کراچی(اسٹاف رپورٹر)شہر قائد میں اتوار کو ہونے والے ضمنی الیکشن میں شکست کے باعث 21 اکتوبر کو قومی اور صوبائی اسمبلی کے 2 حلقوں میں ضمنی انتخابات میں کامیابی کی امیدیں معدوم پڑنے پر پہلے سے سیاسی طورپر ڈانواں ڈول متحدہ کی ما یوسی مزیدبڑھ گئی ہے۔ اتوار کو ہونے والے ضمنی الیکشن میں مزید2صوبائی حلقوں سے پی پی پی امیدوار جیتنے کے بعد سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے ارکان کی تعداد 99 ہوگئی ہے۔اتوار کو قومی اسمبلی کے11،چاروں صوبائی اسمبلیوں کے 24 حلقوں میں ضمنی الیکشن پر سب سے کم ٹرن آؤٹ ملک کے معاشی مرکز این اے 243 کراچی کا رہا ۔جہاں رات گئے موصولہ غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے عالمگیر خان کامیاب قرار پائے۔ماضی میں اس حلقے سے ہمیشہ متحدہ جیتتی رہی ہے ، تاہم اس بار ووٹر نکلے ہی نہیں۔سیکورٹی کے انتظامات سخت ہونے پر دھاندلی کا امکان نہ ہونے کی وجہ سےبھی متحدہ فائدہ نہ اٹھا سکی ۔ذرائع کا کہناہے کہ عام انتخابات میں متحدہ کی صورتحال پہلے ہی ڈانواں ڈول تھی ۔اب ضمنی الیکشن سے2روز قبل ڈاکٹر فاروق ستار نے پریس کانفرنس کر کے متحدہ کی سیاسی بھرم بازی کا پول کھول دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب 21 اکتوبر کو این اے247اور پی ایس 111 میں ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں ۔یہ نشستیں پی ٹی آئی کے عارف علوی کے صدر مملکت منتخب ہونے اورعمران اسماعیل کے گورنر سندھ بننے سے خالی ہوئی تھیں۔ ذرائع کا کہناہے کہ اتوار کے ضمنی انتخابات کے نتائج نے 21 اکتوبر کو ہونیوالے ضمنی انتخابات کے حوالے سے متحدہ کی صفوں میں مایوسی مزید بڑھا دی ہے ۔ اس حلقے سے ناصرف متحدہ ، پی ٹی آئی کے سا تھ پی پی پی بھی زور لگارہی ہے ۔سندھ اسمبلی کے2حلقوں میں ضمنی انتخابات کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق دونوں حلقوں میں پیپلزپارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے۔ضلع ملیر کے حلقہ پی ایس 87 میں پیپلزپارٹی کے ساجد جوکھیو نے روایتی کامیابی برقرار رکھی۔ضلع خیرپور کے حلقہ پی ایس30میں پیپلزپارٹی کے احمد رضاشاہ جیلانی نے کامیابی سمیٹی۔ اس حلقے سے جی ڈی اے کے امیدوار محرم علی شاہ ہار گئے۔مزید2نشستوں پر کامیابی کے بعد سندھ کے168 رکنی ایوان میں پیپلزپارٹی کی تعداد 99 ہوگئی ہے ۔