کراچی (رپورٹ : سید علی حسن)سٹی کورٹ اسٹامپ پیپرز بلیک میں فروخت ہونے لگے،سٹی کورٹ میں قائم اسٹامپ آفس مطلوبہ طلب پوری میں کرنے میں ناکام ہے ، 50 روپے سے ہزار روپے والے اسٹامپ پیپر پر عام شہریوں سے 200 روپے تک منافع کمایا جانے لگا ، 50 روپے والا اسٹامپ پیپر اکثر نہیں ملتا جس پر لوگوں کو 100 روپے والا اسٹامپ پیپر خریدنا پڑتا ہے ۔تفصیلات کے مطابق عدالتوں میں شہریوں کو بیان حلفی ، اقرار نامہ ،رجسٹری و معاہدوں سمیت مختلف دستاویزات کی تحریر و تکمیل کے لئے مختلف مالیت کے اسٹامپ پیپرز کی ضرورت ہوتی ہے ، اس کے لئے شہری سٹی کورٹ کا رخ کرتے ہیں ،تاہم خصوصا 50روپے والے اسٹامپ پیپر کی قلت کے باعث شہری اسٹامپ پیپرز مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ سٹی کورٹ میں قائم اسٹامپ آفس کی جانب سے مطلوبہ طلب پوری نہیں کی جا رہی ہے ،جس کی وجہ سے چھوٹے اسٹامپ پیپر ز کی قلت ہے ، سب سے زیادہ قلت 50روپے والے اسٹامپ پیپرز کی ہے ،جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مافیا کی جانب سے اسٹامپ پیپر مقررہ قیمت سے 50سے روپے 200روپے اضافی قیمت پر عام شہریوں کو فروخت کیا جا رہا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ 50روپے والا اسٹامپ پیپر عام شہریوں کو 100روپے تک میں فروخت کیا جا رہا ہے ۔ اسی طرح 100روپے والا اسٹامپ پیپر 130سے 150 روپے ، 200روپے والا اسٹامپ پیپر 250سے 280 روپے ، 500روپے والا اسٹامپ پیپر 580سے 600 روپے ، ہزار روپے والا اسٹامپ پیپر 1100سے 1150 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے، اسی طرح 15ہزار روپے تک کے اسٹامپ پیپر 500سے ہزار روپے تک منافع لیا جاتا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ اسٹامپ پیپر حلف نامہ ، اقرار نامہ ، ایگریمنٹس سمیت مختلف معاہدوں کے لئے استعمال ہوتا ہے ، سٹی کورٹ میں روزانہ کی بنیاد پر حلف نامہ ، اقرار نامہ ، ایگریمنٹس سمیت مختلف معاہدے بنوانے کے لئے شہری آتے ہیں ،جو اسٹامپ پیپر مقررہ قیمت سے اضافی قیمت پر بھی خریدنے پر مجبور ہیں ۔معلوم ہوا کہ گزشتہ ادوار میں 20روپے والا بھی اسٹامپ پیپر دستیاب ہوتا تھا ،جو آہستہ آہستہ مارکیٹ سے غائب ہوا اور 2016میں فروخت ہونا بند ہو گیا تھا ، 20روپے والے اسٹامپ پیپر سے عام شہریوں کو فائدہ ہوتا تھا وہ کم قیمت میں حلف نامہ ، اقرار نامہ ، ایگریمنٹس و دیگر چیزیں بنوالیتے تھے ۔ ذرائع نے بتایا کہ اسی طرح اب 50روپے والا اسٹامپ پیپر غائب کیا جا رہا ہے اگر کہیں سے دستیاب بھی ہوتا ہے تو دگنی قیمت میں مل رہا ہے ۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ مافیا کی جانب سے بیک ڈیٹ والے اسٹامپ پیپر بھی فروخت کئے جاتے ہیں ، مذکورہ مافیا ایک سال پرانا100روپے والا اسٹامپ پیپر 1500سے 2000روپے جبکہ دوسو روپے والا اسٹامپ پیپر ڈھائی ہزار روپے تک میں فروخت کرتی ہے اسی طرح جتنے سال پرانا اسٹامپ پیپر ہو وہ مزید مہنگے داموں فروخت کیا جاتا ہے ۔بیک ڈیٹ کے اسٹامپ پیپر زیادہ تر مکان کے کاغذات نام کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے ،اس کی روک تھام کے لئے نئے اسٹامپ پیپر پر سیریل نمبرز درج کئے گئے ہیں تاہم ویری فکیشن کا نظام بہتر نہ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مافیا منافع کمانے میں مصروف ہے ۔اس حوالے سے سٹی کورٹ میں قائم اسٹامپ آفس کے سپرنڈنینٹ سہیل احمد خان سے بات کی گئی تو انہوں نے تصدیق کی کہ اسٹامپ پیپرز کی قلت ہے ہمیں محکمہ ریونیو کی جانب سے اسٹامپ پیپرز فراہم کئے جاتے ہیں ،ہم رجسٹرڈ وینڈرز اور وکلا کو مقررہ قیمت میں اسٹامپ پیپر فروخت کرتے ہیں ۔اب باہر کوئی بلیک میں فروخت کرے ،اس کی ذمہ داری ہماری نہیں ہے ، اس حوالے سے نہ ہی ہمیں علم ہے اور نہ ہی کوئی شکایت موصول ہوئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹامپ آفس محکمہ ریونیو کے انڈر میں آتا ہے ،اگر بلیک میں فروخت ہو رہا ہے تو اس پر کارروائی بھی محکمہ ریونیو کرے گا ، سٹی کورٹ میں قائم اسٹامپ آفس ایک سیل پوائنٹ ہے ،ہم روزانہ کی بنیاد پر فروخت کئے جانے والے اسٹامپ پیپر کا ریکارڈ محکمہ ریونیو کو بھیج دیتے ہیں ۔