خواجہ آصف پر مفادات کے تصادم کا کوئی مقدمہ نہیں بنتا۔ سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) سپریم کورٹ نے ن لیگی رہنما اور سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیاہے۔ سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ 22 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف پر مفادات کے تصادم کا کوئی مقدمہ نہیں بنتا اور درخواست گزار عثمان ڈار خواجہ آصف کے خلاف الزام ثابت نہیں کر سکے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ خواجہ آصف پر ناجائز طریقے سے اثاثے بنانے کا الزام ثابت نہیں ہو سکا ہے۔یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے خواجہ آصف کو اثاثے چھپانے پر نااہل قرار دیا تھا جس کے بعد ن لیگی رہنما نے سپریم کورٹ میں فیصلے کو چیلنج کیا تھا جہاں سے خواجہ آصف کو خوشخبری ملی اور نااہلی ختم کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا۔خواجہ آصف کی نااہلی آرٹیکل 62ون ایف کے تحت ہوئی تھی۔خواجہ آصف نے اسلام آبادہائیکورٹ کے 26اپریل کے فیصلے کوچیلنج کیاتھا۔جسٹس فیصل عرب کے تحریر کردہ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار عثمان ڈار، خواجہ آصف کیخلاف کوئی الزام ثابت نہیں کرسکے، خواجہ آصف نے دبئی بینک اکاوٴنٹ کی تفصیلات ٹیکس ریٹرن میں ظاہرکی تھیں، ان کے خلاف بیرون ملک سے آمدن چھپانے اور اس پر انکم ٹیکس نہ دینے کے کوئی ثبوت بھی پیش نہیں کئے گئے، خواجہ آصف پر مفادات کے تصادم کا کوئی مقدمہ نہیں بنتا۔فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ بات بھی ثابت نہیں ہوسکی کہ خواجہ آصف نے دبئی کمپنی سے غیرقانونی فائدہ اٹھایا۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ کسی بھی رکن پارلیمنٹ کے لئے بیرون ملک ملازمت کرنا مناسب نہیں۔بنتا، درخواست گزار عثمان ڈار خواجہ آصف کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں کرسکے، تاہم عدالت نے قرار دیا ہے کہ کسی بھی رکن پارلیمنٹ کیلئے بیرون ملک ملازمت کرنا مناسب نہیں۔ عدالتی فیصلے میں مزید کہنا تھا کہ اثاثے ظاہر ہونے سے متعلق نااہلی درخواست پر وقت کی قدغن نہیں لگائی جا سکتی، جب تک چھپائے گئے اثاثے میں بدنیتی سامنے نہ آئے،عمر بھر کیلئے نااہل نہیں کرسکتے، ہر اثاثے چھپانے کو بدنیتی نہیں قرار دیا جا سکتا۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں برس اپریل میں اس وقت کے وزیرِ خارجہ اور مسلم لیگ ن کے سینیر رہنما خواجہ آصف کو اقامہ رکھنے کے معاملے پر آئین کی شق 62ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔ جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل تین رکنی لارجر بینچ نے 35صفحات پر مشتمل فیصلے میں خواجہ آصف کو آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد خواجہ آصف نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی ختم کرکے انہیں الیکشن میں حصہ لینے کے لیے اہل قرار دیا تھا۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ درخواست گزار عثمان ڈار کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے، جنہوں نے سال2013میں ہونے والے عام انتخابات میں خواجہ آصف کے ہاتھوں شکست کھائی۔

Comments (0)
Add Comment