زرداری – بلاول اپنا پیسہ تھر میں خرچ کریں – چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)چیف جسٹس نے تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات سے متعلق کمیٹی قائم کرنے اور نیب کو تھرکول بجلی منصوبے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو اپنا پیسہ ان علاقوں پر خرچ کریں۔چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران چیف سیکریٹری سندھ سمیت دیگر حکام پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ تھر کے لوگوں کو گندم سمیت غذائی اشیا مہیا کی گئی ہیں، متاثرہ علاقوں میں زیادہ تر آبادی ہندو برادری کی ہے، جو گندم نہیں کھاتے، لہٰذا ان علاقوں میں چاول اور دالیں مہیا کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 60 ہزار آبادی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہی ہے جبکہ 16 لاکھ افراد بکھری ہوئی آبادیوں میں رہ رہے ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ تھر میں بنیادی مسئلہ خوارک اور پانی کی کمی کا ہے، خواتین کے حصے میں بہت کم کھانا آتا ہے، اس کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔دوران سماعت چیف سیکریٹری نے کہا کہ تھر کا 3 فیصد علاقہ نہری اور 97 فیصد بارانی ہے، جب بارش ہوتی ہے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تھر میں غیر معیاری خوراک نہیں ہونی چاہیے، وہاں معیاری خوراک اور طبی سہولیات دی جائیں، یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے، ریاست نے ان لوگوں کے مسائل حل کرنے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ مٹھی کے ہسپتال میں نوزائیدہ بچے فوت ہورہے ہیں، ہوسکتا ہے اتوار کو میں مٹھی چلا جاؤں۔دوران سماعت عدالت میں موجود رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ راجستھان کی معیشت سب سے اچھی ہے لیکن تھر کی حالت ایسی کیوں نہیں ہے۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے کو جنگی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے، آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے اپیل ہے کہ وہ اپنا پیسہ ان علاقوں پر خرچ کریں، بھیک مانگنی پڑے، خیرات لینی پڑے لیکن تھر کے لوگوں کو سہولیات ملنی چاہئیں۔عد ازاں عدالت نے تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات پر کمیٹی قائم کردی اور 3 ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔دریں اثنا سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ڈاکٹر ثمر مبارک کے خلاف تھرکول منصوبے کی تکمیل کے لیے فراہم کردہ فنڈز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے بتایا کہ تھرکول پاور جنریشن منصوبہ 1320 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا، اس پر 1.912 ملین ڈالر لاگت آئے گی، تاہم منصوبہ تاحال شروع نہیں ہو سکا ہے،چیف جسٹس نے ڈاکٹر ثمر مبارک مند سے کہا کہ آپ نے منصوبے سے ایک سو میگا واٹ بجلی پیدا کرنا تھی، لیکن کیا کام ہوا، اس کا فرانزک آڈٹ کروانا چاہتے ہیں، تھرکول پراجیکٹ میں آپ کا منصوبہ ناکام ہو گیا، آپ کا دعوی تھا اس سے پاکستان بجلی سے مالا مال ہو جائے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا، 13.4 ارب روپے منصوبے پر خرچ کردئیے اور صرف 8 میگاواٹ بجلی پیدا ہوئی ، کیوں نہ منصوبہ کی تحقیقات نیب کو بھیج دیں۔سپریم کورٹ نے نیب کو تھر میں زیر زمین کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبے کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نیب پتہ لگائے کہ منصوبہ میں کتنی بے ضابطگیاں ہوئیں، جائزہ لیں گے کہ اتنا پیسہ کدھر لگا جس کے لیے سائنسدانوں، مالیاتی اور آڈٹ ماہرین پر مشتمل ٹیم تشکیل دیں گے۔سپریم کورٹ نے وکیل سلمان اکرم راجہ اور شہزاد الٰہی کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی ماہرین بھی ریکارڈ کا جائزہ لے کر رپورٹ دیں، منصوبے سے خزانے کو کتنا نقصان ہوا۔

Comments (0)
Add Comment