فوجی انخلاء – براہ راست مزاکرات پر امریکہ رضا مند ہوگیا – طالبان دعویٰ

کابل/دوحا/پشاور (امت نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک/نمائندہ خصوصی) امریکہ نے افغانستان سے فوجی انخلا اور جنگ کے خاتمے کے لئے طالبان سے براہ راست بات چیت پر رضامندی ظاہر کردی جبکہفراہ میں طالبان نے دو فوجی اڈوں پر قبضہ کر لیا ،لڑائی میں 25 فوجی ہلاک ہو گئے خوست اور لوگر میں طالبان حملے میں امریکی جاسوس سمیت 3اہلکار مارے گئے ۔ مغربی خبر رساں ایجنسی نے طالبان کے باوثوق ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد نے یہ بات مان لی ہے کہ امریکہ اپنی افواج کے انخلا اور جنگ کے خاتمے کے لئے بات چیت پر رضا مند ہے۔ یہ پیشرفت قطر میں امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد اور طالبان کے سیاسی دفتر کے ارکان کے درمیان براہ راست بات چیت میں ہوئی ہے۔ مغربی خبر رساں ادارے نے طالبان ترجمان ذبیح اﷲ مجاہدکے حوالے سے بتایا کہ فریقین نے جنگ کے خاتمے اور موجودہ بحران کے پرامن حل پر بات چیت کی۔ طالبان ذرائع نے بتایا کہ امریکی سفارت کاروں نے جنگ کے خاتمے اور امریکی افواج کے انخلا پر مذاکرات کے لئے بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔ مغربی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سفارت کاروں نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ پارلیمانی انتخابات کے موقع پر جنگ بندی کر دیں۔ ذرائع کے مطابق فریقین نے مذاکرات میں سخت شرائط پیش کی ہیں دوہا میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ شبر عباس سستانکری نے کہا ہے کہ ان کے دفتر کے ارکان نے خلیل زاد کی سربراہی میں امریکی سفارت کاروں سے موجودہ بحران کے حل پر تفصیلی بات چیت کی ہے۔ مغربی خبر رساں ادارے نے طالبان ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی نمائندوں نے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمانی انتخابات سے قبل چھ ماہ تک جنگ بندی کا اعلان کر دیں تاہم طالبان نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ موجودہ بحران کی بڑی وجہ امریکی اور دیگر افواج کی موجودگی ہے اور بیرونی قبضے کے خاتمے پر اسلامی اصولوں پر مبنی نظام کے لئے کوششیں کی جائیں گی۔ دریں اثنا قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر طالبان عہدیدار نے الجزیرہ کو بتایا کہ امریکا کے 6 رکنی وفد سے ملاقات کے دوران امریکی فوج کی افغانستان سے واپسی سمیت تمام مسائل کے حل پر اتفاق کیا گیا۔طالبان عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکی وفد سے تفصیلی نہیں بلکہ عمومی بات چیت ہوئی اور مستقبل قریب میں مزید بات چیت کا امکان ہے۔قیام امن کے لیے طالبان کی جانب سے غیرملکی افواج کے انخلا سمیت رہنماؤں پر عالمی پابندی کا خاتمہ، گرفتار ساتھیوں کی رہائی اور سیاسی دفتر کا قیام شرائط میں شامل ہے۔امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق امریکی وفد کی طالبان سے ملاقات ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 17 سالہ افغان جنگ کو ختم کرنے کے لیے راستے تلاش کرنے کی کوششوں کے نتیجے میں ہوئی۔زلمے خلیل زاد کی طالبان رہنماؤں کے ساتھ چار ماہ میں یہ دوسری براہ راست ملاقات ہے۔زلمے خلیل زاد کا یہ بطور امریکی نمائندہ برائے افغان امن عمل یہ پہلا دورہ ہے اور اپنے 11 روزہ دورے کے دوران وہ افغانستان، پاکستان، متحدہ عرب امارات، قطر اور سعودی عرب جائیں گے۔