لاہور(این این آئی) مسلم لیگ (ن) نے اپنے 6 اراکین کے داخلے پر پابندی کے خلاف گزشتہ روز بھی پنجاب اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کر کے اسمبلی کی سیڑھیوں پر شدید احتجاج کیا،اراکین اسمبلی کی جانب سےا سپیکرپنجاب اسمبلی اور حکومت کیخلاف اوراپنی پارٹی قیادت کے حق میں نعرے بازی کی گئی ،جبکہ اسمبلی میں داخلے پر پابندی کا شکار (ن) لیگ کے 6 اراکین اسمبلی محمد مرزا جاوید، طارق مسیح گل، ملک محمد وحید، محمد اشرف رسول، محمد یاسین عامر اور زیب النسا اعوان نے بھی پنجاب اسمبلی کے باہر مرکزی دروازے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہاکہ اسپیکر پرویز الٰہی کی طرف سے جانبداری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے ، انکا پہلے لیڈر نوازشریف تھا ، پھر مشرف رہا اور اب عمران خان انکے لیڈر ہیں ، آپ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بن رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 6 اراکین کو پولیس اندر نہیں آنے دے رہی ،جبکہ قوانین کے مطابق معطل اراکین صرف ایوان میں نہیں جا سکتے۔اسپیکر کی رولنگ سے پہلے کمیٹی انکوائری ہوتی ہے ،مگر ہمارے اراکین کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی گئی ،ہمارے احتجاج کا چوتھا دن ہے اور ہم بجٹ پر بات کرنا چاہتے ہیں ،لیکن اسوقت تک اندر نہیں جائیں گے ،جب تک غیر قانونی اقدام کو واپس نہیں لیا جاتا۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے جانے سے قبل پنجاب کیلئے 365ارب روپے کا بجٹ بنایا تھا ،لیکن تحریک انصاف کی حکومت نے صرف 238 ارب روپے دیاہے، بجٹ میں اونٹ کے منہ میں دانے برابر امن و امان کیلئے پیسہ رکھا،بجٹ میں کوئی نیامنصوبہ نہیں رکھا،میٹرو بس کے کرائے بڑھا دئیے ۔نیازی کنٹینرپر چڑھ کر تھکتے نہیں مگر ملک چندے سے نہیں چلتے،کون سا نیا پاکستان ہے ،جو معیشت کی بہتری ہوئی۔عمران خان اوراسدعمرخود کشی کرنے کی دھمکی دیتے رہے ۔یہ کھلاڑی نہیں اناڑی ہیں ۔ملک کیسے چلائیں گے ،جیسے یہ چلا رہے ہیں ،ایسے نہیں چلتے۔علاوہ ازیں ا سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت ہونے والا پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ 43 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، جس کا صحافیوں نے بھی بائیکاٹ کیا اور تمام صحافی فیصل چوک میں منعقدہ میڈیا ورکرز کے احتجاجی مظاہرے میں شامل ہو گئے ۔مظاہرے کا اہتمام صحافتی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کیا تھا۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی اجلاس شروع ہونے کے بعد اسمبلی پہنچے۔