راو کو اندرون ملک سفر کی اجازت – مفروروں کی حتمی رپورٹ طلب

کراچی (اسٹاف رپورٹر)انسدادہشت گردی کی خصوصی عدالت نے نقیب قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو اندرون ملک سفر کی اجازت دے دی ، عدالت نے تفتیشی افسر کو مفرور ملزمان سے متعلق حتمی رپورٹ پیش کرنے کے لئے مہلت دیتے ہوئےسابق ایس ایچ اوامان اللہ، شعیب شوٹر سمیت 12 مفرور ملزمان کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں ۔جمعرات کے روز سماعت کے موقع پر ملزم راؤ انوار کی جانب سے درخواست جمع کرائی گئی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اہلخانہ سے ملاقات کرنی ہے استدعا ہے کہ اندرون ملک سفر کی اجازت دی جائے،عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کسی بھی شہر جہاں پر ہوائی اڈا موجود ہو جاسکتے ہیں،ملاقات کے لیئے جائیں لیکن آئندہ سماعت پر پیش ہوں، سماعت کے دوران تفتیشی افسرڈاکٹر رضوان کی جانب سے رپورٹ جمع کرائی گئی کہ چھاپوں میں کسی بھی مفرور ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی،ملزمان روپوش ہوگئے ہیں،اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ گزشتہ کئی سماعت سے پیش نہیں ہوئے اور اب بھی مفرور ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ مفرور ملزمان کی گرفتاری کےلئے ایک مہلت اور دی جائے۔مفرور ملزمان میں امان اللہ مروت ،گدا حسین ،محسن عباس، صداقت حسین، راجا شمیم، رانا ریاض، شعیب شوٹر، محمد انار، علی اکبر ملاح، فیصل محمود، خیر محمد، رئیس عباس اور عمران کاظمی شامل ہیں ۔عدالت نے ریمارکس دئے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے تک مقتول نقیب ودیگر کے خلاف درج مقدمات بی کلاس کرنے کی رپورٹ پر فیصلہ نہیں سنایا جا سکتا تاہم آئندہ سماعت پر دلائل سنے جائیں گے ۔ بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت 31 اکتوبر تک ملتوی کردی ہے ۔ پیشی کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے راؤ انوار کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر نے جو رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش کی وہ جھوٹ پر مبنی ہے۔تفتیشی افسر غلط بیانی کر رہے ہیں میں اپنی رہائش گاہ پر موجود ہوں،عدالت جب بھی بلاتی ہے پیش ہوتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اثاثوں کی چھان بین سے متعلق نیب انکوائری کا علم نہیں ہے۔دریں اثناانسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے طالبعلم سلمان لاشاری قتل کیس میں گرفتار 2ملزمان عمران آرائیں اور یاسین جمالی کی درخواست ضمانت مسترد کردی ۔

Comments (0)
Add Comment