پی ڈبلیو ڈی کی نااہلی سے 2بینکنگ عدالتیں بند-250مقدمات زیر التوا

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پی ڈبلیو ڈی کی نااہلی سے 2 بینکنگ عدالتیں بند ہوگئی ہیں جس کے باعث اربوں روپے قرضہ وصولی کے250سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں۔جب کہ 3 فعال عدالتوں میں بھی سست روی سے تزئین وآرائش کی وجہ سے سماعت متاثر ہورہی ہے ۔ بار روم کو جگہ فراہم نہیں کی جاسکی ہے۔ بار روم کا لاکھوں روپے کا سامان کھلے آسمان تلے پڑا ہے ۔عدالتوں اور بار روم کی جگہ پر نجی ٹھیکیداروں و دیگر نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ وکلا اور سینکڑوں سائلین کے لیے بیٹھنے کی جگہ بھی نہیں ہے۔ صدر بینکنگ بار بشیر احمد خان نے کہا ہے کہ پی ڈبلیو ڈی کے اقدام سے انصاف کے عمل میں تاخیر ہو رہی ہے ۔عدالتوں اور وکلا کی مشکلات حل نہ کیں تو سپریم کورٹ جائیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں قرضہ وصولی سمیت دیگر مقدمات کے لیے 5 بینکنگ عدالتیں قائم ہیں جن میں سے 2 عدالت نمبر4 اور 5 عملا بند ہیں ۔ پی ڈبلیو ڈی کی جانب عدالتوں کے قیام کے لیے جگہ فراہم نہ کرنے کے باعث 250 سے زائد مقدمات التوا کا شکار ہیں۔ بینکوں کو رقوم وصول کرنے میں مشکلات کاسامنا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈبلیو ڈی حکام نے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے اور تاخیری حربے استعمال کئے جا رہے ہیں جس سے اہم نوعیت کے مقدمات سماعت متاثر ہورہی ہے جبکہ 3 فعال عدالتوں 1،2اور3 میں بھی تزئین آرائش کا کام سست روی سے جاری ہے، وکلا اور سائلین کے بیٹھنے کی جگہ نہیں ہے، وکلا احاطہ عدالت میں بیٹھ کر کام کرنے پر مجبور ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے پاکستان سیکریٹریٹ میں کئی بلاکس پر پرائیوٹ ٹھیکیداروں و دیگر نے قبضہ کیا ہوا ہے ۔ عدالتوں اور بار روم کے لیے مختص جگہ فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔ اس حوالے بینکنگ کورٹ بار کے صدر بشیر احمد خان نے امت کو بتایا ہے کہ پی ڈبلیو ڈی کے پاس وسیع جگہ موجود ہے لیکن وہ عدالتوں اور بار روم کو جگہ فراہم نہیں کی جارہی جب کہ سپریم کورٹ کے فاضل جج نے پی ڈبلیو ڈی حکام کو حکم دیا ہے کہ فوری طور پر عدالتیں فعال کریں تاکہ مقدمات کو نمٹایا جاسکے ۔ان کا کہنا ہے کہ کئی بلاک خالی پڑے ہوئے ہیں جن پر نجی ٹھیکیداروں و دیگر نے قبضہ کررکھا ہے۔ ہم نے عدالتوں اور بار روم کی تزئین آرائش پر 20 سے25 لاکھ روپے خرچ کیے تھے جو پی ڈبلیو ڈی حکام نے ضائع کر دئیے۔ ہمارا لاکھوں روپے کا سامان کھلے آسمان کے نیچے رکھا ہوا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ پہلے بینکنگ کی عدالتیں مختلف جگہوں پر قائم تھیں کچھ نیو چالی میں تھیں جہاں پر لاکھوں روپے کرائے کی مد میں دئیے جاتے تھے جس پر وکلا نے فیصلہ کیا کہ ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے۔ عدالت عالیہ نے کرائے کی جگہ پر قائم عدالتوں کو فوری طور پر پاکستان سیکریٹریٹ منتقل کرنے کا حکم دیا تھا عدالتی احکامات کے باوجود عدالتوں کو جگہ فراہم نہیں کی جا رہی ہے اگر پی ڈبلیو ڈی نے معاملات جلد حل نہ کیے توسپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔

Comments (0)
Add Comment