ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے ساتھ سرد جنگ دور کے جوہری معاہدے سے دستبرارہونے کے فیصلے کی تصدیق کردی۔دوسری جانب روس نے واشنگٹن کو تنبیہہ کردی کہ اس کے ‘انتہائی خطرناک اقدام’ کے خلاف جوابی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔فرانسیسی خبررساں ادارےا ےایف پی کے مطابق روس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کا اقدام خود کو تنہا عالمی سپرپاور ثابت کرنے کے مترادف ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ روس نے 3دہائی پرانا (انٹر میڈیٹ رینج نیوکلیئرفورسزٹریٹی) آئی این ایف یعنی درمیانی فاصلے تک مارکرنے والے جوہری ہتھیار کی خلاف ورزی کی ہے۔واضح رہے کہ امریکی اور روسی صدر رونلڈ ریگن اور گورباچیوف نے 1987میں معاہدے پر ستخط کیے تھے۔اس حوالے سے وزارت خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ واشنگٹن کا فیصلہ ‘خالصتاً خود کو تنہا عالمی طاقت ور بننے کے خواب کی تکمیل ہے’۔ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم نے معاہدے کی پاسداری کی اور معاہدے کا احترام کیا لیکن افسوس کے ساتھ روس نے معاہدے کا احترام نہیں کیا اس لیے ہم جوہری معاہدہ منسوخ کررہے ہیں’۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘روس نے معاہدے کے خلاف ورزی کی اور وہ کئی برسوں سے مسلسل معاہدے کو نقصان پہنچاتا رہا تھا، مجھے نہیں معلوم کہ سابق صدر بارک اوباما نے روس کے ساتھ اس معاملے پر مذاکرات یا معاہدہ سے دستبرداری کا اعلان کیوں نہیں کیا؟’۔خیال رہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اگلے ہفتے روسی وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے جو ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ویلا دیمرپوتن کے مابین دوسرا سمٹ ہوگا۔نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ ‘امریکی اقدام بہت خطرناک ہے، مجھے یقین ہے کہ عالمی برداری کو واشنگٹن کا فیصلہ سمجھ نہیں آئے گا لیکن شدید مذمت ہوگی’۔