کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس شمس الدین عباسی پر مشتمل بنچ نےمحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فشرمین کو آپریٹو سوسائٹی کے سابق چیئر مین ڈاکٹر نثار مورائی،شریک ملزمان عبدالسعید وامجد اقبال کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردی ہیں۔عدالت نے 3ملزمان کو جیل میں طبی سہولیات دینے کی ہدایت اورقرار دیا ہے کہ وہ مزید علاج کی ضرورت پر ٹرائل کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔اسی بنچ نے نیب انکوائری ،ضمانت ، نیب کو رضا کارانہ رقوم کی واپسی اور عہدوں پر بحالی سے متعلق سابق سیکریٹری خزانہ حسن نقوی ،سابق ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفیسرزمحمدنذیر و غلام مصطفی لونڈ و دیگر کی درخواستوں پر ایڈووکیٹ جنرل سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست کی تفصیل20نومبر تک طلب کر لی ہیں۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو پلی بارگین معاملے پر سپریم کورٹ نے نوٹس لے رکھا اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سندھ حکومت نے نظر ثانی کی درخواست دائر کی ہوئی ہے۔ سابق سیکریٹری خزانہ حسن نقوی نے بتایا کہ انہیں موقف سنے بغیر ہٹایا گیا ۔عدالت نے محمد نذیر اور رفیق احمد ہکھڑو کی ضمانتوں میں ایک ماہ کی توسیع جبکہ سابق سیکریٹری خزانہ حسن نقوی کی درخواست کی سماعت موخر کردی۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں بنچ نے باغ ابن قاسم پارک نجی تعمیراتی ادارے کو دینے کے خلاف مئیر کراچی وسیم اختر اور گورنر سندھ عمران اسماعیل و سابق ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ فہیم الزمان کی درخواستوں پرحکم امتناعی13نومبر تک بڑھا دیا ہے ۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق دائر درخواستوں پرقانون نافذ کرنے والے اداروں سے 28 اکتوبرتک رپورٹس طلب کرلی۔ کی سر براہی میں 2رکنی بنچ نے ا یم کیو ایم کے لاپتا کارکن اعزاز اللہ سمیت دیگر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق اہل خانہ کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کی ،سماعت کے موقع پر ایم کیو ایم کے لاپتا کارکن اعزاز اللہ کی والدہ کا روتے ہوئے کہنا تھا کہ اس کا بیٹا اعزاز اللہ10 ماہ سے لاپتا ہے اور ان کے معاشی حالات بہت خراب ہیں جبکہ کھانے کو کچھ نہیں۔دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اعزاز اللہ کے حوالے سے جی آئی ٹی بن چکی ہے، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ صرف جی آئی ٹی بناتے ہیں ، کوئی کام بھی کریں،لا پتا افراد کے اہل خانہ کا کچھ تو سوچیں زرا خیال کریں ، اس موقع پر مغوی نور الامین کے بھائی نے عدالت کو بتایا کہ اس کا بھائی نور الامین ایک ماہ قبل سہراب گوٹھ سے لاپتا ہوا تھا،اس کے بارے میں کچھ اتا پتا نہیں ،اس کے بھائی کو بازیاب کر وایا جائے۔ سماعت کے موقع پر لاپتا مزمل کے والد کا کہنا تھا کہ اس کا بیٹامزمل این ای ڈی یونیورسٹی کا طالب علم ہے اور اس کے بیٹے کو لاپتا ہوئے ایک سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا ہے اور ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اس کے بیٹے کو بایاب نہیں کر وایا گیا ہے ،لہذا استدعا ہے کہ مغوی کو بازیاب کر وایا جائے بعد ازاں عدالت نے ڈی جی رینجرز اور پولیس حکام سمیت دیگر مدعاعلہیان سے 28 اکتوبر رپورٹ طلب کرلیں۔