ایف آئی اے – ڈائریکٹر پنجاب پر 200 انکوائریاں دبانے کے الزامات

کراچی( رپورٹ :عمران خان )ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی گجرات ساجد مصطفیٰ باجوہ نے ڈائریکٹر ایف آئی اے پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے ان کے ما تحت کام کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔تنازع سامنے آنے پر ڈائریکٹر جنرل وفاقی تحقیقاتی ادارہ نے ساجد مصطفیٰ باجوہ کا اسلام آباد تبادلہ کر دیا ہے ۔‘‘امت’’ کو موصولہ دستاویز کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی گجرات ساجد مصطفیٰ باجوہ نے10اکتوبرنے ڈائریکٹر پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے نام لیٹر نمبر DD/FIA.DRT-18/1839-40ارسال کیا ہے ۔ خط کی ایک کاپی ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اےکو بھی بھیجی گئی ہے۔ اس خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے پنجاب نے گجرات سرکل کی 200سے زائد انکوائریاں اور گجرات میں ہنڈی حوالہ کا غیر قانونی دھندہ کرنے والے ایجنٹوں کی فہرستیں دبا رکھی ہیں اور وہ حشمت میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں غیر قانونی فنڈز حاصل کرنے والوں سے ریکوری میں رکاوٹیں ڈالنے کے ذمہ دار ہیں۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے کا ان سے رویہ انتہائی نا مناسب ہے اور انہیں مغلظات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ مستقبل میں ایسا رویہ اپنایا گیا تو وہ نتائج کے خود ذمہ ہوں گے۔خط میں کہا گیا ہے کہ میں نے مختلف انکوائریوں کے حوالے سے 200سے زائد خفیہ رپورٹیں انہیں ارسال کیں تاکہ مقدمات قائم کرنے یا انہیں بند کرنے کی منظوری لی جاسکے تاہم کئی ماہ گزرجانے کے باجود جواب نہیں دیا گیا ۔ایک اجلاس میں ڈائریکٹر ایف آئی اے پنجاب سے اسٹیٹ بینک کی فراہم کردہ کرنسی ایکس چینج کمپنیوں کی فہرست مانگی جونہیں دی گئی ۔ہم نے فوری کارروائیاں کرتے ہوئے لیبیا میں ڈوبنے والے بحری جہاز اور پاکستانی تارکین وطن کی ہلاکتوں پر ایک کے سوا تمام ذمہ دار گرفتار کئے لیکن کارروائیوں کو توسیع دینے کیلئے بار بار یاد دہانی کے باوجود ایندھن فراہم کیا گیا نہ ہی ملتان ،گوجرانوالہ اور فیصل آباد سرکل کی طرح اضافی نفری دی گئی۔اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ڈائریکٹر پنجاب گجرات سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو بھی ایف آئی اے کے دیگر افسران کی طرح کرپشن سے اخراجات پورے کرنے کا عادی بنانا چاہتے ہیں ۔ ڈائریکٹر پنجاب ڈاکٹر عثمان انور حشمت میڈیل اور ڈینٹل کالج کیس میں ریکوری میں رکاوٹ کے بھی ذمہ دار ہیں ۔میں نے کم عرصے میں حشمت میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی انتظامیہ میں شامل ذمہ داروں کو نہ صرف گرفتار کیا بلکہ سپریم کورٹ سے بھی ان کی ضمانتیں منسوخ کرائیں ۔جب کالج کی انتظامیہ لوٹی گئی رقم واپس کرنے پر راضی تھی،اس وقت ڈائریکٹر پنجاب نے ملزمان کو خصوصی توجہ دینی شروع کردی جس سے ملزمان کے حوصلے بلند ہوئے اور ریکوری التواکا شکار ہوگئی ہے۔ملزمان کی ضمانتوں کی منسوخی کے2 گھنٹے بعد ہی ڈائریکٹر پنجاب نےمجھے وضاحت دینے کیلئے نوٹس جاری کر دیا جس سے تاثر ملتا ہے کہ وہ ملزمان کی ضمانتوں کی منسوخی سے خوش نہیں ۔میں کرپشن کرکے اپنے اخراجات پورے کرسکتا ہوں نہ اپنے کسی ماتحت افسر کو کرپشن کی اجازت دوں گا۔بدقسمتی سے یہ جذبہ خوبی کے بجائے خامی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس لئے ایسی صورتحال میں بحیثیت ڈپٹی ڈائریکٹر گجرات ڈائریکٹر پنجاب کے ماتحت ذمہ داریاں مزید نہیں نبھا سکتا، اس لئے میرا تبادلہ کسی اور مقام پر کردیا جائے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی گجرات کے10 اکتوبر کے خط کے جواب میں ان کا جمعہ 12 اکتوبر کو ہی اسلام آباد تبادلہ کر دیا گیا ہے ۔واضح رہے کہ عثمان انور ایف آئی اے کے واحد صوبائی ڈائریکٹر ہیں جنہیں الیکشن سے قبل بڑے پیمانے پر ہونے والے تبادلوں کے دوران بھی ٹرانسفر نہیں کیا گیا تھا ۔

Comments (0)
Add Comment