آئی جی پنجاب ریکارڈ جلنے کی تحقیقات میں سست روی کے ذمہ دار قرار

لاہور(رپورٹ نجم الحسن عارف) ڈھائی ہفتے گزرنے کے باوجود پنجاب حکومت سرکاری ریکارڈ جلنے کے واقعات کی تحقیقات کے لئے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی تشکیل نہ دی جا سکی۔ وزیر اطلاعات پنجاب نے اس سلسلے میں ذمہ داری آئی جی پولیس پنجاب کے عدم تعاون اور سست روی پر ڈال دی۔ اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان نے پچھلے ماہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ہدایت کی تھی۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے متعلقہ محکموں کے وزرا اور دوسرے ذمہ داروں سے کہا تھا کہ 26 ستمبر تک جے آئی ٹی کے لئے ممبران کے نام تجویز کر دیں۔ لیکن اب تک اس سلسلے میں بھی بات بیانات اور دعوؤں سے آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔ واضح رہے پنجاب میں پچھلے کئی برسوں میں مختلف سرکاری محکموں اور اداروں کے اہم دفاتر میں پراسرار انداز میں آگ لگنے کے واقعات پیش آتے رہے ہیں، جن میں مبینہ طور پر اہم سرکاری ریکارڈ ، بشمول بڑے ترقیاتی منصوبوں، زمینوں کی الاٹمنٹ اور رجسٹریشن اور ملازمتوں سے متعلق ریکارڈ جل کر راکھ ہو جاتا رہا ہے۔ لیکن کبھی بھی آگ لگنے کے ان پے در پے واقعات کا بھید کھل نہیں سکا۔ کہ آخر سرکاری عمارات میں بڑے ریکارڈ روم ہی کیوں پراسرار آگ کی نذر ہوتے رہے۔ ان آگ لگنے کے واقعات کے اصل ذمہ دار کون رہے اور فائدہ کن لوگوں کو ہوتا رہا۔ بدقسمتی سے تحقیقاتی رپورٹ بھی رسمی اور محض آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف رہیں۔ ” امت“ نے اس سلسلے میں صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان نے جے آئی ٹی بنانے کی ذمہ داری وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو دی تھی تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے۔ اس لئے وزیراعلیٰ کا دفتر ہی بہتر بتا سکتا ہے کہ کیا پیش رفت ہوئی اور کیا نہیں۔ جہاں تک میری معلومات ہے کہ آئی جی پنجاب پولیس طاہر خان کو ان کی ذمہ داری سے حالیہ دنوں میں الگ کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ وہ حکومتی پالیسی اور فیصلوں پر عمل کرنے میں ایسی سرعت اور کامیابی نہیں دکھا پا رہے تھے جیسی کہ ان سے توقع کرتے ہوئے انہیں آئی جی پنجاب مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا میرے علم میں جے آئی ٹی بننے کا واقعہ ابھی تک نہیں ہے۔ اس لئے میں اس بارے میں زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔ صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے ”امت“ کے ایک اور سوال پر کہا کہ امکان ہے 14 اکتوبر کو پنجاب میں ضمنی انتخابات کا مرحلہ ہو جائے گا تو اس کے بعد بہتر پرفارمنس دینے والے آئی جی پولیس بھی لائے جائیں گے تو معاملات میں جو دفتری سطح پر رکاوٹیں رہی ہیں دور ہو جائیں گی۔

Comments (0)
Add Comment