کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو) واٹربورڈ میں غیر قانونی ترقیوں کی تحقیقات کیلئےسیکریٹری بلدیات کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی گئی۔تحقیقاتی کمیٹی میں واٹر بورڈ کے کسی افسر کو شامل نہیں کیا جائیگا ۔نچلے گریڈ سے گریڈ 19 تک ترقی پانے والے بیشتر ملازمین کو متحدہ کی پشت پناہی حاصل تھی۔واٹر بورڈ حکام نے ناقص کارکردگی کا ملبہ غیر قانونی ترقیاں پانے والے افسران پر ڈال دیا۔ تفصیلات کے مطابق واٹر بورڈ میں غیر قانونی ترقیوں اور اپ گریڈیشن کے ذریعے نچلے گریڈ سے گریڈ 17 سے 19 تک ترقی پانے والے افسران کے ریکارڈ کی مکمل چھان بین کےلئے سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کر دی گئی ۔ کمیٹی میں ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ آبپاشی غلام علی برہمانی اور ایڈیشنل سیکریٹری سروسز اول شھمیر بھٹو شامل ہوں گے۔ کمیٹی واٹر کمیشن کی ہدایت پر قائم کی گئی ہےجس میں واٹر بورڈ کے کسی بھی افسر کو شامل نہ کرنے کے بھی احکامات جاری کئے گئے ہیں تاکہ رازداری برقرار رہ سکے ۔ کمیٹی ریکارڈ کی چھان بین کے حوالے سے فارنسک ماہرین کی خدمات بھی حاصل کر سکتی ہے تاہم ابھی تک یہ طے نہیں ہو سکا کہ کمیٹی کب سے کام شروع کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 2008 سے 2018 تک ملازمین کی ترقیوں اور اپ گریڈیشن کے معاملات کی چھان بین کی جائے گی۔نچلے گریڈ سے ترقی پانے والے زیادہ تر ملازمین کو متحدہ کی پشت پناہی حاصل رہی ہے اور ترقیوں کے زیادہ تر فیصلے متحدہ کے مرکز پر کئے جاتے تھے ۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز واٹر کمیشن نے جب واٹر بورڈ کی کارکردگی اورکمیشن کے فیصلوں پر عملدرآمد سے متعلق سوال اٹھائے تو واٹر بورڈ حکام نے موقف اختیار کیا کہ غیر قانونی ترقیوں اور اپ گریڈیشن سے کارکردگی متاثر ہوئی۔ حکام کا کہنا تھا کہ نچلے گریڈ سے ترقی پاکر افسرتعینات کئے جانے والےملازمین نہ صرف بورڈ پر بوجھ ہیں بلکہ بورڈ کی کارکردگی کو بہتر بنانےمیں رکاوٹ ہیں ۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ محکموں اور واٹر بورڈپر سیاسی مداخلت زیادہ رہی ہے جس کی وجہ سے اداروں کی کارکردگی متاثر ہوئی ۔ انہوں نے کہا کمیٹی کے ٹی او آرز ابھی فائنل نہیں ہوئے ہیں اور نہ ہی غیر قانونی ترقیاں پانے والےملازمین کی تعداد کا تعین کیا جا سکتا ہے ریکارڈ حاصل ہو نے کے بعد ہی کچھ کہا جا سکتا ہے۔