کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ڈرگ ایڈمنسٹریشن سندھ نے شہر میں جعلی و غیر معیاری ادویات کے سد باب کے بجائے ممنوعہ ادویات کی آڑ میں گوالوں سے لوٹ مار شروع کر دی ۔ ڈرگ انسپکٹر نے بھینس کالونی میں باڑا مالکان کو ہراساں کر کے ہزاروں روپے رشوت بٹورنے کے علاوہ تحفے میں بھینس دینے کا مطالبہ کرنے لگا ۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ کے ڈرگ انسپکٹرز کی جانب سے میڈیکل اسٹور ز مالکان و ادویات مافیا سے بھتے اور نذرانے وصول کرنے کی خبریں تو سامنے آتی ہیں تاہم کراچی میں تعینات ڈرگ انسپکٹر خورشید شیخ کا انوکھا کارنامہ سامنے آیا ہے اور مبینہ طور پر رشوت وصولی میں رقم کے علاوہ بھینس دینے کی فرمائش کی ہے ، ڈرگ انسپکٹر خورشید شیخ کو محکمہ صحت نے مسلسل مختلف شکایت موصول ہونے پر جولائی 2017کو محکمے میں رپورٹ کی ہدایت کی تھی اور 8 ماہ سے زائد کا عرصہ غیر فعال رکھنے کے بعد مارچ میں دوبارہ پوسٹنگ دی تھی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈرگ انسپکٹر خورشید شیخ نے لانڈھی بھینس کالونی اور اطراف کے علاقوں میں قائم باڑوں میں سوما ٹیک سمیت دیگر ممنوعہ انجیکشن کی چیکنگ کی آڑ میں باڑا مالکان اور گوالوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور انہیں ڈرا دھمکا کر مبینہ طور پر ہزاروں روپے بٹور رہا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت لانڈھی ، بھینس کالونی سمیت اطراف کے مختلف علاقوں میں سینکڑوں کی تعداد میں غیر قانونی میڈیکل اسٹور قائم ہیں اور بغیر لائسنس کے چلائے جارہے ہیں ، ان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ماہانہ بھتہ وصول کیا جا رہا ہے ۔ امت کو بھینس کالونی میں واقع باڑے میں کام کرنے والے گوالے نے بتایا کہ چند یوم قبل ڈرگ انسپکٹر خورشید شیخ نے ان کے باڑے پر چھاپہ مارا اور وہاں موجود مختلف ادویات جو کہ مویشیوں کو بخار ودیگر بیماریوں میں دی جاتی ہیں قبضے میں لے لیں اور مقدمے بنانے کی دھمکیاں دیں بعد ازاں منت سماجت کرنے پر اس نے باڑے کے مالک سے بھینس دینے کا مطالبہ کیا جسے سن کر ہم سکتے میں آگئے اور بعد ازاں بڑی مشکلوں سے ہزاروں روپے دے کر جان چھڑائی۔ اس حوالے سے موقف جاننے کیلئے امت نے ڈرگ انسپکٹر خورشید سے رابطے کی کوشش کی تاہم انہوں نے کال اٹینڈ نہیں کی ۔