کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو) حکومت سندھ کے 7 محکموں کے سیکریٹریز نے2008 سے 2018 تک اومنی گروپ کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچایا۔ 22 اکتوبر سے طلبی کا سلسلہ شروع ہوگا۔ سندھ کے سب سے بڑے منی لانڈرنگ اسکینڈل کی تحقیقات میں اومنی گروپ کے انور مجید ان کے اہل خانہ اور ذاتی ملازمین کے بعد 7 محکموں کے سیکریٹریز ان کے اہل خانہ اور ذاتی ملازمین بھی زد میں آ گئے ہیں۔حکومت سندھ کے ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کی طرف سے بیمار صنعتوں ، سبسڈی اور ٹھیکوں کی طلب کردہ تفصیلات کی روشنی میں سندھ کے 2 محکموں ورکس اینڈ سروسز اور آبپاشی نے اپنا ریکارڈ ٹھیکوں اور ٹھیکیداروں کے تفصیل جے آئی ٹی کے سپرد کر دی ہے، تاہم دیگر محکموں کی طرف سے ابھی تک لیپہ پوتی سے کام لیا جا رہاہے۔ جے آئی ٹی کو ارسال کئے گئے ریکارڈ سے مزید 46 کمپنیوں کے نام سامنے آئے ہیں جن کو اربوں روپے کی ٹھیکے دئیے گئے ، جن کے اکاؤنٹس سے بڑے پیمانے پر ٹرانزکشن ہوئی۔ ذرائع کے مطابق موصول ریکارڈ کی روشنی میں سندھ کی سب سے بڑی تعمیراتی کمپنی اور نجی ٹی وی چینل کے مالک کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کی طرف سے تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ 2008 سے 2018 تک حکومت سندھ کے 7 محکموں کے سیکریٹریز نے اومنی گروپ کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچا یا جس سے اومنی گروپ انتہائی مستحکم ہوا۔ حکومت سندھ کی طرف سے ریکارڈ چھپانے کی کوششوں کے باوجود جے آئی ٹی نے ٹھوس شواہد حاصل کر لئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان 7 محکموں میں زراعت، خوراک، ورکس اینڈ سروسز، آبپاشی، توانائی، بلدیات اور پبلک ہیلتھ شامل ہیں ان محکموں کے موجودہ اور سابق سیکریٹریز کو 22 اکتوبر سے طلب کیا جائے گا اور ان کے بیان قلمبند کرنے کے علاوہ ان کے ، ان کے اہل خانہ اور ذاتی ملازمین کے بینک اکاؤنٹس سے بیرون ملک بھجوائے گئے پیسوں سے متعلق بھی تفصیلات لی جائیں گی اور جے آئی ٹی کے پاس موجود شواہد کی تصدیق کروائی جائے گی۔ جے آئی ٹی کے اس فیصلے کے بعد حکومت سندھ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے اور نیب کیسز میں ملوث ہونے کے باوجود اہم محکموں میں تعینات حکومت سے قریبی مراسم رکھنے والی افسر شاہی بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کی طرف سے تحقیقات کا دائرہ وسیع ہونے پر انور مجید ان کے اہل خانہ اور ذاتی ملازمین مزید دلدل میں پھنس گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس وقت تک اومنی گروپ کی کمپنیوں کی تعداد 90 سے تجاوز کرنے لگی ہے تمام کمپنیوں سے مختلف بینکوں کے جعلی اکائونٹس میں رقم جمع کرانے کے ساتھ نکالی بھی گئی ۔جے آئی ٹی نے اومنی گروپ کے کمپنیز کی منی ٹریل ٹرانزیکشن کے ثبوت حاصل کرلیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کمپنیز سے جعلی اکائونٹس میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشن کی گئی جس کا تمام ریکارڈ جے آئی ٹی کے پاس موجود ہے ۔ اس وقت اومنی گروپ کے افسران کے بعد ان اکاؤنٹس سے جڑے صرف ان افراد کو بلوایا جاتا ہے جو اس ٹرانزکشن سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں ان کے انکار پر پروجیکٹر کے ذریعے ان کو تمام اکاؤنٹس اور ٹرانزکشن کے تفصیلات دکھائے جاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحقیقات کے دوران خواتین سے منصوب بینک کے افسران اور ملازمین کے نام پر فارن کرنسی اکاؤنٹس کے ذریعے کروڑوں ڈالر دبئی بھیجنے کے بھی شواہد ملے ہیں ۔ حال ہی میں برطرف کی جانے والی اس بینک کی ایک ہم خاتون اعلیٰ افسر کی طرف سے چند ماہ قبل کی جانے والی ایک ای میل سے اس منی لانڈرنگ کا راز فاش ہوا یہ میل انہوں نے چند ماہ قبل بینک کے تمام افسران اور ملازمین کو ارسال کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے نام سے جعلی کاؤنٹ کھول کر بڑی تعداد میں ڈالز بیرون ملک بھجوائے گئے ہیں جس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق سکھر برانچ کی ایک اہم عہدیدار کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے پر جے آئی ٹی کی طرف سے تحقیقات شروع ہوتے ہیں ان کا تبادلہ کر دیا گیا تھا جس کے بعد شواہد کو مٹانے کی کوشش کی گئی ۔ سندھ میں سکھر کے بعد حیدرآباد کراچی جبکہ ملک کے دیگر شہروں کوئٹہ اور اسلام آباد کی برانچوں سے بڑی تعداد میں منی لانڈرنگ کی گئی ۔