کراچی(اسٹاف رپورٹر)اینٹی کارلفٹنگ سیل پولیس نے ناردن بائی پاس پر مقابلے میں اغوا برائے تاوان اور گاڑیوں کی چوری و ور چھینا جھپٹی میں ملوث 3 رکنی گروہ کو ہلاک کرکے مسروقہ کار اور اسلحہ برآمد کرلیا۔گروہ کا سرغنہ اور ایک کارندہ کئی بار گرفتار بھی ہوچکے تھے۔دوسری جانب مقابلے میں ہلاک ایک ملزم کی بھائی نے مقابلے کو جعلی قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیاہے۔فیروز آباد پولیس نے پی ای سی ایچ ایس سے موٹر سائیکل چور کو گرفتار کرکے نشاندہی پر 24 موٹر سائیکلیں برآمد کرلیں۔ تفصیلات کے مطابق اینٹی کارلفٹنگ سیل پولیس کو اطلاع ملی کہ اغوا برائے تاوان اور گاڑیوں کی چوری اور چھینا جھپٹی میں ملوث 3 رکنی گروہ موجود ہے، جس پر اینٹی کارلفٹنگ سیل پولیس نے ناردرن بائی پاس پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی۔اسی دوران منگل کی علی الصبح کار نمبر BJK-155 کو پولیس نے رکنے کا اشارہ کیا، تو ملزمان نے پولیس پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی اور فرار ہونے لگے۔پولیس کی جوابی فائرنگ سے تینوں ملزمان شدید زخمی ہوگئے ، جن کے قبضے سے اسلحہ برآمد ہوا۔ اسپتال لے جاتے ہوئے تینوں ملزمان نے دم توڑ دیا۔ایس ایس پی اینٹی کارلفٹنگ سیل منیر احمد شیخ نے امت کو بتایا کہ ہلاک ملزمان کی شناخت اشوک کمار ، شہزادو عباسی اور اسد اللہ عمرانی کے ناموں سے ہوئی۔ تین رکنی گروہ کا سرغنہ شہزادو عباسی تھا۔ملزمان اغوا برائے تاوان ، گاڑیوں کی چوری اور اسلحہ کے چھیننے کی متعدد وارداتوں میں ملوث تھے۔ملزم اشوک کمار 1999 سے کاروں کی چوری ، اغوا برائے تاوان ، ڈکیتیوں سمیت حالیہ سرکاری گاڑیوں کی چھیننے میں ملوث تھا۔ملزم پہلے کئی بار گرفتار ہوا تھا۔ 2006 میں فریئر پولیس کے ہاتھوں اغوا برائے تاوان کے جرم میں 25 سال کی سزا ہوئی اور ستمبر 2017 کو رہا کور دوبارہ گینگ کو متحرک کیا ۔ہلاک ملزم کے خلاف اب تک 30 مقدمات درج ہیں۔سرغنہ شہزادو عباسی پہلی مرتبہ سال 2002 میں اینٹی کارلفٹنگ سیل پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوا تھا اور اب تک 44 مقدمات میں گرفتار ہوچکا ہے، جب کہ ملزم اسد اللہ عمرانی اپنی چالاکی کے باعث ابھی تک گرفتار نہیں ہوا تھا، تاہم اس کے خلاف ضلع شکار پور اور لاڑکانہ میں مقدمات درج تھے۔پولیس نے ملزمان کے قبضے سے 2 ٹی ٹی پستول، رائل 12 بور اور سمن آباد کے علاقے سے چوری شدہ کار برآمد کرلی۔ادھر فیروز آباد پولیس نے فارچون سینٹر سروس روڈ بلاک 6 پی ای سی ایچ ایس میں کامیاب کارروائی کرکے موٹر سائیکل چور محمد یوسف کو گرفتار کرکے اس کی نشاندہی پر 24 مسروقہ موٹر سائیکلیں برآمد کرلیں۔گرفتار ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے اپنے ساتھی نذیر اور اس کی بیوی بچوں کے ہمراہ 10 سال میں مختلف علاقوں سے 100 سے زائد موٹر سائیکلیں چوری کی ہیں۔مسروقہ موٹر سائیکلیں ٹھٹہ میں لے 8 ہزار روپے میں فروخت کرتے تھے ۔ملزمان مسروقہ موٹر سائیکلوں پر خواتین اور بچوں کو بٹھا کر با آسانی لے جاتے اور بیچ کر واپس آجاتے تھے۔دوسری جانب مقابلے میں مارے گئے ملزم اسد عمرانی کے بھائی نے مقابلے کو جعلی قرار دے دیا۔ایدھی سرد خانے کے باہر اسد عمرانی کے بھائی محمد علی نے بتایا کہ میرے بھائی کو پولیس نے گزشتہ روز منگھوپیر سے حراست میں لیا تھا۔ ہمارے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی ہوئی ہے۔اس سے قبل مجھے بھی گرفتار کرکے جھوٹے کیسز بنائے گئے تھے۔انہوں نے مقابلے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے اعلی حکام سے انصاف کی اپیل کی ہے۔