سے کمپنی کا کوئی تعلق نہیں ہے، عدالت میں حلفیہ بیان دینے کے باجود کئی سال سے زہریلے پانی کو نہر میں اخراج کیا جارہا ہے، کمپنی کے پی آر او عون محمد نے کہا کہ پلانٹ سے خارج ہونے والے زہریلے پانی کوئی پہلے ٹریٹمنٹ کرکے پھر نہر میں اخراج کیا جاتا ہے، زہریلے پانی کی وجہ سے علاقہ مکین متاثر نہیں ہو رہے ہیں۔