مبینہ قاتلوں میں سعودی ولی عہد سے قریب افراد شامل

انقرہ (امت نیوز) ترکی نے صحافی کے قتل پر سعودی عرب کے اعتراف کے بعد واردات کی تمام جزیات سامنے لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو بھی اس معاملے میں پردہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ترک میڈیا نے خشوگی قتل کیس میں ملوث افراد کے نام شائع کر دیئے ہیں۔مبینہ قاتلوں میں سے متعدد سعودی ولی سے قریب افراد شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ترکی کی حکمران جماعت کے ترجمان نے سعودی عرب کیجانب سے صحافی جمال خشوگی کے قتل کے اعتراف کے بعد کہا ہے کہ ترکی جمال خشوگی کے قتل کی تمام تفصیل جاری کرے گا۔ کسی کو اس معاملے پر پردہ نہیں ڈالنے دیا جائے گا۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ خشوگی قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔ استنبول کے سعودی قونصل خانہ کے 20ملازمین خاص طور پر ڈرائیوروں سے تفتیش کرلی گئی۔مزید 25غیر ملکیوں سے بھی تفتیش کی جائے گی۔جمال خشوگی کی لاش کی تلاش میں استنبول کے نواحی علاقے میں واقع جنگل کی تلاشی بھی لی جاچکی ہے۔ادھر ترک میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ خشوگی کے قتل میں ملوث 15رکنی سعودی ٹیم کی شناخت کرلی گئی ہے۔ تمام اراکین خشوگی کی 2اکتوبر کو قونصل خانے میں طے شدہ ملاقات کے روز ہی نجی کمپنی اسکائی پرائم ایوی ایشن کے طیارہ میں استنبول پہنچے اور اسی روز واپس چلے گئے تھے۔ یہ لوگ اپنے ساتھ آرا مشین بھی لے کر پہنچے۔اسکائی پرائم ایوی ایشن کو سعودی حکومت نے گزشتہ برس بدعنوانی کے الزام میں اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔گروپ میں شامل 47سالہ ڈاکٹر صلاح محمد طوبیگی فارنسک ماہر ہیں۔ جنہوں نے اسکاٹ لینڈ سے ماسٹرز کیا ہے۔ ترک حکام کے مطابق خشوگی قتل کے حوالے سے موجود آیڈیو ریکارڈنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈاکٹر طوبیگی قونصل خانے میں خشوگی کی موجودگی کے وقت موجود تھے۔ اس ریکارڈنگ میں ڈاکٹر نامی ایک شخص مبینہ طور پر خشوگی کا جسم کاٹنے کے وقت اپنے ساتھ موجود دوسرے لوگوں کو موسیقی سننے کیلئے ہیڈ فونز لگانے کو کہتا ہے۔ٹیم میں شامل سعودی خفیہ ادارے کا کرنل47 سالہ ماہر مطریب بھی تھا۔ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سعودی ولی عہد کے ساتھ اس کے کم از کم 3بیرونی دوروں میں بھی ساتھ رہا۔سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق مطریب 2اکتوبر کی صبح10بجے قونصل خانے میں داخل ہوا۔ ماہر مطریب و ڈاکٹر طوبیگی اکٹھے ہی استنبول پہنچے تھے لیکن ان کی واپسی HZSK1 نمبر والے طیارے سے ہوئی تھی۔ عبدالعزیز محمد الہواساوی سعودی سیکورٹی ٹیم کا حصہ ہے۔ثار غالب الحربی کو ایک برس قبل ولی عہد کے محل کی حفاظت کے لیے بہادری دکھانے پر ترقی ملی تھی۔ محمد سعد الزہرانی سعودی شاہی خاندان کا محافظ ہیں اور ماضی میں اسے بھی ولی عہد کے ساتھ دیکھا گیا۔خالد العطیبی سعودی محافظوں کی فوج سے منسلک ہے اور یہ 3بار سعودی شاہی شخصیات کے ہمراہ امریکہ بھی پہنچا۔ نائف حسان العارفی ولی عہد کے دفتر میں کام کرتا ہے۔ مصطفی محمد المدنی سعودی خفیہ ایجنسی کیلئے کام کرتا ہے۔ مشال سعد البوستانی سعودی فضائیہ کا اہلکار ہے۔اطلاعات کے مطابق 2اکتوبر کی رات کو ہی ترکی سے واپسی کے بعد ریاض میں ہونے والے ایک حادثے میں مارا جا چکا ہے۔ ولید عبداللہ السحری نامی شخص بھی سعودی فضائیہ کا اہلکار ہے۔منصور عثمان اباحسین بھی سعودی خفیہ ادارے میں کام کرتا ہے۔ فہد شبیب البلاوی بھی سعودی شاہی محافظ تنظیم میں ہوتا ہے۔ بدرلفی العطیبی بھی سعودی خفیہ ایجنسی سے منسلک ہے۔ سیف سعد القحطانی کی نوکری ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ہے۔ ترکی مسرف السحری نامی شخص بھی 2اکتوبر کو استنبول پہنچا اور اسی روز واپس چلا گیا تھا۔

Comments (0)
Add Comment