اسلام آباد(خبرنگارخصوصی) قائمہ کمیٹی داخلہ نےای سی ایل میں نام ڈالنےکاطریقہ کاربدلنےکےلیے وزارت قانون کو 6 ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنےکی ہدایت کردی۔کمیٹی کو بریفنگ دیتےہوئےسیکرٹری داخلہ میجر (ر) اعظم سلیمان خان نےبتایاکہ آئین کےآرٹیکل 9 کےتحت مجاز اتھارٹی سےمراد وفاقی حکومت ہے۔ای سی ایل پالیسی کےحوالے سےان کا کہناتھاکہ 5سے 10کروڑ روپے کے مالیاتی جرائم میں ملوث افرادکے نام ای سی ایل میں ڈالے جاتے ہیں۔ سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ تین برس کے دوران 3ہزار400 ایسے نام ای سی ایل سے ہٹا دیے گئے ہیں جو کئی برسوں سے اس فہرست میں موجود تھے۔ 2017میں صرف386 افراد کے نام ای سی ایل پر تھے۔ پہلے وزارت داخلہ کی کمیٹی ای سی ایل میں نام ڈالنے اور نکالنے کا فیصلہ کرتی تھی، تاہم بعد میں سابق حکومت کے دور میں ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت یہ اختیارات وفاقی کابینہ کو تفویض کر دیے گئے۔ چیئرمین کمیٹی نےانکوائری اور تحقیقات کےدوران عدالتی احکامات کےبغیر افرادکےنام ای سی ایل پر نہ ڈالنے کی ہدایت کی۔انہوں نے وزارت قانون کوبھی ہدایت کی کہ اس حوالے سے قوانین میں ترمیم کر کےرپورٹ کمیٹی کےسامنے پیش کریں۔سینیٹر کلثوم پروین کاکہناتھا کہ جن لوگوں کے نام ای سی ایل پر ڈالے جاتے ہیں، انہیں بتایا تک نہیں جاتا۔ لوگ بورڈنگ کارڈ لینے کے بعدجب امیگریشن کائونٹرپرپہنچتے ہیں تو انہیں بتایا جاتا ہے کہ ان کا نام ای سی ایل پرہے، اس لیے وہ ملک سے باہرسفرنہیں کر سکتے۔اس سے لوگوں کی بدنامی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون میں ترمیم لائی جائےتواپوزیشن جماعتیں اسےآسانی سے منظور کروا سکتی ہیں۔