لاہور/کراچی/اسلام آباد(نمائندگان امت/اسٹاف رپورٹر) ناموس رسالت قوانین کے تحفظ کے لیے تحریک لبیک کے تحت ملک گیرریلیاں نکالی گئیں۔ مقررین نے حکومت کو تنبیہ کی کہ قرآن و سنت کے مطابق کسی کو بھی قوانین میں ردوبدل کا اختیار نہیں۔ حکومت قہرالٰہی کودعوت نہ دے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے تحت بھی یوم احتجاج منایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق تحریک لبیک کی مرکزی ریلی داتا دربار لاہور سے پنجاب اسمبلی تک نکالی گئی جس کی قیادت تحریک لبیک کے امیر علامہ خادم حسین رضوی اور سرپرست اعلیٰ پیر افضل قادری نے کی۔ ریلی میں بڑی تعداد میں شہریوں اور تحریک لبیک کے کارکنان نے شرکت کی۔ ریلی مختلف سڑکوں سے ہوتی ہوئی پنجاب اسمبلی کے سامنے پہنچی، جہاں ریلی نے بڑے جلسے کی شکل اختیار کرلی۔ شرکا تاجدار ختم نبوت زندہ باد، لبیک یا رسول اللہ کے نعرے بلند کر رہے تھے۔ پنجاب اسمبلی کے سامنے ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے علامہ خادم رضوی نےکہا کہ ناموس رسالتؐ پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے۔پیرافضل قادری کاکہناتھاکہ ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے عاشقان رسول کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ تمام صوبائی دارالحکومتوں کے علاوہ ملک کے ایک سو سے زائد شہروں میں بھی تحریک لبیک پاکستان کے امیر علامہ خادم حسین رضوی کی کال پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے ہوئے۔ مری روڈ سے راولپنڈی پریس کلب لیاقت باغ تک احتجاجی ریلی میں سیکڑوں غلامان رسول نے شرکت کی اور تاجدار ختم نبوت زندہ باد ،لبیک یا رسول اللہ کے نعرے لگائے۔ تحریک لبیک کی جانب سے کراچی میں حسن اسکوائر سے نمائش (نورانی) چورنگی تک احتجاجی مارچ کیا گیا۔ لبیک یارسول اللہ مارچ سے امیرکراچی علامہ رضی حسینی، رکن سندھ اسمبلی مفتی قاسم فخری، یونس سومرو، سربراہ سنی تحریک علامہ احمدبلال سلیم قادری، علامہ سلطان مدنی اور ڈاکٹر وقاص ہاشمی و دیگر نےبھی خطاب کیا۔ علامہ غلام غوث بغدادی نے مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ تحریک لبیک یارسول اللہ قانون پسند جماعت ہے لیکن ہم کسی بھی بہانے سے گستاخ رسول کو رعایت دینا قبول نہیں کریں گے۔ اس موقع پر انہوں نے غیرملکی سازشوں کے آلہ کار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کچھ حلقے غیر ممالک کی لابیوں کو خوش کرنے کے لیے تحریک لبیک یارسول اللہ پر دہشت گردی کے بےبنیاد الزامات لگارہے ہیں،تحریک لبیک یارسول اللہ پر بائیس لاکھ پاکستانیوں نے اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ہم ملک میں قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک یارسول اللہ اپنا آئندہ کا لائحہ عمل منگل کو دے گی۔ تحریک لبیک کے تحت سندھ بھر میں مظاہرے کئے۔ حیدر آباد، میر پور خاص، سکھر، سانگھڑ، نوری آباد، مٹھی، مورو، لاڑکانہ، دوڑ سمیت دیگر شہروں میں پریس کلبوں کے سامنے مظاہرین نے نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مذمتی نعرے درج تھے۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ حضور کی شان میں گستاخی کرنے والوں کی سزا موت ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت یہودی و عیسائی لابی کا دباؤ مسترد کر دے۔ ورنہ ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ علاوہ ازیں خیبرپختونخوا میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔خیبرپختونخوا میں سب سے بڑا مظاہرہ بعد از نماز جمعہ چارسدہ میں کیاگیا جس کی قیادت تحریک لبیک کے صوبائی امیر علامہ ڈاکٹر محمد شفیق امینی کر رہے تھے ۔اس موقع پر بڑی تعداد میں تحریک لبیک کے کارکنوں اور عوام نے مظاہرے میں شرکت کی ۔مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ شفیق امینی کا کہنا تھا کہ حرمت رسول پرہمارا سب کچھ قربان ہے اور ہم کسی بھی صورت توہین رسالت برداشت نہیں کرسکتے ۔انہوں نے کہا کہ قرآن وسنت کے مطابق توہین رسالت کی سزاصرف اورصرف موت ہے۔ کسی گستاخ رسول کو ریلیف فراہم کرناشریعت کے منافی ہے۔ پاکستان کاآئین انگریز کا نہیں بلکہ قرآن وسنت کا پابندہے ۔لٰہذا توہین رسالت کے مرتکب مجرموں کوسنائی گئی سزاپر فوری طورپر عملدرآمدکرکے آئینی وشرعی تقاضے پورے کئے جائیں ،تاکہ انکی سزاگستاخوں کیلئے نشان عبرت بنے۔پشاورپریس کلب کے سامنے ہونے والے مظاہرے کی قیادت مفتی اکرام اللہ کریمی اور پیر حجت اللہ کر رہے تھے ۔مقررین سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکمران اورعدلیہ قرآن وسنت کے مطابق فیصلے کریں تو ملک وقوم کو تمام مسائل سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔ناموس رسالت کے مجرموں کو مظلوم ثابت کرنے کی سازشیں بندکی جائیں۔ مردان،نوشہرہ،مالاکنڈ اور سوات میں بھی ریلیاں نکالی گئیں۔ دوسری جانب سینٹ قائمہ کمیٹی میں متنازع ترمیمی بل دوبارہ پیش کرنے کیخلاف عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا جس کے تحت تمام مکاتب فکر کے علما و خطبا نے مساجد میں اجتماعات جمعہ پر قانون تحفظ ناموس رسالت کو غیرموٴثر کرنے کی اس نئی سازش کیخلاف بھرپور صدائے احتجاج بلند کیا اور عوام الناس سے مذمتی قراردادیں پاس کرائیں ۔ علمانے کہاکہ سینٹ میں توہین رسالت کا متنازع ترمیمی بل اسی سازش کی ایک کڑی ہے اس متنازع بل میں جہاں قرآن و احادیث کی عظیم تعلیمات کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں وہاں 73 کے متفقہ اسلامی آئین سے بھی صریح غداری کی گئی ہے ۔