انقرہ (امت نیوز) منحرف صحافی جمال خشوگی کے استنبول میں سعودی قونصل خانے داخلے کے بعد قاتل ٹیم کی جانب سے سعودی عرب کے ولی محمد بن سلمان کے دفتر میں 4ٹیلیفون کالز کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔سی این این و ترک اخبار ینی سفاک کی رپورٹس سے سعودی عرب پر عالمی دباؤ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ یہ انکشاف سعودی عرب کے زیر انتظام ہونے والی عالمی سرمایہ کاری کانفرنس کے انعقاد سے محض ایک روز قبل ہوا ہے۔ متعدد ممالک و عالمی کمپنیاں پہلے ہی کانفرنس کا بائیکاٹ کر چکی ہیں۔اطلاعات کے مطابق ترک پولیس نے کیس کی تحقیقات مکمل کرکے مفصل رپورٹ صدر کو بھجوا دی ہے۔اس رپورٹ کے حوالے سے ترک صدر منگل کو اپنی کابینہ و حکمران جماعت کو اعتماد میں لیں گے، جس کے بعد رپورٹ دنیا بھر کو فراہم کی جائے گی۔ ترک صدر نے خشوگی کی ہاتھا پائی کے دوران ہلاکت کا بیانیہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاض نے اس طرح کا مؤقف اپنا کر مذاق اڑایا ہے۔ ترکی کیس کی تمام جزئیات کو سامنے لائے گا۔ ہم نے خشوگی کیس کی تحقیقات میں کوئی دباؤ قبول نہیں کیا۔ تفتیش ملکی قوانین کے تحت شفاف انداز میں کی گئی جس سے ہوشربا حقائق سامنے آئے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترک صدر کی جانب سے تفصیلات ظاہر کئے جانے سے خشوگی قتل کیس کے حوالے سے سعودی مؤقف کی مکمل نفی ہو سکتی ہے۔واضح رہے کہ 20 اکتوبر کو سعودیہ کی جانب سے جمال خشوگی کی 2اکتوبر کو سعودی قونصل خانے میں ہلاکت کے سرکاری اعتراف کے بعد سے ہی خشوگی کی ہلاکت کے پیچھے سعودی عرب کے33سالہ ولی عہد محمد بن سلمان ہونے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔خشوگی کے قتل کیلئے 2اکتوبر کو بھیجی گئی 15رکنی سعودی ٹیم میں خفیہ اداروں کے اہلکار اور شہزادہ محمد بن سلمان کے محافظ شامل کئے گئے تھے۔عالمی برادری کا کہنا ہے کہ سعودی ولی کو بچانے کیلئے خشوگی کی ہاتھا پائی میں ہلاکت ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔پیر کو سی این این اور ترک اخبار ینی سفاک نے اپنی مشترکہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ خشوگی کی قونصل خانہ کے اندر موجودگی کے دوران سعودی خفیہ ادارے کے کرنل ماہر عبدالعزیز مطرب نے ولی عہد محمد بن سلمان کے دفتر کے سربراہ بدر العسکر کو4 بار ٹیلی فون کالز کیں، ایک کال امریکہ بھی کی گئی تھی۔ماہر مطرب رواں فرانس و اسپین میں سعودی ولی محمد بن عبدالعزیز کے ہمراہ گئے تھے۔امریکی خبر ایجنسی اے پی کے مطابق امریکی ٹی وی چینل اور ترک اخبار کے انکشافات پر سعودی عرب کے حکام نے متعدد درخواستوں کے باوجود کوئی تبصرہ نہیں کیا ۔اب تک سعودی حکام نے استنبول میں ماہر مطرب اور فارنسک ماہر کی موجودگی کی کوئی وضاحت نہیں کی کہ یہ لوگ اسی وقت کیسے موجود تھے جب خشوگی بھی وہیں پر تھا۔