کراچی(اسٹاف رپورٹر)معروف یورپی ماہر امراض گردہ پروفیسر آسٹِن جی اسٹیک نے کہا ہے کہ جسم میں یورک ایسڈ بڑھ جانے سے صرف گٹھیا کا مرض ہی لاحق نہیں ہوتا بلکہ تازہ ترین تحقیق کے مطابق ایسے مریضوں میں گردے فیل ہوجانے کا خطرہ تین گنابڑھ جاتاہے ، ہائپر یوریسیمیا یا جسم میں یورک ایڈ کا بڑھ جانا میٹابولک سینڈروم کا ایک حصہ ہے جس کے نتیجے میں دل اور فالج کے حملے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں ، بد قسمتی سے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی یورک ایسڈ کے بڑھنے کو نظر انداز کیا جاتا ہے جسم میں اس کیمیکل کو کنٹرول کرکے عارضہ قلب ، فالج اور گردوں کے ناکارہ ہونے سمیت کئی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے مقامی ہوٹل میں تیسری عالمی ہائپر یوریسیمیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس کا انعقاد ہائپر یوریسیمیا ایڈوائزری کونسل کے زیر اہتمام کیا گیا تھا۔ پروفیسر آسٹِن جی اسٹیک کا کہنا تھا کہ وہ تمام مریض جو کہ ڈاکٹروں کے پاس جوڑوں کے درد کی شکایت لے کر آتے ہیں ، ان کا یورک ایسڈ چیک کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے گردوں کے افعال کا ٹیسٹ بھی کیا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہائپر یوریسیمیا کا مرض پوری دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی بڑھ رہا ہے بدقسمتی سے اسے ناصرف مریض بلکہ ڈاکٹر بھی نظر انداز کرتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ سرخ گوشت کھانے ، شراب پینے اور کچھ دالوں اور لوبیا کھانے سے جسم میں یورک ایسڈ کا اضافہ ہوجاتا ہے ۔ معروف ماہر امراض زیابطیس پروفیسر زمان شیخ کا کہنا تھا کہ جنک فوڈ سے پرہیز کریں اور صحت مندانہ طرز زندگی اپنا کر خود کو دور جدید کی موذی امراض سے محفوظ رکھیں ، جناح اسپتال کے ماہر امراض گردہ پروفیسر محمد منصور کا کہنا تھا کہ یورک ایسڈ بڑھنے سے گردوں میں پتھری بننے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں جس کے نتیجے میں گردوں کے فیل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