کراچی(رپورٹ : سید نبیل اختر)سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سابق چیف ایچ آر سمیر سعید نے ملازمین کے ساتھ نیا محاذ کھول دیا۔بااثر افسر ہٹائے جانے کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے۔بورڈ آف ڈائریکٹر کو بھیجے گئے خط میں ملازمین کو ‘‘گدھا’’ قرار دے دیا۔ملازمین کو دیئے جانے والے 20فیصد اسپیشل الاؤنس کو معاشی نقصان اور ایک ارب روپے کا سالانہ خسارہ قرار دیتے ہوئے منظور نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ملازمین نے گدھا لکھنے پر احتجاج کی کال دے دی ، سمیر سعید کی جانب سے لکھے گئے خط میں ڈائریکٹر کمرشل القریٰ عتیق پر بھی الزامات لگا ئے گئے ۔اہم ذرائع نے بتایا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سابق چیف ایچ آر سمیر سعید کوعہدے سے ہٹانے کے بعد ڈائریکٹر انجینئرنگ تعینات کیا گیا ۔ عہدے سے ہٹائے جانے کے باوجود چارج دینے سے انکار کیا تو اعلیٰ حکام نے ان کے کمرے کا دروازہ توڑ کر نئے تعینات کئے جانے والے چیف ایچ آر ثمر رفیق کو چارج دلوایا ،اسی اثنا میں ڈائریکٹر کمرشل نے سابق چیف ایچ آر سمیر سعید پر آؤٹ سورسنگ کے نام پر ایک ارب روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام لگایا ۔القریٰ عتیق کی جانب سے لکھے گئے خط میں انہوں نے انکشاف کیا کہ سمیر سعید نے دوران تعیناتی آؤٹ سورسنگ کے نام پر بلاجواز بھرتیاں کیں جس سے خزانے کو ایک ارب روپ کا نقصان پہنچا ۔ خط میں ڈائریکٹر کمرشل نے سمیر سعید کے خلاف نیب سے تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ۔مذکورہ خط سامنے آنے پر سمیر سعید پر دیگر الزامات بھی لگنا شروع ہوگئے ۔ ملازمین ان کو عہدے سے ہٹائے جانے اور ڈائریکٹر انجینئرنگ تعیناتی پر کسی قسم کا کوئی رد عمل نہیں دے رہے تھے ، لیکن بورڈ آف ڈائریکٹرز کو لکھے گئے خط نے ملازمین میں اشتعال پیدا کردیا ۔معلوم ہوا ہے کہ 11 اکتوبرکو ہونے والے اجلاس سے قبل سمیر سعید کی جانب سے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اراکین کو خط HQCAA/07522/7190/HRCP بھیجا گیا جس میں ملازمین کو دیئے جانے والے 20فیصد خصوصی الاؤنس ختم کرنے کی درخواست کی گئی ۔خط میں کہا گیا کہ سی اے اے بورڈ نے ستمبر 2014میں سروس ریگولیشن کی منظوری دی تھی جس میں ان ملازمین کو 20فیصد خصوصی الاؤنس کے نام پر رقوم کی ادائیگی کی منظوری بھی دی گئی تھی ،تاہم یونین عہدیداروں نے اس الاؤنس کو تمام ملازمین پر لاگو سمجھا اور بد قسمتی سے ایڈ ہاک انتظامیہ بھی یہی سمجھتی رہی جس سے سی اے اے کو سالانہ ایک ارب روپے کا نقصان پہنچا۔خط میں سمیر سعید نے کہا کہ مذکورہ الاؤنس 2014سے تمام ملازمین کو دیا جا رہا ہے جس سے سی اے اے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔خط میں کہا گیا کہ سابق چیئرمین سی اے اے بورڈ نے مذکورہ معاملے پر زبانی روک لگائی تو موجودہ ڈائریکٹر کمرشل القریٰ عتیق نے یونین کے لوگوں کو اکسایا اور بورڈ کو خط لکھنے کا مشورہ دیا ۔