کراچی (رپورٹ:حسام فاروقی) شہر میں 3 0 بڑے منشیات اڈے بند کرانے کے بجائے پولیس نے ان اڈوں کا مقام تبدیل کرادیا۔ذرائع کے مطابق کراچی پولیس چیف نے ان اڈوں کی نشاندہی کی تھی تاہم کچھ نمائشی کارروائیوں کے سوا پولیس نے اب تک ان منشیات فروشوں یا ان کے اڈوں کے خلاف کوئی بھی بڑی کارروائی نہیں کی اور نہ ہی منشیات لارڈز کو گرفتار کیا جاسکا ہے ۔دوسری جانب نجی تعلیمی اداروں میں مذموم دھندا پر منشیات فروشوں کیخلاف آپریشن متوقع ہے ۔تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ کی جانب سے مصدقہ اطلاعات پر پولیس سرپرستی چلنے میں 30منشیات کے بڑے اڈوں کی نشاندہی کی گی تھی تاہم کئی دن گزر جانے کے بعد بھی ان اڈوں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی ہے ۔ بلکہ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جن پولیس اہلکاروں کی سرپرستی میں یہ اڈے چل رہے تھے انہوں نے منشیات فروشوں سے رشوت کی رقم دگنی کروا لی ہے اور انہیں دوسرے مقام پر اڈے قائم کرنے کی ہدایت کی ہے جس پر 80فیصد عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔اس وقت پی آئی بی کالونی ، شرافی گوٹھ ، لیاری ، ابراہیم حیدری ، سہراب گوٹھ اور لیاری میں اڈے قائم ہیں ۔ جب کہ شہر میں چار طرح کی منشیات جس میں ، کرسٹل ، آئس ، ہیروئین اور چرس فروخت کی جارہی ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ کراچی کے پوش علاقوں میں قائم نجی تعلیمی ادارے بھی منشیات فروشوں کا اہم ہدف ہیں جہاں منشیات فروشوں نے نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے ، جہاں منشیات فروش نوجوانوں کی مدد سے کرسٹل ، آئس اور چرس کا نشہ فروخت کر ر ہےہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ منشیات کے خلاف آپریشن کی مکمل منصوبہ بندی کرلی گئی ہے اور 24سے 48گھنٹوں میں اس آپریشن کا آغاز بھی کر دیا جائے گا جب کہ اس دھندے میں ملوث پولیس افسران کے خلاف بھی کارروائی متوقع ہے ۔