کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ میں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں سے دہشت گردوں کے رہا ہونے کی شرح میں مسلسل اضافے پر استغاثہ و پولیس حکام کے اجلاس میں تفتیشی افسران کو مقدمات کی درست پیروی و تفتیش کی تربیت دلانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔با خبر ذرائع نے بتایا کہ مقدمات کی ٹھیک تفتیش کے لیے پراسیکیوٹر جنرل سندھ ایاز تنیو کی سربراہی میں اجلاس ہوا۔اجلاس میں سی سی پی او کراچی امیر احمد شیخ،تمام زونل ڈی آئی جیز ،تفتیشی ایس ایس پیز ،سی ٹی ڈی،اے وی سی سی،ایس آئی یو و اے سی ایل سی کے حکام نے شرکت کی ۔اجلاس میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں سے دہشت گردوں کی بریت کی بلند ہوتی شرح پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل کاکہنا تھا کہ نامزد دہشت گردوں اور ملزمان کو کم سزائیں ملنے کی بڑی وجہ پولیس کی ناقص تفتیش ہے ، اس لئے ضروری ہے کہ تفتیشی افسران کی استعداد بڑھائی جائے تاکہ درست تفتیش کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ سزائیں دلائی جاسکیں۔اس پر پولیس حکام نےتفتیش درست کرنے کی یقینی دہانی کرائی۔پراسیکیوٹر جنرل سندھ ایاز تنیو نے ‘‘امت’’ کو بتایا کہ پولیس افسران کے ساتھ اجلاس سپریم کورٹ میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے مانیٹرنگ جج جسٹس فیصل عرب کی ہدایت پر ہوا تھا ۔ جسٹس فیصل عرب نے اپنی زیرسربراہی اجلاس میں سندھ کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں سے سنگین کیسز میں نامزد دہشت گردوں اور ملزمان کی بریت کی شرح میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا تھا ۔اجلاس میں ملزمان کی بریت کی شرح پر غور کیا گیا اور معلوم ہوا کہ تفتیشی افسر اور گواہوں کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے اور مقدمات کے لئے درکار شواہد کم ہوتے ہیں ۔ شناختی پریڈ میں بھی نقائص سمیت دیگر وجوہات ہوتی ہیں جس کی بنا پر ملزمان بری ہو جاتے ہیں ۔تفتیشی افسران کو مقدمات کی پیروی کے لیے ٹریننگ نہیں ہے ۔ اجلاس میں طے پایا کہ اعلی پولیس افسران مقدمات کو مانیٹر کریں گے اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ کی سربراہی میں تفتیشی افسران کو عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کی ٹریننگ دلائی جائے گی جس کے نتیجے میں ملزمان کی سزاؤں کی شرح میں اضافہ متوقع ہے۔