کراچی (اسٹاف رپورٹر )خاتون ملازمہ سے حجاب کے باعث استعفیٰ لینے والی نجی سافٹ ویئر کمپنی سوشل میڈیا پر صارفین کے سخت احتجاج اورشدید ردعمل پر پسپا ہو گئی ہے۔کمپنی کے سی ای او جواد قادر نے متاثر ہ خاتون سے معذرت کرتے ہوئے اسے دوبارہ نوکری کی پیش کش کر دی ہے جبکہ استعفیٰ لینے والے مینجر کو فارغ کرنے کا اعلان کیاہے ۔علما نے بھی واقعے کو شعائر اسلام کی کھلی مخالفت قرار دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی کی ایک سافٹ ویئر کمپنی کی جانب سے ایک ملازمہ کو حجاب کے جرم میں ملازمت سے نکال دیا گیا ہے ۔متاثرہ لڑکی نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ سافٹ ویئر کمپنی Creative Chaos کے منیجر نے انہیں دفتر میں بلاکرکہا کہ وہ ملازمت چاہتی ہیں تو انہیں حجاب ترک کرنا ہوگا ۔ آپ کے حجاب کے باعث کمپنی کا امیج خراب ہورہا ہے۔حجاب ترک نہ کرنے کے مؤقف انکار پر منیجر نے انہیں استعفیٰ دینے کا حکم دیا۔متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ جب اس نے مینجر سے حجاب یا نوکری چننے کے انتخاب کا تحریری حکم دینے کا مطالبہ کیا تو منیجر نے ایسا کرنے سے انکار کرتے ہوئے انہیں زبردستی مستعفی ہونے پر مجبور کردیا۔متاثرہ لڑکی کے مطابق منیجر نے مجھے طنزیہ انداز میں کسی اسلامی بینک میں اپلائی کا مشورہ دیا ۔متاثرہ لڑکی کا معاملہ سوشل میڈیا پر آنے کے بعد وائرل ہو گیا اور اس معاملے پر سوشل میڈیا صارفین نے بڑے پیمانے پر تنقید کی ۔علمانے بھی واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسےشعائر اسلام کی کھلم کھلا مخالفت اور اسلامی معاشرے کیلئے لمحہ فکریہ قرار دیا ہے۔ مفتی محمد زبیر کا کہنا ہے کہ ایسے منیجر کو توبہ کرنی چاہئے۔حجاب کا حکم اللہ نے قرآن میں دیا ہے ۔مفتی شبیر احمد عثمانی کا کہنا ہے کہ ایسے منیجر کے عمل سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے اور اس کو معافی مانگنی چاہئے۔مینجر کی جگہ سی ای او کی معافی کوئی معنی نہیں رکھتی۔سوشل میڈیا صارفین کے سخت ردعمل کے بعد کمپنی پسپا ہونے پر مجبور ہو گئی ۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جواد قادر نے اپنے ایک بیان میں کمپنی کے منیجر کے عمل کو امتیازی سلوک اور شرمناک قرار دیتے ہوئے متاثرہ لڑکی سے معذرت کی ہے۔جواد قادر نے متعلقہ منیجر کو نوکری سے فارغ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے لڑکی کو دوبارہ نوکری کی پیش کش بھی کی ہے ۔2008میں امریکی کمپنی نے سمانتھا ایلوف نامی امریکی مسلم خاتون کو اسکارف پہننے پر نوکری سے نکالا تھا ۔ عدالت سے رجوع کئے جانے پر ججوں کی اکثریت نے خاتون کی برطرفی کالعدم قرار دیتے ہوئے اس کے حق میں فیصلہ دیا تھا اور سمانتھا ایلوف کو 2015میں دوبارہ نوکری پر رکھا لیا تھا ۔