سندھ سیکریٹریٹ کرپشن تحقیقات کا رخ موڑنے کیلئے اوپر سے دباو

کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو)سندھ سیکریٹریٹ کمپلیکس7اور8 کی تعمیرمیں ہونے والی کرپشن تحقیقات کا رخ موڑنے کیلئے اوپر سے دباؤ ڈالا جانے لگا ۔مقررہ میعاد کے 2 برس بعد بھی 20 فیصد تعمیراتی کام مکمل نہ ہو سکا۔تاخیری حربوں اور کرپشن کے باعث تعمیری لاگت دگنی ہو کر ساڑھے 9 ارب روپے ہو گئی ۔ کرپشن اسکینڈل کی زد میں آنے والےافسران کو بچانے کی خاطر تحقیقات کا رخ موڑنے کیلئے اوپر سے دباؤبڑھایا جانے لگا۔تفتیشی افسر کی جانب سے آج( پیر ) رپورٹ جمع کرائے جانے کے بعد تحقیقات جاری رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ ہوگا۔تفصیلات کے مطابق2014 میں شروع ہونے والےسندھ سیکریٹریٹ کمپلیکس7اور8 کی تعمیر 2016میں مکمل ہونا تھی مگردو برس کی تاخیرکے باوجود منصوبہ 20فیصد بھی مکمل نہ ہو سکا اور اس میں مزید کئی سالوں کی تاخیر ہو سکتی ہے ۔ منصوبے کے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر کی طرف سے تعمیراتی فرم کو کال ڈپازٹ کے نام پر 24 کروڑ، 40 لاکھ ،29 ہزار، 736 روپے کے لگائے جانے والے ٹیکے سے شروع ہونے والی کرپشن اب اربوں روپے کے اسکینڈل کی شکل اختیار کرنے لگی ہے ،جس سے حکومت سندھ سخت دباؤ کا شکار ہے۔ 2014 میں کابینہ کی منظوری کے وقت اس منصوبے کی تکمیل کی مدت 3 سال مقرر کی گئی تھی اور اس کی تخمینی لاگت میں رد و بدل کئے جانے کے بعد4 ارب 70 کروڑ روپے مقرر کی گئی تھی۔ 5 سال گزر جانے کے باوجود بلاک 1اور 2 کے15 منزلہ 2 ٹاورز کی تعمیر 3 منزلوں تک مکمل نہیں ہو سکی ،جبکہ دیگر بلاکس کی 5 منزلہ عمارتوں کی صرف بنیاد رکھی گئی ہے ۔ زیر تعمیر عمارتوں کے سروے میں دیکھنے میں آیا کہ تعمیراتی کام 20 فیصد بھی مکمل نہیں ہو سکا اور لاگت کے تخمینے میں د گنا اضافہ کرتے ہوئے اسے 9 ارب، 50 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے ۔ اربوں روپے جاری کئے جانے کے باوجود کام مکمل نہ ہونے اور تعمیراتی فرم کی طرف سے کام بند کردینے کے معاملے کی جب تحقیقات شروع کی گئی تو ابتدائی طور پر اس پروجیکٹ کے سابق پی ڈی کی طرف سے فرم کے کال ڈپازٹ کے طور پر جمع کرائے جانے والے 12 کروڑ 20 لاکھ ، 14 ہزار 868 روپے پر ہاتھ صاف کرنے کا معاملہ سامنے آیا۔ جب تفتیش آگے بڑھی تو معلوم ہوا کہ تعمیراتی فرم میسرز یونائیٹڈ کنسٹرکشن کے مزید 12 کروڑ، 20 لاکھ ، 14 ہزار 868 روپے بلوں کی ادائیگی کے وقت بینک نے کاٹ لئے ،جس پر فرم نے تعمیراتی کام بند کر دیا۔ ابتدائی تفتیش کے دوران جب اینٹی کرپشن نے منصوبے کی سائٹ آفس پر چھاپہ مارا تو ریکارڈ موجود ہی نہیں تھا۔ تعمیراتی فرم میسرز یونائیٹڈ کنسٹرکشن کا کہنا تھا کہ کال ڈپازٹ کی رقم سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر کامران آصف اور اکاؤنٹنٹ محمد ہارون نے خوردبرد کی ،جبکہ موجودہ پروجیکٹ دائریکٹر نور الاسلام نے بھی محکمہ ورکس اینڈ سروسز کو ارسال کردہ رپورٹ میں ان ہی افسران کوذمہ دار قرار دیا ۔ جب چند کروڑ روپے سے شروع ہونے والی تفتیش اربوں روپے کے اسکینڈل میں تبدیل ہونے لگی تو حکومت سندھ بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ،کیونکہ محکمہ ورکس اینڈ سروسز سے لیکر مختلف محکموں کے متعدد اعلیٰ افسران تفتیش کی زد میں آنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ اس صوتحال کے پیش نظر حکومت سندھ خود اس کی تفتیش کے احکامات جاری کرنے کے بعد اس تفتیش کو محدود کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور محکمہ اینٹی کرپشن کے حکام کو غیر تحریری طور پر اس تفتیش کو کال ڈپازٹ کے معاملے تک محدود رکھنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ اینٹی کرپشن حکام کو کہا گیا ہے کہ تفتیشی افسران منصوبے کے بجٹ ،نظر ثانی شدہ بجٹ اور بجٹ کے اجرا کے معاملات کو نہ چھیڑیں۔ تاہم اس منصوبے کے سروے کے دوران یہ معلوم ہوا کہ بجٹ کا بڑا حصہ کرپشن کی نذر ہو چکا ہے اور اینٹی کرپشن حکام نے مجموعی بجٹ اور جاری بجٹ کی تمام دستاویزات حاصل کر لی ہیں اور توقع ہے کہ تفتیشی افسر آج( پیر)تفتیشی رپورٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کو جمع کرائیں گے جس کے بعد اس کا تعین کیا جائے گا کہ معاملے کی مزید چھان بین ہوگی یا نہیں ۔

Comments (0)
Add Comment