کراچی(اسٹاف رپورٹر)شہر قائد میں اتوار21 اکتوبر کو این اے 147 اور پی ایس 111 کے ضمنی انتخابات کے پیش نظر ووٹرز نے متحدہ کو لال جھنڈی دکھا دی ۔دونوں حلقوں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ متحدہ اب انتخابی کامیابی کے خواب دیکھنا بند کرے۔ پانی، بجلی، سیوریج و دیگر مسائل اسی کے پیدا کردہ ہیں۔وزیر اعظم کی جانب سے خالی کی گئی این اے 243 میں بدترین شکست کے بعد متحدہ تقسیم در تقسیم کے عمل سے دوچار ہے اور اس کی قیادت نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ماضی میں اپنا گڑھ سمجھے جانے والے علاقے گلشن اقبال کے حلقہ این اے 243کا ضمنی الیکشن ہارنے کے بعد این اے247 و سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 111بھی متحدہ کے ہاتھ نہ آنے کا امکان ہے ۔ان حلقوں سے جیت کی متحدہ امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔بد ترین شکست پر متحدہ تقسیم در تقسیم کے عمل سے دوچارمتحدہ قیادت نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔قومی اسمبلی کی نشست عارف علوی اور صوبائی نشست عمران اسماعیل نے بالترتیب صدر اور گورنر سندھ بننے خالی کی تھیں ۔ڈیفنس اور کلفٹن کے علاقوں پر مشتمل حلقوں میں ایم کیو ایم کی انتخابی مہم بینرز و جھنڈے لگانے تک محدود ہے۔ ان حلقوں میں تحریک انصاف کے علاوہ پیپلز پارٹی، متحدہ پاکستان اور پاکستان سرزمین پارٹی سرگرم ہیں۔ تحریک انصاف نے این اے 247 کیلئے آفتاب حسین صدیقی،پی ایس 111پر شہزاد قریشی،متحدہ نے صادق افتخار اور ڈاکٹر جہانزیب، پیپلز پارٹی نے اداکار قیصر نظامانی و فیاض پیرزادہ جبکہ پی ایس پی نے ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرا اور ٹکٹ ڈاکٹر یاسر کو ٹکٹ جاری کئے ہیں۔ان حلقوں میں دیگر پارٹیوں و آزاد امیدوار بھی الیکشن لڑ رہے ہیں۔2013 سے قبل دونوں حلقوں سے ایم کیو ایم کے امیدوار جیتتے رہے ہیں ۔14اکتوبر کے ضمنی الیکشن سے قبل بھی متحدہ نے ماضی کی طرح فوائد بٹورنے و کراچی پیکج میں حصہ لینے کیلئے اپنی اتحادی وفاقی حکومت کو ہی بلیک میل کرنا شروع کر دیا تھا تاہم پی ٹی آئی نے متحدہ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا رسک نہیں لیا۔این اے243 سے وزیر اعظم بننے والے عمران خان نے 91 ہزار سے زائد ووٹ لئے،ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے عالمگیر خان نے 35 ہزار سے زائد ووٹ لئے۔عام انتخابات میں ایم کیو ایم کے امیدوار کو 24 ہزار سے زائد ووٹ ملے تھے جبکہ اس بار متحدہ کےعامر چشتی نے 15 ہزار سے زائد ووٹ لئے۔ عام انتخابات میں عارف علوی نے91 ہزار سے زائد جبکہ متحدہ کے فاروق ستارنے 24 ہزار سے زائد ووٹ لئے۔پی ایس111پر تحریک انصاف کے عمران اسماعیل نے30 ہزار سے زائد جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے سید زمان جعفری نے 24 ہزار سے ووٹ لئے۔دونوں حلقوں کے امت سروے میں ووٹرز کا کہنا تھا کہ متحدہ اب ان کے حلقوں سے کامیابی کے خواب دیکھنا بند کرے۔ پانی، بجلی، سیوریج و دیگر مسائل اسی کے پیدا کردہ ہیں۔ گذری پی این ٹی کالونی کے مکینوں کا کہنا تھا کہ ماضی میں متحدہ گڑھ تصور کئے جانے والے ان کے علاقوں میں پانی،سیوریج و دیگر مسائل حل ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئے ہیں۔متحدہ اپنے کرتوتوں کے باعث انجام کے قریب ہے۔ آج کل علاقہ کے کوارٹرز کا کیس عدالت میں زیر سماعت ہے۔ کوارٹرز پر گھپلے متحدہ نے کئے اور اب مکینوں کا حمایتی بن کر بیان دے رہی ہے۔ہم نے اپنا کیس عارف علوی اور عمران اسماعیل کے سامنے رکھا ہے، انہوں نے عدالت میں ہماری سپورٹ کی تو ووٹ ان کو دیں گے۔جمہوریہ کالونی کے مکین محمد بشیر کا کہنا ہے کہ متحدہ کو علاقے سے ایک ووٹ نہیں ملے گا۔بشیر احمد کا کہنا تھا کہ علاقے کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ ماضی میں اے این پی سے وابستہ رہنے والے سفارش خان کا کہنا ہے کہ کسی بھی جماعت نے علاقے کے کسی ایک نوجوان کو روزگار نہیں دیا گیا ۔اب مرضی سے ووٹ دیں گے۔ اپنی رقم لگا کر سیوریج لائن ڈلواتے، خاکروب کو پیسے دے کر کچرا اٹھواتے و گٹر کھلواتے ہیں۔کیا امیدواروں کا کام جیتنے کے بعد بیانات دینا ہیں۔کالا پل کے مکینوں کا کہنا ہے کہ اب مرضی کے امیدوار کو ووٹ دیں گے۔دہلی کالونی کے مکینوں کا کہنا ہے کہ گلشن اقبال ہاتھ سے نکلنے کے بعد متحدہ اپنی مزید مقبولیت کھو چکی ہے۔