شوکت صدیقی کی برطرفی کا فیصلہ چیلنج کرنے کی تیاریاں مکمل

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) اسلام آبادہائی کورٹ سے سبکدوش کیے جانے والے سابق جج شوکت صدیقی نے سپریم جوڈیشل کونسل کافیصلہ چیلنج کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ ان کے ہم خیال وکلاء بھی سپریم کورٹ جارہے ہیں ،رواں ہفتے تین سے چار درخواستیں دائرکیے جانے کاامکان ہے ۔ان درخواستوں میں کونسل کے فیصلے کے خلاف فل کورٹ کی تشکیل کرنے اور اس کے تحت فیصلہ کرنے کی استدعاکی جائیگی۔ذرائع نے ’’امت ‘‘کوبتایاہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے قومی اداروں پرالزامات لگانے پر نوکری سے فارغ کیے جانے والے سابق سینئر جج شوکت صدیقی نے کونسل کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے لیے وکیل حامدخان ایڈووکیٹ کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔ انہوں نے آئین کے آرٹیکل 184(3)کے آئینی درخواست بھی تیار کی ہے جوآج سپریم کورٹ میں دائرکیے جانے کاامکان ہے۔ درخواست میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے خلاف پرویزمشرف کی جانبب سے دائرکردہ ریفرنس اور پھر اس کے خلاف کی جانے والی سپریم کورٹ میں سماعت اور فیصلہ کابھی حوالہ دیاگیاہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بتایاگیاہے کہ کونسل کی تاریخ میں شوکت صدیقی دوسرے جج ہیں کہ جنھیں کونسل نے نوکری سے برخواست کرنے کی سفارش کی ہے ۔درخواست میں مزیدموقف اختیارکیاگیاہے کہ کونسل نے ان کوسنے بغیر فیصلہ دیا،ااور سفارش کی ہے ان کے موکل نے سپریم کورٹ سے کھلی عدالت میں سماعت کرنے کی درخواست کی تھی اور اس کومنظور بھی کرلیاگیاتھامگرجب قومی ادارے نے کارروائی کرنے کی درخواست کی تواس کوبھی کھلی عدالت میں سماعت کے لیے لگایاجاناچاہیے تھامگروہ بھی نہیں لگایاگیاان کے وکیل کے معروضات بھی مکمل طورپر نہیں سنے ہیں صرف چندایک جملوں اور باتوں کاحوالہ دے کران کے خلاف کارروائی کرناقرین انصاف نہیں ۔انھوں نے عدالت عالیہ میں جواور مقدمات کے فیصلے کیے ہیں اور لوگوں کوریلیف دیاہے ۔اسلامی تشخص کوبرقرار رکھنےاور ناموس رسالت ﷺکے لیے ان کی خدمات کوفراموش نہیں کیاجاسکتاہے۔درخواست میں مزیدیہ بھی کہاگیاہے کہ سابق چیف جسٹس افتخا رچوہدری کے خلاف بھجوایاگیاصدراتی ریفرنس بھی مستردکردیاگیا،اس کے ساتھ ساتھ پی سی اوججزکے خلاف فیصلے میں سابق چیف جسٹس عبدالحمیدڈوگرکوبھی ریلیف دیاگیا،شوکت صدیقی کے بیان کوغلط سیاق وسباق میں لیاگیاہے ایسانہیں ہوناچاہیے تھا ۔شوکت صدیقی کے قریبی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ درخواست تیار کرلی گئی ہے جوکہ آج پیر کوسپریم کورٹ میں دائرکیے جانے کاامکان ہے۔ذرائع نے مزیدبتایاکہ اس درخواست میں بتایاگیاہے کہ کونسل کے اس فیصلے سے ایک جج کے بنیادی انسانی حقوق بھی متاثر ہوئے ہیں جن کے لیے انھوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیاہے اس لیے عدالت عظمیٰ اس درخواست پر فل کورٹ تشکیل دینے کے احکامات جاری کرے اور کونسل کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری کیاجائے اور جج کو بحال کیاجائے ۔کیس کافیصلہ کھلی عدالت میں سن کرکیاجائے۔ذرائع نے بتایاکہ شوکت صدیقی کے ساتھ ساتھ ان کے ہم خیال وکلاء نے بھی کونسل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کافیصلہ کیاہے ان میں کراچی بار ،راولپنڈی بار سے تعلق رکھنے والے وکلاء شامل ہیں ان درخواستوں کے دائرہونے کے بعدمزیددرخواستیں بھی دائرہوں گی اور ان میں بھی شوکت صدیقی کی بحالی کے لیے درخواست کی جائیگی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران بھی وکلاء کی ایک بڑی تعداد موجودرہے گی ۔شوکت صدیقی کے وکیل حامدخان نے’’امت‘‘ سے گفتگومیں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہوں نے شوکت صدیقی کی بطور جج اسلام آبادہائی کورٹ بحالی کے لیے درخواست تیار کرلی ہے جو رواں ہفتے دائرکردی جائیگی۔

Comments (0)
Add Comment