شہباز نے نیب الزامات کی پارلیمانی تحقیقات کا مطالبہ کردیا

اسلام آباد(خبرنگارخصوصی)اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ(ن) کے صدر شہبازشریف نے نیب الزامات کی پارلیمانی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف اور نیب کے درمیان ناپاک اتحاد ہے،نیب والے کہتے ہیں خواجہ آصف کے خلاف گواہی دیں گے۔میرے خلاف نیب کے الزامات کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، نیب کا سورج میرے عقوبت خانے میں چمک رہا ہے ،مجھے پرواہ نہیں ہے،ہٹلر اور مسولینی کا انجام یاد رکھنا چاہیے، مجھے حیرانی ہوئی کہ نیب میں بزرگ، وی سی، اساتذہ سب کو ہتھکڑیاں لگاکر رکھا گیا ہے، ترکی کے ساتھ 420 ملین ڈالر کا کنٹریکٹ 320 ملین ڈالر میں کیا،جب تک قبر میں نہیں جاتا تب تک خدمت کرتا رہوں گا۔بدھ کو اسپیکر کے پروڈکشن آرڈر پرشہبازشریف نے قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کی،شہباز شریف ایوان میں پہنچے تو مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے نعرے بازی کی ،جس کے بعد پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے اسپیکر سے خصوصی اجلاس کو باقاعدہ طور پر جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ،جس کو منظور کیا گیا۔اسمبلی سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ منتخب اپوزیشن لیڈر کو کسی جرم کے بغیر بھونڈے طریقے سے گرفتار کیا گیا۔ عمران خان چوری کے مینڈیٹ کے وزیراعظم ہیں اور 13 مئی کو مجھ سمیت لیگی رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرا ئے گئے۔ شیخ رشید نے کہا تھا کہ شہباز شریف جیل کی ہوا کھائے گا۔میری گرفتاری کے لیے 5 یا 6 جولائی کو آرڈر تیار تھے ،لیکن کیوں دیر ہوئی، یہ وقت پر معلوم ہوگا ،لیکن ضمنی انتخابات سے قبل یہ کیا گیا۔صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ عام انتخابات دھاندلی زدہ تھے اور جہاں پر عمران خان نے جو سیٹیں چھوڑیں وہاں ہم نے کامیابی حاصل کی ۔انہوں نے کہا کہ نیب عدالت کے فیصلے کا صفحہ 170 خود پکار پکار کر کہتا ہے کہ نواز شریف کے خلاف کوئی کرپشن کا مقدمہ نہیں ہے ۔ نیب مجھ سے پوچھا کہ کہ آشیانہ اقبال کی کرپشن میں آپ کا نام نہیں ہے، آپ نے سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کو خوش کرنے کیلئے ان کے چھوٹے بھائی کامران کیانی کو آپ نے یہ ٹھیکہ دینا چاہا ،لیکن میں نے جواب دیا کہ میجر (ر) کامران کیانی سے پہلی مرتبہ 2008 میں جب پی پی کے ساتھ اتحادی حکومت بن رہی تھی ۔اس وقت ملاقات ہوئی تھی۔جب کہ لاہور میں رنگ روڑ کا کام جو سابق حکومت نے شروع کیا تھا اور اس پروجیکٹ کا ٹھیکہ کامران کیانی کو پچھلی حکومت نے دیا تھا اور یہ ٹھیکہ صحیح تھا یا نہیں پتا لگانا نیب کا کام ہے۔ ٹھیکہ منسوخ کر نے پر جنرل کیانی نے آج تک گلہ نہیں کیا۔شہباز شریف نے کہا نیب نے مجھ سے پوچھا کہ آپ نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کو خوش کرنے کے لیے ڈیڑھ ارب روپے کا منصوبہ ان کے بھائی کو دیا، کیا اشفاق پرویز کیانی 35 ارب روپے کا منصوبہ منسوخ کرنے سے خوش ہونگے یا ڈیڑھ ارب روپے کا منصوبہ دینے پر۔ شہباز شریف نے کہا کہ طارق باجوہ آج اسٹیٹ بینک کے سربراہ ہیں اور ان کے پاس تمام معلومات ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ نیب نے مجھے صاف پانی کے معاملے پر بلایا اور کہا کہ آپ کے لیے بری خبر ہے کہ آشیانہ میں گرفتار کررہے ہیں تو میں نے پوچھا کہ میرے آرڈر کسی اور معاملے پر تو گرفتاری اس پر کیوں ہورہی تو انہوں نے کہا کہ ہمیں یہی حکم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نیب اہلکار نے کہا کہ میں آپ سے کچھ پوچھ رہا ہوں۔ آپ بڑے سوچ کر جواب دیں ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ آپ کی اور آپ کے بچوں کی جائیدادیں چین اور ترکی میں ہیں تو میں نے ان سے کہا کہ اگر ایسا ہے تو ثبوت لائے جائیں میں ایک لمحے کے لیے یہاں نہیں بیٹھوں گا۔جس پر انہوں نے کہا کہ بے نامی جائیداد ہوگی میں نے اس کو بھی چیلنج کردیا تو اپنا بیان واپس لیتے ہوئے کہنے لگے وہ پاکستانی ہیں آپ نہیں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2010 میں سولڈ ویسٹ منیجمنٹ کا ٹھیکہ دیا گیا ،لیکن اس پر بھی الزامات لگائے گئے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ نیب نے مجھے خواجہ آصف کے خلاف گواہی دینے کو کہا میں نے کہا کہ یہاں وعدہ معاف گواہ بننے نہیں آیا، جس کیس میں گرفتار کیا ہے ۔اس میں تفتیش کی جائے۔

Comments (0)
Add Comment