سندھ اسمبلی میں ممکنہ فارورڈ بلاک روکنے کیلئے پی پی قیادت متحرک

کراچی (رپورٹ: ارشاد کھوکھر) سندھ اسمبلی میں ممکنہ فارورڈ بلاک روکنے کیلئے پی پی قیادت متحرک ہوگئی۔ 45سے 50 اراکین کی جانب سے اثاثے چھپا کر غلط گوشوارے جمع کرانے کی تحقیقات کو بھی صوبائی حکومت اپنے لئے خطرہ سمجھ رہی ہے۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت نہ ملنے اور مختلف حوالوں سے پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے ناخوش پیپلز پارٹی کے تقریباً 18 اراکین سندھ اسمبلی پر مشتمل فارورڈ بلاک بنانے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔اس کی بازگشت پارٹی کی اعلیٰ قیادت تک بھی پہنچی ہے اور معاملہ نجی محفلوں تک میں زیر غور آنے لگا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی کی اعلیٰ قیادت نے ممکنہ طور پر مذکورہ فارورڈ بلاک کا حصہ بننے والے ان اراکین کی محتاط طریقے سے چھان بین شروع کر دی ہے۔ مذکورہ فارورڈ بلاک کی قیادت کے حوالے سے ایک موجود بااثر ایم پی اے اور سابق صوبائی وزیر کا نام لیا جارہا ہے۔ اس وقت سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین کی تعداد 99 ہے اور اس صورتحال میں 18اراکین پر مشتمل فارورڈ بلاک بننے سے بڑا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔ سندھ اسمبلی کے 168 کے ایوان میں حکومت بنانے کیلئے 85 اراکین کے ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کی صورت میں اسے ناکام بنانے کیلئے بھی سادہ اکثریت کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بعض اہم اداروں نے اراکین اسمبلی کی جانب سے اپنے اثاثوں کے متعلق جمع کرائے گئے گوشواروں کی بھی خفیہ طریقے سے تحقیقات شروع کر دی ہیں اور اس ضمن میں یہ خیال کیا جارہا ہے دیگر کے ساتھ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے 45سے 50 ایسے ایم پی ایز ہیں، جنہوں نے جمع کرائے گئے گوشواروں میں اپنے اثاثے چھپائے ہیں، جس میں زمین، دیگر املاک شامل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ان تحقیقات کے اصل نتائج 3ماہ کے اندر سامنے آسکتے ہیں۔ اثاثے چھپانے کا جرم ثابت ہونے کی صورت متعلق اراکین نااہل ہوسکتے ہیں اور یہ معاملہ عدالتوں تک جاسکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لاڑکانہ اور حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے بعض سابق وزرا کیخلاف بھی اہم تحقیقاتی ادارے انکوائری کررہے ہیں، جبکہ ایک سابق صوبائی وزیر پہلے ہی گرفتار ہے۔ آئندہ 3ماہ کے اندر اس حوالے سے بھی اہم پیش رفت ہونے سے مزید گرفتاریوں کے ساتھ بعض اراکین کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال کے مقدمات میں بھی نااہل ہوسکتے ہیں۔ مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے ابھی سے مذکورہ خطرے کو بھانپ لیا ہے اور اس سے نکلنے کیلئے سرگرمیاں بڑھا دی ہیں، جبکہ اس ضمن میں پیپلز پارٹی کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ فارورڈ بلاک کی بازگشت ان تک نہیں پہنچی۔ اب 2002 نہیں 2018 ہے جبکہ وفاداریاں تبدیل کرنے والے خود نااہل ہو جاتے ہیں اور اس حوالے سے اب قانون سخت ہے۔ مذکورہ ذرائع کا دعویٰ تھا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی منتخب حکومت ختم کرنا کسی کی خواہش تو ہوسکتی ہے، لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی کے تمام اراکین ثابت قدم ہیں، تاہم مذکورہ ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ بعض افراد کی کوشش ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم کو رول بیک کیا جائے جس پر پیپلز پارٹی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

Comments (0)
Add Comment