ڈہرکی (رپورٹ: میر عابد بھٹو) ہائی کورٹ کے حکم پر سیشن جج گھوٹکی نے محکمہ جنگلات کی 2757ایکڑ زمین پر قبضے ختم کرنے کے احکامات دے دیئے۔پہلے مرحلے میں میر پورماتھیلو کے جنگلات میں آپریشن کے دوران 200 ایکڑ اراضی قبضہ مافیا سے واگزار کرالی گئی جب کہ سیشن جج گھوٹکی نے محکمہ ریونیو کی طرف سے 1644ایکڑ زمین کے تبدیل کئے گئے کھاتوں کو مسترد کردیا، 320قبضہ مافیا کے نام ہائی کورٹ میں پیش کردیئے ۔کارروائی شروع ہونے سے بااثر افراد میں کھلبلی مچ گئی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر سیشن جج گھوٹکی سید شرف الدین شاہ نے محکمہ جنگلات کی 2757 ایکڑ زمین پر غیرقانونی قبضے ختم کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں، سندھ ہائی کورٹ کے حکم سیشن جج گھوٹکی سید شرف الدین شاہ کی سربراہی میں پبلک ویجلنس کمیٹی بنائی گئی جس میں چیئرمین سیشن شرف الدین شاہ، سیکریٹری سابقہ ڈپٹی کمشنر احمد علی قریشی، سول جج گھوٹکی سید حیدر شاہ، سول جج میرپور ماتھیلو غلام پرور ملاح، سول جج اوباڑو وحید احمد شیخ، ڈی ایس پی گھوٹکی جان محمد، ڈسٹرکٹ اٹارنی محمد ہاشم کولاچی، ڈویزنل فاریسٹ آفیسر ضیاد اللہ لغاری، ڈویزنل فاریسٹ آفیسر سکھر افتخار احمد آرائیں اور ڈویزنل فاریسٹ آفیسر سندھ فاریسٹ ڈولپمنٹ پروجیکٹ گھوٹکی شامل تھے۔ کمیٹی نے محکمہ جنگلات کی 10جنگلات جروار ، وسیر، میرپور، سرحد، عادلپور سمیت دیگر جنگلات کی 2754ایکڑ زمین پر بااثر افراد کی طرف غیرقانونی قبضے ختم کرنے کے احکامات جاری کئے تھے، اس کے علاوہ محکمہ ریونیو کی طرف سے عادلپور کے جنگلات کی 1644ایکڑ زمین جس کے کھاتے تبدیل کئے تھے تمام کھاتوں کو مسترد کیا گیا اور 383ایکڑ زمین پر قبضہ کرکے غیرقانونی طریقے سے بنائے گئے گھروں کو بھی مسمارکے احکامات جاری کئے تھے، جبکہ 6ہزار ایکڑ زمین جن کو الاٹ کی گئی تھی۔ فاریسٹ پالیسی کے تحت 20فیصد درخت لگانے تھے لیکن کسی نے بھی درخت نہیں اگائے گئے تمام افراد کو 15روز کے اندر طلب کیا گیا ہے، مذکورہ کمیٹی کے چیئرمین کے حکم پر محکمہ جنگلات نے قبضے ختم کرانے کے لئے آپریشن شروع کیا گیا ہے، ڈویزنل فاریسٹ آفیسر ضیاد اللہ لغاری نے چار روز قبل ایس پی گھوٹکی کو ایک لیٹر No.B.I(d)Estt/350/ 2018-2019جاری کرکے مدد مانگی تھی، پہلے مرحلے میں گزشتہ روز ڈویزنل فاریسٹ آفیسر ضیاد اللہ لغاری اور رینج فاریسٹ آفیسر مالک ڈنو ملاح ی سربراہی میں میرپور ماتھیلو کے جنگلات چوکڑی نمبر 109, 105, 104, 65, 98,99اور 119 سے پولیس کی مدد سے 200ایکڑ زمین پر سے غیرقانونی قبضہ ختم کرایا گیا ہے، زمین پر کاشت گنے، کپاس اور دیگر فصل کو ختم کیا گیا،مذکورہ پر الاہی بخش سمیجو، علی گوہر لولائی، علی حسن، گل حسن، عمر سمیجو، رستم سمیجو، عزیز کولاچی، سعید احمد کولاچی، شبیر احمد کولاچی، نظیر احمد کولاچی اور دیگر بااثر افراد نے محکمہ جنگلات کی زمین پر قبضہ کیا ہوا تھا، اس موقع پر ڈی ایف سی ضیاد اللہ لغاری نے صحافیوں کو بتایا کہ محکمہ روینیو نے 1989میں محکمہ روینیو اور بیراج آفیس نے بغیر این او سی کے 131افراد کے نام محکمہ جنگلات کی 1644 ایکڑ زمین کے کھاتے غیرقانونی طریقے سے تبدیل کئے تھے، ڈپٹی کمشنر گھوٹکی اور کمشنر سکھر کو بھی لکھا ہے جنہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایک ہفتے کے اندر تمام انٹری تبدیل کی جائی گی، جس کے بعد مقدمات بھی درج کرائے جائے گے، انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں سیاسی شخصیات سے قبضے ختم کرائے جائیں گے، اس کے علاوہ 6ہزار افراد کو محکمہ جنگلات کی زمین الاٹ کی گئی تھی جس میں سے 350سے زائد افراد نے خلاف ورزی کی ہوئی ان سے 15روز کے اندر جواب طلب کیا ہے، انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں میرپور کے جنگلات سے 200ایکڑ زمین پر غیرقانونی قبضے ختم کرائے ہیں، ایک مہینے کے اندر تمام زمین پر غیرقانونی قبضے ختم کراکے مقدمات درج کرائے جائے گے۔