بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) چین نے پاکستان کی اقتصادی صورتحال کا پیشہ ورانہ انداز میں معروضی جائزہ لینے اور موجودہ مالیاتی مشکلات سے نکالنے کے لئے آئی ایم ایف پروگرام کی حمایت کی ہے۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کانگ نے پیر کو معمول کی پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ چین آئی ایم ایف کے رکن کی حیثیت سے پاکستان کیلئےآئی ایم ایف پروگرام کی حمایت کرتا ہے لیکن اس پروگرام کو پاکستان اور چین کے درمیان معمول کے تعلقات پر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے۔چینی ترجمان نے اس امریکی تاثر کو مسترد کیا کہ سی پیک کے تحت قرضے پاکستان کی موجودہ اقتصادی صورتحال کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین متعدد بار یہ واضح کر چکا ہے کہ سی پیک منصوبہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان مشاورت اور مشترکہ مفادات کے اصول کے تحت شروع کیا گیا ہے، تمام منصوبے اور مالیاتی انتظامات دونوں ممالک کی حکومتوں کی مساوی مشاورت سے کئے گئے ہیں۔چینی ترجمان نے کہا کہ پاکستانی حکومت کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سی پیک کے حوالہ سے پاکستان کے قرضوں کا تناسب بہت کم ہے اس لئے یہ پاکستان کی مالیاتی مشکلات کا باعث نہیں۔ چین سی پییک منصوبوں کی توسیع اور پاکستان کی اپنے وسائل کی بنیاد پر ترقی کا خواہاں ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ آئی ایم ایف پاکستان کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرنے سے قبل پاکستان کے لئے چینی قرضوں کا جائزہ لے گا، چینی ترجمان نے کہا کہ پاکستانی حکومت کے اپنے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان کے مجموعی قرضوں میں سی پیک کے تحت چینی قرضوں کا تناسب بہت کم ہے اور متعلقہ حکام حال ہی میں یہ بات واضح کر چکے ہیں۔واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نیدر نوئرٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کو چینی قرضوں کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا ہے۔ امریکی ترجمان کا یہ بیان وزیرخزانہ اسد عمر کی آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کرسٹین لیگارڈ سے ملاقات کے بعد سامنے آیا تھا۔