اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ’ایشیا پیسفک گروپ‘ کے اراکین پاکستان حکام سے ملاقاتوں کے بعد اپنی سفارشات پر مبنی رپورٹ آج حکومتِ پاکستان کو دیں گے۔جبکہ حکومتی ذرائع کے مطابق، ایشیا پیسفک گروپ نے پاکستان سےمزید اقدامات کرنےکامطالبہ کیاہے۔ وزارتِ خزانہ کےایک سینیئر آفسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر امریکی نشریاتی ادارےکو بتایا کہ ’ایشیا پیسفک ٹیم‘ پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات پر مطمئن نہیں اور گروپ نے پاکستان سے قوانین میں سختی سمیت مزید اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ پاکستان نے انسدادِ منی لانڈرنگ کا قانون2010ء اور ایف آئی اے کے قانون میں مجوزہ ترمیم کا مسودہ بھی ایشیا پیسفک گروپ کو دکھایا ہے اور اُس پر اُن کی رائے لی گئی ہے۔ادھروزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہےکہ ایف اے ٹی ایف کے ساتھ مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں اور وفد آج واپس روانہ ہو جائے گا۔ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عملدرآمد اور اقدامات پر کام کا آغاز ہو گیا ہے، پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو اینٹی منی لانڈرنگ قوانین مزید سخت کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ایف آئی اے ایکٹ 1974ء اور سٹیٹ بینک ایکٹ 1947ء میں ترامیم کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010ء میں بھی ترمیم کی جائے گی۔ منی لانڈرنگ کرنے والے کی جائیداد تین کے بجائے 6ماہ تک ضبط کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق قوانین پر عملدرآمد کیلئے ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق ایشیا پیسفک گروپ اور نیب حکام کی تین روز میں دس ملاقاتیں ہوئیں۔نیب نےمنی لانڈرنگ روکنےسےمتعلق اقدامات اوراب تک کےمقدمات سےآگاہ کردیا۔نیب حکام نے بریفنگ میں ایف اےٹی ایف ایشیا پیسفک گروپ کومنی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئےاب تک کےاقدامات اور مقدمات کی تفصیل سےآگاہ کیا۔ایف اےٹی ایف کوبتایاگیاکہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کوعدالتوں سے سزائیں دلوائی جا رہی ہیں، ایسے افراد سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گا۔ وفد کو نیب کی مجموعی کارکردگی کے متعلق بھی بریف کیا گیا ٹیم گذشتہ 10روز سے پاکستان میں موجود ہے جہاں اُس نے وزارتِ خارجہ، وزارتِ خزانہ، مرکزی بینک، ایف آئی اے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو ، نیب سمیت پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختوانخوا کے صوبائی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ٹیم اپنی سفارشات پر مبنی رپورٹ آج جمعے کو پاکستانی حکام کو دے گی۔ اس رپورٹ میں دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق اقدامات پر بھی سفارشات شامل ہوں گی۔یاد رہے کہ آٹھ اکتوبر سے ایشیا پیسفک گروپ کے اراکین انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات کا جائزہ لے رہی ہے۔واضح رہے کہ کابینہ سے منظوری کے بعد یہ ترامیمی مسودے پارلیمنٹ میں بھیجے جائیں گے۔وزارتِ خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہےکہ انسدادِ منی لانڈرنگ کا قانون 2010ء کی مجوزہ ترامیم کے تحت جرم کے مرتکب افراد کے لیے جرمانے اور سزا کو بڑھایا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا جرم ثابت ہونے پر کم سے کم سزا ایک سال سے بڑھا کر تین سال اور زیادہ سے زیادہ قید کی سز 10سال کر دی ہے جبکہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے کو بھی مزید اختیارات ملیں گے جس کے بعد ایف آئی اے کسی بھی شخص کی بینک کی تفصیلات تک رسائی حاصل کر سکتی ہے۔وزراتِ خزانہ کے سینیئر اہلکار نے بتایا کہ ایف آئی اے نے حال ہی میں جعلی اور بے نامی اکاؤنٹس کے بارے میں کی گئی تحقیقات کے معائنہ کاروں کو آگاہ کیا ہے۔یاد رہے کہ دہشت گردوں کے خلاف مالی معاونت روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ کرنے پر فائننشیل ایکشن ٹاسک فورس نے رواں سال جون میں پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ میں شامل کر دیا تھا۔اس سے قبل فروری 2012ء میں بھی پاکستان کو ’ایف اے ٹی ایف‘ کی ’گرے لسٹ‘ میں شامل کیا گیا تھا، لیکن2015 میں دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے سلسلے میں کیے گئے اقدامات کے بعد پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ سے نکال دیا گیا تھا۔اُس وقت کے سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسود کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ’گرے لسٹ‘ میں شامل ہونے کی ایک وجہ تکنیکی سے زیادہ سیاسی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تحت کالعدم قرار دی گئی تنظیموں کو پاکستان میں کالعدم قرار نہ دیے جانے کے سبب اُسے ’گرے لسٹ‘ میں ڈالا گیا۔ سابق سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسود کے مطابق، پاکستان کے انسدادِ منی لانڈرنگ کے قوانین جامع ہیں اور صرف اُن کے عملدرآمد کا مسئلہ ہے۔یاد رہے کہ رواں سال فروری میں ہونے والے ’ایف اے ٹی ایف‘ کے اجلاس سے قبل پاکستان نے صدارتی آرڈینس کے ذریعے اقوام متحدہ کے تحت کالعدم قرار دی گئی تنظیموں، جیسے ’جماعت الدعوۃ‘ اور ’فلاحِ انسانیت‘ سمیت دیگر تنظیموں کو کالعدم قرار دیا تھا۔ ’ایف اے ٹے ایف‘ نے پاکستان کو انسداد منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے 26 نکات پر مشتمل فہرست بھی دی تھی۔۔دوسری جانب پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہا ہے، اس سلسلے میں ایشیا پیسفک کمیٹی کے وفد سے مذاکرات بعد قانون سازی کو جدید بنانے کے لیے طریقہ کار طے کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