امریکی محکمہ خارجہ کی ڈپٹی سیکرٹری اسسٹنٹ برائے وسطی ایشیا ایلس ویلز نے بھی رواں برس جولائی میں دوحا میں طالبان رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی حکمت عملی کے تحت گزشتہ سال افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کردیا تھا اور اطلاعات ہیں کہ افغانستان میں صرف امریکی فوجیوں کی تعداد 14 ہزار ہے۔طالبان کی جانب سے اس سے قبل کئی بار کہا جاچکا ہے کہ غیرملکی افواج کی افغانستان میں موجودگی امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔خیال رہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے 11 ستمبر 2001 کو ورلڈ ٹریڈ ٹاور پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں افغانستان پر حملہ کر کے طالبان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے افغانستان پر حملے کے بعد سے افغانستان میں طالبان غیر ملکی و ملکی فورسز سے برسر پیکار ہیں اور میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت بھی افغانستان کے بہت بڑے رقبے پر طالبان قابض ہیں۔ دوسری طرف افغانستان کے صوبہ فراہ میں طالبان نے دو فوجی اڈوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ لڑائی میں 25 فوجی ہلاک ہو گئے جبکہ 12فوجیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق فراہ کے ضلع پشرود میں دو فوجی اڈوں باغ اور کلا پر طالبان کا قبضہ ہو گیا ہے۔ طالبان نے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں پر قبضہ کر لیا ہے۔ طالبان نے اپنی ویب سائٹ پر ہتھیاروں اور پکڑے گئے افغان فوجیوں کی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔ ادھر صوبہ زابل کے ضلع میزانی میں طالبان کے حملے میں پولیس سربراہ ہلاک ہو گیا ہے۔ طالبان نے رات گیارہ بجے ضلع میزانی پر حملہ کیا۔ حملے میں ضلعی پولیس سربراہ اسد ماما ہلاک ہو گئے جبکہ ان کے دو محافظ زخمی ہو گئے۔ ادھر صوبہ خوست ضلع درگئی کے نڑخیل گاوٴں کے قریب امریکی ڈرون جاسوس میرویس تنئے ولد خان منو کو طالبان نے موت کے گھاٹ اتار دیاجبکہ صوبہ لوگر ضلع چرخ کے پست جک کے علاقے میں کاروان پر ہونے والے حملے میں ایک ٹینک تباہ ہونے کے علاوہ اس میں سوار 2 اہلکار ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔افغان دارالحکومت کابل میں عام آبادی پر کمانڈوز نے چھاپے مار کر 3 افراد گرفتارگرفتار کر لئے ۔افغان فوج نے صوبہ کابل ضلع پغمان میں عام آباد پر چھاپہ مارا۔ برہ ارغندی کے کٹہ خیل گاوٴں پر چھاپہ مار کر گھروں کی تلاشی لی اور بچوں و خواتین کو ڈرانے کے علاوہ تین افراد کو بھی حراست میں لے لیا۔اسی طرح پک تی کامیں پولیس و جنگجو چوکیوں سے فرار ہو گئے جبکہ طالبان حملے میں دو اہلکار مارے گئے ۔ محمدخیل کے علاقے میں جنگجووٴں کی چوکی پر حملے کے دوران 2 شرپسند ہلاک ہوگئے جبکہ ضلع زیڑوک کے منزکی کے علاقے میں واقع چوکی کو پولیس اہلکاروں اور سہ پہر کے وقت ضلع خوشامند کے اسلم شاہ کے علاقے میں موجود چوکی کو جنگجووٴں نے طالبان کے ممکنہ حملوں کی خوف سے چھوڑ دیا اور فرار ہوگئے جبکہ اسلم شاہ نامی چوکی میں کھڑے ٹینک کو طالبان نے نذرآتش کردیا۔اسی طرح فوجی کاروان پر حملے میں ٹیک تباہ اور 7اہلکار ہلاک ہو گئے ۔افغان فوج کے کاروان پر طالبان نے صوبہ ننگرہار ضلع مہمنددرہ میں حملہ کیا۔باسول کے علاقے میں طالبان نے فوجی کاروان پر ہلکے و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جو تین تک جاری رہا جس کے نتیجے میں ایک ٹینک تباہ ہونے کے علاوہ سات اہلکارمارے گئے ۔

Comments (0)
Add Comment