خط میں یہ بھی کہا گیا کہ ایڈ ہاک انتظامیہ 11اکتوبر 2018کو ہونے والے اجلاس میں مذکورہ الاؤنس کی منظوری کے لئے دباؤ ڈالا، جسے مسترد کر دینا چاہیے ،کیونکہ منظوری کے بعد گدھے اور گھوڑے برابر ہو جائیں گے۔مذکورہ خط کے منظر عام پر آنے کے بعد یونین رہنماؤں اور ملازمین میں شدید اشتعال پھیل گیا اور انہوں نے ڈائریکٹر انجینئرنگ سمیر سعید کی برطرفی کا مطالبہ کردیا ۔‘‘امت ’’کو سول ایوی ایشن اتھارٹی میں سی بی اے کے ترجمان فرحان احمد نے بتایا کہ ایچ آر کے سابق سربراہ کا لکھا گیا خط ملازم دشمن اور ناقابل برداشت ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح کچھ عرصہ قبل سمیر سعید کا دعویٰ تھا کہ ڈی جی ان کی توہین کرتا ہے۔اسی طرح انہوں اپنے خط میں ملازمین کو گدھا لکھ کر تمام ملازمین کی توہین کی ہے۔ان کے اقدامات سی اے اے کے مفاد کے برخلاف ہیں ‘انہیں عہدے سے ہٹا کر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔ترجمان نے کہا کہ سمیر سعید ای این ایم کے ڈائریکٹر ہونے کے بعد وہاں بھی ملازمین سے نفرت آمیز رویہ رکھے ہوئے ہیں اور ملازمین کو ان کی جانب سے مستقل مغلظات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، جس کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر پل گرنے کی تحقیقات بھی کرائی جانی جائے ، تاکہ حقائق سامنے آسکیں ،ہم آج سے پر امن احتجاج شروع کررہے ہیں۔ سب سے پہلے سی اے اے ہیڈ کوارٹر سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگا۔ترجمان نے کہا کہ سمیر سعید نے بطور چیف ایچ آر جتنی بھی تعیناتیاں کی ہیں ، وہ مشکوک ہوگئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکام بالا نے مذکورہ معاملے پر ایکشن نہ لیا تو احتجاج کا دائرہ تمام ہوائی اڈوں تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ملازمین کو تنگ کرنے کے لئے بلا جواز ترقیوں میں رکاوٹ بنتے رہے ہیں۔ان تمام معاملات کی بھی انکوائری ہونی چاہیے۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کے چیف ایچ آر کی حیثیت میں سمیر سعید نے ایگزیکٹو گروپ ون سے 3 میں سیکڑوں افراد کو بھرتی کیا اور 5 برسوں میں خلاف ضابطہ ترقیاں بھی دیں، جن کی تحقیقات ہونی چاہیے تاکہ میرٹ کے مطابق فیصلے کیے جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف خلاف ضابطہ بھرتیاں کی گئیں تو دوسری جانب سپورٹنگ اسٹاف کے ملازمین سے متعلقہ ٹریڈ الاٹمنٹ کے لئے 3بار این ٹی ایس کا امتحان لیا گیا ،انہیں ٹریڈ الاٹ نہ ہونے کی وجہ سے ترقیاں نہ مل سکیں ،جس سے ملازمین میں شدید بے چینی پھیل گئی۔ترجمان فرحان احمد نے کہا کہ ایک سینئر ڈائریکٹر نے ان کی تعیناتی کے دوران ایک ارب روپے کی کرپشن کا پردہ چاک کیا ہے، جس کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئے۔سمیر سعید نے اسلام آباد ایئرپورٹ اور پروجیکٹس کے نام پر ساڑھے چار سو غیر قانونی بھرتیاں کی ہیں اور من پسند افراد کو نوازا ہے جس سے خزانے کو نقصان پہنچا ہے، انہوں نے کہا کہ آج سے ان کی برطرفی کے لیے تحریک شروع کی جارہی ہے جو آئندہ دنوں میں ہوائی اڈوں پر احتجاج تک بھی جاسکتی ہے ۔